یکشنبه، آبان ۰۹، ۱۳۸۹

ذرا سوچیں


جب تم نماز نہ پڑهو تو مت سوچو كہ وقت نہيں ملا.

بلكہ يہ سوچو كہ تم سے كونسى غلطى ہوئى ہے.

كہ الله تبارک وتعالى نے تم كو اپنے سامنے كھڑا كرنا پسند نہ كيا ... اس پر غور كرو!!!

اگر توكل سيكھنا ہے تو پرندوں سے سيکھو كہ جب وه شام كو گھر واپس جاتے ہيں.

توان كى چونچ ميں كل كے لئيے كوئى دانہ نہيں ہوتا.۔۔۔ دعوت فکر !!

جو ايمان اتنا كمزور ہو كہ چل كر مسجد تک نہ جائے.

وه بھلا قيامت كے دن جنت ميں كيسے لے كر جائيگا........ غور كريں!!!!!

ہركوئى چاہتا ہے كہ مجھے كاميابى مل جائے.

ليكن جب مسجد سے دن ميں 5 مرتبہ آواز آتى ہے "حي على الفلاح" آؤ كاميابى كى طرف – تو اس طرف جانے كى ہم زحمت نہيں كرتے.

افسوس كہ جس چيز كو وه سارى زندگى ہر جگہ تلاش كركہ بھى حاصل نہيں كرسكا.

وه تو خود اسے اپنے پاس بلارہى ہے .... ذرا سوچيں!!!

ابوملاداداللہ بلوچ

بہرامچہ میں گھمسان کی لڑائی،50امریکی ہلاک


صوبہ ہلمندضلع دیشوکےبہرامچہ بازارمیں سنیچرکی روز2010-10-30 دن بھرامارت اسلامی کےمجاہدین اورجارح امریکی فوجوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی لڑی گئی۔
آمدہ اطلاعات کےمطابق صبح کےوقت امریکی فوجوں کی بڑے قافلےنےجس کےہمراہ فضائیہ بھی تھی،

بہرامچہ بازاراورآس پاس علاقوں میں امارت اسلامی کےمجاہدین کےخلاف سرچ آپریشن کاآغازکرناہی تھا،

کہ مجاہدین نےصلیبی دشمن پرکئےاطراف سےحملےشروع کیے،

جوگھمسان کی لڑائی میں بدل کرشام تک جاری رہی،

جس میں غاصبوں کی دس فوجی ٹینک بارودی سرنگوںسے جبکہ گیارہویں کوراکٹ کانشانہ بناکر تباہ کردیا۔
ذرائع کےمطابق شدیدلڑائی میں مجاہدین نےپچاس50غاصب درندوں کوہلاک جبکہ درجنوں کوزخمی کردیے.

اورساتھ ہی لڑائی کےدروان صلیبی پیدل دستوں پرپانچ دھماکےبھی ہوئيں،

جن سےصلیبی ہلاکتوں میں مزیداضافہ ہوا۔
رپورٹ میں مزیدکہاگیاہےکہ صوبائی دارالحکومت لشکرگاہ شہرکےجنوب دوسوکلومیٹرفاصلےپرواقع بہرامچہ بازارکوصلیبی طیاروں نے شدید نشانہ بنارکھاہے،

اوربمباری تاحال(مغرب کےوقت تک)جاری ہے،

جس میں مقامی لوگوں کی سینکڑوں دکانیں جل کرخاکسترہوئيں۔
مقامی لوگوں کاکہناہےکہ امریکی بمباری سےان کااربوں افغانی کےنقصانات ہوچکےہیں.

اورتمام اجناس واموال تباہ ہوچکےہیں۔

یاد رہے کہ بہرامچہ پہلے سے طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ادھرامریکہ کے بس کا کام نہیں ہیں۔
کہاجارہاہےکہ لڑائی اوربمباری کےنتیجے میں تین مجاہدین زخمی جبکہ چوتھاشہیدہواہے۔

اناللہ واناالیہ راجعون

شنبه، آبان ۰۸، ۱۳۸۹

پکتیکا،کمپائن کی6حفاظتی چوکیوں پرمجاہدین کا قبضہ


امارت اسلامی کےمجاہدین نےصوبہ پکتیکاضلع برمل میں مرغی نامی امریکی فوجی کمپائن پرجمعہ اورسنیچرکی درمیانی شب مقامی وقت کےمطابق رات ایک بجےحملہ کیا۔
آمدہ رپورٹ کےمطابق حملےمیں ہلکےاوربھاری ہتھیاروں کابھرپوراستعمال عمل میں لایاگیا،

جس کےنتیجے میں مجاہدین نےکمپائن کی چھ6 حفاظتی چوکیوں کواللہ تعالی کی نصرت سےقبضےمیں لیے۔

اوروہاں کلمہ طیبہ سےمزین سفیدجھنڈوں کولہرادیےگئے۔

لیکن دشمن کی جانی نقصانات کےبارےمیں اطلاع موصول نہ ہوسکی۔

بموں کی برآمدگی کے بعد پوری دنیا کے ایئرپورٹ پر سیکورٹی سخت


واشنگٹن : امریکا جانے والے طیاروں سے بموں کی برآمدگی کے بعد پوری دنیا کے ہوائی اڈوں پر سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔

دبئی پولیس کا کہناہے کہ بم منصوبہ القاعدہ کا حملے کی کوشش ہے۔

یمن سے پارسل کئے گئے مختلف پیکٹوں سے بم دبئی اور لندن میں امریکا جانے والے متحدہ عرب امارات کے مال بردار طیاروں سے برآمد ہوئے۔

بموں کی برآمدگی کے بعد امریکا نے یمن میں سامان کی چیکنگ کا انتظام خود سنبھال لیاہے۔

جبکہ تمام ریاستوں میں سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے ۔

ادھر دبئی پولیس کا کہناہے کہ طیارے سے برآمد ہونے والا بم پرنٹر کی کارٹرج میں موجود تھا۔

اور یہ القاعدہ کی کارروائی ہے۔

عراق میں فدای حملہ


عراق میں حکام کا کہنا ہے کہ بغداد کے شمال میں واقع شیعہ قصبے بلدروز میں ہونے والے ایک فدا‎ی بم حملے میں بائیس سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ مبینہ فدای بمبار نے ریستورانٹ کو نشانہ بنایا ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شہر کے میئر کے حوالے سے کہا ہے کہ دھماکے کے وقت ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد رستورانٹ میں ڈومینو کھیل رہے تھے اور چائے پی رہے تھے۔

جس جگہ بم حملہ ہوا ہے اس جگہ پر کرد نژاد شیعہ بڑی تعداد میں آباد ہیں۔

ایک عینی شاہدکا کہنا ہے کہ وہ ریستورانٹ کے قریب ہی موجود تھے کہ اس کے اندر ایک زوردار دھماکہ ہوا اور پورے علاقے میں افراتفری پھیل گئی۔

سکیورٹی فورسز نے ہجوم کو منتشر کرنے اور لوگوں کو کیفے کے قریب جانے سے روکنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی ۔

عراق میں گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے میں ہونے والا سب سے بڑا بم حملہ تھا۔

لیکن پھر بھی عراق میں ہر روز لوگ کہیں نہ کہیں تشدد کے واقعات کا نشانہ ضرور بنتے ہیں۔

شیعہ تمھارے گندے مذہب پر لعنت


شیعہ تم لوگوں نے کیا تمیز پائی ہے،

اور تمھارے شیعہ مذہب نے تمھیں کیا اخلاق دئے ہیں،

شیعہ تم تو زمیں کے نیچے رھنے والے کیڑوں سے بھی گر گئے ہو،

شیعہ تم د...نیا کوکیا روشنی دو گے،

تمھارے شیعہ مزہب نے تمھیں اتنا گند سکھا دیا ہے،

کون سا گندہ شیعہ مذہب ہے تمھارا جس نے شیطان کا کام خود سمبھال لیا ہے۔

اب ابلیس کی کوئی ضرورت نہیں رہی تم لوگ ہی کافی ہو اس دنیا میں اندھیرا کرنے کے لئے۔

مہر بانی کر کے یہ نہیں کہ دینا کہ اسلام سے بھی تمھارا کچھ تعلق ہے،

کیونکہ اس سے ہمارے محبوب نبی حضرت محمد صلٰی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہو گی کہ ان کے ماننے والے اتنے گر بھی سکتے ہیں،

کافر کافر شیعہ کافر

دالبندین آنلاین

شیعہ کے زندگی پر لعنت ہو


جب امام حسین کو شہید کیا گیا تو وہاں تم لوگ شیعہ ہی تھے۔

جنہوں نے ان کو دشمنوں کے اگے پھینک کر بزدلوں کی طرح اپنے گھر کی راہ لی۔

اور مڑکے بھی نہیں دیکھا کہ ان کے ساتھ دشمن کیا کرے گا۔

لعنت ہے ایسے رونے پر جو وقت پر نہیں رویا۔

لعنت ہے اس ماتم پر جو... وقت پر نہیں کیا گیا،

جب خون کی دینے کا وقت تھا تو حضرت امام حسین کو اکیلے چھوڑ کر بھاگ گئے۔

اور جب وقت گزر گیا تو لوگوں کو مکر دیکھانے کے لئے ماتم سیکھ لیا۔

لعنت ہے ایسے لوگوں پر جنہوں نے دعوت دے کر بلایا اور مشکل پڑھنے پر بذدلوں کی طرح چھوڑ کر چوڑیاں پہن لیں۔

تم لوگ شرم سے مر جاو جو ان کی حفاظت کرنے کے لئے مر نہیں سکے،

دالبندین آنلاین

جمعه، آبان ۰۷، ۱۳۸۹

افغانستان کو ایرانی رقوم کی فراہمی کے خفیہ مقاصد ہیں: جنرل پیٹریس


افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے اعلیٰ ترین کمانڈر نے جنرل ڈیوڈ پیٹریس نے کہا ہے کہ افغان حکومت کے لیے ایران سے نقد رقوم کی فراہمی کے خفیہ مقاصد ہیں ،

کیونکہ وہ طالبان کو بھی فنڈز دے رہاہے۔
امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریس نے جمعے کے روز وی او اے کے فارسی نیوز نیٹ ورک کو بتایا کہ افغان حکومت کو فنڈز فراہم کرنے کی ایران کی سرگرمیاں متضادہیں.

کیونکہ دوسری جانب وہ ملک کی سیکیورٹی کے لیے مسائل پیدا کرنے والوں کی مدد کرکے افغان حکومت کو کمزور کررہاہے۔
جنرل پیٹریس نے کہا کہ ایران کی افغانستان کے لیے ہمیشہ متصادم سوچ رہی ہے۔

انہوں نے اس صورت حال کا عراق میں ایرانی کوششوں سے موازنہ کیا ،

جسے انہوں نے تخریبی اور مہلک قرار دیا۔
منگل کے روز ایران نے یہ کہتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ وہ کئی برسوں سے افغان حکومت کو رقوم بھیج رہی ہے اور ان فنڈز کا مقصد تعمیرنو کے کاموں میں افغانستان کی مدد کرنا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے پیر کے روز کہاتھا کہ ان کے دفتر نے ایران سے رقوم سے بھرے ہوئے تھیلے وصول کیے تھے ،

جنرل پیٹریس نے کہا کہ ایران سے ملنے والی رقوم کے بارے میں صدر کرزئی کا بیان دوٹوک تھا.

انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایران ، افغانستان میں اثرو نفود حاصل کرنے کی کوشش کررہاہے۔

جس طرح وہ عراق اور دوسرے ملکوں میں بھی کررہاہے۔

اور وہ جس طرح عراق میں جنگجووں کو نہ صرف فنڈز ، تریبت ، ہتھیار اور ہدایات فراہم کرتا رہاہے،

اسی طرح افغانستان میں بھی وہ مختلف سیاسی شخصیات کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کررہاہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ایران طالبان کو فنڈز، تربیت اور کچھ ہدایات فراہم کرتا ہے،

جو اگرچہ عراق کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران صدرکرزئی کو جومالی امداد دے رہاہے،

اس کامقصد افغانستان کو اپنی حکومت چلانے اور امن وامان کے حصول کے قابل بنانا ہے.

اور امریکہ بھی صدر کرزئی کی اسی مقصد سے امداد کررہاہے۔

کیونکہ صرف اسی صورت میں افغانستان کو دوبارہ ایسی پناہ بننے سے بچایا جاسکتا ہے.

جیسے 11/9 کے حملوں سے پہلے یہ القاعدہ کی پناہ گاہ تھی۔

ان حملوں کی سازش قندھار میں کی گئی تھی.

فن لینڈ نے ایران کے سابق سفارتکار کو سیاسی پناہ دیدی


ہیلسنکی: فن لینڈ نے ایران کے سابق سفارتکار کو سیاسی پناہ دیدی.

جنہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ کے بعد اپوزیشن جماعت میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی مشن کے نائب سربراہ حسین علی زادے نے بتایا کہ فن لینڈ کی حکومت نے انہیں خاندان سمیت سیاسی پناہ دی ہے۔

جس کے لئے انہوں نے ایک ہفتہ قبل درخواست دی تھی۔

پہلے ہی کئی ایرانی سفارتکار ناروے اور بیلجیئم میں سیاسی پناہ حاصل کر چکے ہیں۔

حسین علی زادے نے جون 2009ء کے صدارتی انتخابات میں اپوزیشن کے خلاف طاقت کے استعمال پر احمدی نژاد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا.

اور اپنی سیاسی پناہ کی درخواست میں لکھا ہے کہ واپس ملک جانے پر اسے سخت سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

ایرانی اہل سنت پر دینی وسیاسی دباو میں شدت


گزشتہ چند ہفتوں میں ایران کی سنی برادری کے ساتھ رونما ہونے والے واقعات کا سرسری جائزہ لیاجائے.

تو صاف معلوم ہوتاہے حکومت میں گھسے ہوئے بعض تنگ نظر عناصر ایرانی اہل سنت کیخلاف پہلے سے کہیں زیادہ سرگرم ہوچکے ہیں۔

امتیازی سلوک اور سیاسی ومذہبی دباو میں شدت آگئی ہے اور ایران کی دوسری بڑی اکثریت پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہاہے۔
حالیہ جابرانہ واقعات کا سلسلہ تہران اورایران کے دیگر بڑے شہروں میں سنی کمیونٹی کی باجماعت نماز اور جمعہ وعیدین کی ادائیگی پر حکومتی پابندی سے شروع ہوا۔

پہلے تہران کے صوبائی گورنر نے اس واقعے کا انکار کرتے ہوئے ’’بعض مقامات‘‘ کا عجیب لسٹ شائع کیا کہ ان جگہوں پر اہل سنت نے عید الفطر کی نماز پڑھی ہے!

مگر ان کا یہ دعویٰ اس وقت طشت از بام ہوا جب ’’قدس‘‘ کے گورنر نے بذات خود ’’شہرک دانش‘‘ کے سنی مسلمانوں کو جمعہ پڑھنے سے سختی کے ساتھ منع کیا.

اور حکومتی آرڈر پر صوبہ تہران کے ایک اور شہر ’’رباط کریم‘‘ میں اہل سنت کے جمعے کے اجتماع کو غیرقانونی قرار دیا۔

گویا اب نماز پڑھنے کیلیے بھی حکومت سے اجازت لینی چاہیے!

مزید برآں مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم کے داماد اور بھتیجے حاجی عبدالرحیم شہ بخش کو تہران کی ایک عدالت میں اس بہانے بلایا گیا کہ ان کے لیپ ٹاپ کو واپس کردیا جائے گا۔

ان کا لیپ ٹاپ و دیگر ذاتی اشیاء کو سیکورٹی حکام نے تہران انٹرنیشنل پر اس وقت ضبط کیا تھا.

جب وہ دورہ ترکی سے مولاناعبدالحمید کے ساتھ واپس ہوئے تھے۔

مگر انہیں لیپ ٹاپ دینے کے بجائے جیل کی راہ دکھائی گئی۔

ایک ماہ تک گھروالوں سے بات کرنے اور ملاقات پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی۔

اس گرفتاری سے دو دن قبل ایک اور ناخوشگوار واقعے میں نامعلوم شرپسندوں نے دارالعلوم زاہدان کے ایک سینئر استاد حافظ محمد اسلام کو گھیرے میں لیکر چاقو کے وار سے زخمی کردیا۔

یہ بزدلانہ حملہ یقیناًزاہدان میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی کوشش تھی جسے سنی علمائے کرام اور باخبر شہریوں نے ناکام بنا دی۔

دوسری جانب سیکورٹی حکام نے اہل سنت ایران کو مزید تنہا کرنے اور دباو میں رکھنے کی ایک اور کوشش میں بعض سرکردہ بلوچ اور سنی علمائے کرام کو تہران ایئرپورٹ پر باہر ملک جانے سے روک دیا۔

ان علمائے کرام کے پاسپورٹ ضبط کرکے انہیں سرعام تذلیل کے بعد کہاگیا۔

ایران سے نکلنے کی خواہش بھول جاو!

اس سے چند مہینے قبل ممتاز سنی عالم دین اور بلوچستان کے شورائے مدارس اہل سنت کے سربراہ مولانا عبدالحمید کے پاسپورٹ کو حکومت نے اپنی تحویل میں لیکر ان کے غیرملکی اسفار پرپابندی لگائی تھی۔

گزشتہ ہفتے ہی میں خطیب اہل سنت زابل(سیستان کاصدر مقام) مولانا عبدالرشید شہ بخش کو مشہد کی ’’عدالت برائے علماء‘‘ میں بلایا گیا۔

یہ عدالت سنی علمائے کرام کو تنگ کرنے اور انہیں دباو میں رکھنے کیلیے کافی مشہور ہے۔

اس دوران حملوں اور سنی برادری کے قومی ومذہبی حقوق کی خلاف ورزیوں کے علاوہ ایرانی اہل سنت کی آفیشل ویب سائٹ (سنی آن لائن) کو بھی معاف نہیں کیا گیا۔

چنانچہ ایران میں اسے فلٹر کرنے کے بعد دو مرتبہ مجہول مگر معلوم المقصد عناصر نے ’’سنی آن لائن‘‘ کو ہیک کرنے کی ناکام کوشش کی جو بالاخر انہیں شکست اور رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آیا۔

حکومت کے امتیازی سلوک میں تیزی کو دیکھ کر بعض انتہاپسند عناصر نے موقع غنیمت سمجھ کر الزام تراشی اور کردار کشی کے مذموم سلسلے کو شدت دی۔

ان عناصر کے لب ولہجے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کا ایک ہی مطالبہ ہے اور وہ یہ کہ ایران میں اہل سنت کو کچل دیاجائے، پھرانہیں کچھ کہنے حتی کہ واقعات کی رپورٹنگ کی اجازت بھی نہیں ہونی چاہیے!

شیعہ انتہاپسندی کی ترویج کیلیے کوشاں یہ عناصر کو شکایت ہے کہ باہر کی دنیا کو ایرانی اہل سنت سے خبرگیری کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟

غیرملکی میڈیا خاص کر عرب دنیا کے اخبارات ورسائل کیوں ان واقعات کی خبررسانی کرکے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں؟

وہ کبھی یہ نہیں سوچتے کہ ایسی حرکت کیوں کی جاتی ہے جس سے دوسروں کو موقع مل جاتاہے اور قومی امن اور اتحاد بھی داو پر لگ جاتاہے۔

ان متعصب عناصر کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج کی دنیا جو میڈیا کی بدولت چھوٹی سی بستی بن چکی ہے،

معمولی خبریں بھی چند لمحوں میں دنیا کے کونے کونے تک پہنچ جاتی ہیں۔

اب باہر کی دنیا کو بے خبر رکھنے کی خواہش بالکل فضول ہے۔

نیز سنی برادری ہرگز خاموشی اختیار کرکے ہاتھ پرہاتھ نہیں رکھے گی تاکہ صرف نظارہ گر بن جائے کہ ان کاساتھ کیا کچھ ہورہاہے۔

اہل سنت اپنے حقوق کا مطالبہ کرتی رہے گی۔

ہم اس ویب سائٹ کے ذریعے حکام پر واضح کرناچاہتے ہیں کہ ایسے جابرانہ اور انصاف سے کوسوں دور اقدامات سے صرف اور صرف قومی وحدت خطرے مین پڑجائے گی اور سنی عوام اور حکومت کے درمیاں بداعتمادی کی فضا قائم ہوجائے گی۔

حکام بتائیں کہ اہل سنت کو باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت کیوں نہیں ہے؟

علمائے اہل سنت کیوں محدود ہوں اور تذلیل کا سامنا کریں؟

’’سنی آن لائن‘‘ کی فلٹرنگ اور ہیکنگ سے کس مرض کی دوا ہوگی؟

اہل سنت والجماعت ایران جو ہمیشہ پرامن طریقے سے اپنے حقوق اور مطالبات کیلیے آواز اٹھاتی چلی آرہی ہے کو کیوں دبانے کی سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں؟

کیا ایسے اقدامات سے خدا راضی ہوگا اور یہ کوئی معقول کام ہے؟

اگرچہ ایرانی آئین میں بعض ایسی قابل اعتراض شقیں موجود ہیں جو اہل سنت کو ان کے قومی حقوق سے محروم رکھتی ہیں،

اس کے باوجود سنی برادری نے قومی اتحاد و یکجہتی اور امن وامان کی بقا کی خاطر اس قانون کو تسلیم کیا ہے اور اسی آئین کے دائرے میں رہ کر اپنے حقوق کا مطالبہ کرتی چلی آرہی ہے۔

اعلی حکام سے ہمارا سوال ہے کہ بڑے شہروں میں مسجد تعمیر کرنے کا مطالبہ، ملازمتوں اور مناصب کی تقسیم میں امتیازی رویہ کے خاتمے کا مطالبہ ایران کے آئین یا بین الاقوامی قوانین کی کن شقوں سے متصادم ہے؟

نیز جو شخصیات یہ مطالبات پیش کرتی ہیں ان کی باتوں کو نظرانداز کرنا اور بعض اوقات اسی ’’جرم‘‘ میں انہیں عدالت طلب کرنا اور مختلف طریقوں سے تنگ کرنا کس قانون کے تحت عمل میں لایاجارہاہے؟

ایرانی آئین یا عالمی حقوق انسانی کے منشور کی رو سے ہمارے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جاتاہے؟

سابق صدر ہاشمی رفسنجانی نے کیا ہی اچھا کہا ہے کہ آج کل عوام سے طاقت کی زبان میں بات کرنا الٹا نتیجہ دیتاہے۔

حقیقت بھی یہی ہے کہ جبر و زبردستی سے کوئی کمیونٹی، قوم یا معاشرہ دباو میں آنے کے بجائے مزید قوت کے ساتھ ردعمل کا اظہار کرکے ابھرے گا۔

جوہری مذاکرات: ایران کو سخت شرائط کا سامنا ہوگا


وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گِبز نے کہا ہے کہ اگر ایران اِس سال کے اوائل میں لگائی گئی بین الاقوامی تعزیرات سے نجات کا خواہاں ہے۔

تو اُسے جوہری ایندھن کی منتقلی پر سخت شرائط قبول کرنا ہوں گی۔

گِبز نے یہ بات ‘نیویارک ٹائمز’کی ایک رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کی۔

جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اُس کے یورپی اتحادی ایران کے لیے نئی پیش کش تیار کررہے ہیں،

تاکہ اُسے جوہری مذاکرات کی طرف لوٹنے کی ترغیب دی جا سکے۔

اخبار میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ شرائط اُن کے مقابلے میں سخت ہوں گی۔

جِن تجاویز کو تہران نے گذشتہ برس مسترد کر دیا تھا ۔

یہ منصوبہ جس کو بین الاقوامی جوہری ادارے کی حمایت حاصل ہے اُس کے تحت مزید افزودگی کے لیے تہران کو کم درجے افزودہ یورینئم کا 70فی صد بیرونِ ملک بھجوانا ہوگا۔

گِبز نے بتایا کہ اُس وقت سے ایران نے یورینئم افزودہ کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ نتیجاً ، گزرنے والے ہر دِن ایران کی ذمہ داریاں بڑھتی چلی جارہی ہیں۔

اقوإٕمِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے یورینئم کی افزودگی ترک کرنے سے انکار پر جون میں ایران کے خلاف تعزیرات کے چوتھے دور کا نفاذ کیا تھا۔

اُس کے بعد، امریکہ اور یورپی یونین نے مزید تعزیرات لاگو کر دی ہیں۔

امکان ہے کہ ایران، سلامتی کونسل اور جرمنی سمیت پانچ مسقتل رکن ممالک کے نمائندے جنھیں پی فائیو اور ایک کے گروپ کا نام دیا جاتا ہے،

اُن کے درمیان یہ مذاکرات نومبر کے وسط میں ویانا میں ہوں گے۔

دریں اثنا، امریکی محکمہ ٴخزانہ کے چوٹی کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو بتایا کہ ایران ایک وسیع ڈھانچے کا استعمال کر تے ہوئے جہازرانی کی اپنی قومی کمپنی کی اصل کارگزاری پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے۔

مالیات کے معاون وزیر اسٹوئرٹ لیوی نے یہ بیان بدھ کے روز اُن 37کمپنیوں اور پانچ ایرانی افراد کے خلاف عائد کی جانے والی تعزیرات کے اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئےدیا،

جِن پر الزام ہے کہ اقوام متحدہ کی قدغنوں سے بچنے کے لیے اِنھیں ایران کی شپنگ کمپنی استعمال کر تی رہی ہے۔

محکمہ ٴ خزانہ نے کہا ہے کہ یہ نام نہاد‘ فرنٹ کمپنیاں’ جرمنی، مالٹا اور قبرص میں قائم تھیں۔

اور بڑے پیمانے پر تباہی لانے والے ہتھیاروں کی تیاری کی کوششوں میں ایران بحری جہازوں کی سہولیات کا غیر قانونی استعمال کر رہا تھا۔

مغربی ممالک ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

لبنان میں شام اور ایران کےکردار پر امریکہ کی نکتہ چینی


ایک اعلیٰ سطحی امریکی عہدے دار نے شام اور ایران پر الزام لگایا ہےکہ حزب اللہ اور دیگر مسلح عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کرکے وہ لبنان کے اقتدارِ اعلیٰ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر سوزن رائیس نےیہ بات جمعرات کے روزاُس وقت کہی۔

جب لبنان کےبارے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے بند کمرے میں اجلاس کیا۔

رائیس نے شام پراپنی سخت ترین نکتہ چینی میں کہا کہ اُس نےلبنان کی علاقائی سالمیت اورخودمختاری کی کھلی خلاف ورزی کا مظاہرہ کیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ شام نے حزب اللہ جیسےنیم فوجی جتھوں کوروز بروززیادہ جدید ترین ہتھیار فراہم کرناجاری رکھاہے،

باوجود اِس کے کہ اقوامِ متحدہ کی قرارداد1680اِس پر پابندی عائد کرتی ہے۔

رائیس نے شام کے اُس اعلان کی طرف توجہ دلائی جِس میں اِس ماہ کے آغاز میں کہا گیا تھا۔

کہ اس نے 33افراد کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

جس میں سینئر لبنانی جج اور بین الاقوامی عہدے دار شامل ہیں۔

شام نے کہا ہے کہ اُس نے یہ وارنٹ ان مبینہ غلط شہادتوں کی وجہ سے جاری کیےجو سابق لبنانی وزیر اعظم رفیق ہریری کے قتل کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں ہونے والی تفتیش کے دوران دی گئی تھیں۔

رائیس نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ایران، شام اور حزب اللہ باور کرتے ہوں کہ لبنان میں تناؤ کے بڑھنے سےاُنھیں ملک میں اپنی مرضی مسلط کرنے میں مدد ملے گی۔

اُنھوں نے حزب اللہ کو لبنان کی سب سے نمایا ں اورسب سے زیادہ مسلح ملیشیا قرار دیا۔

لبنان کی کمزور حکومت میں حزب اللہ اقتدار میں شریک ہے۔

اِس شیعہ ملیشیا کے اتحادیوں میں شام اور ایران شامل ہیں۔

متعدد ماہرین کا خیال ہے کہ 2005ء میں سابق وزیرِ اعظم ہریری کے قتل کی تفتیش کرنے والا اقوامِ متحدہ کا ٹربیونل حزب اللہ کے ارکان پر فردِ جرم عائد کرے گا۔

بلوچستان میں چار شیعہ مردارہوے


ہلاک ہونے والوں کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے۔

واقعہ کے خلاف شیعہ کانفرنس نے تین دن تک سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

پولیس نے واقعہ کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیدیا ہے۔
کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق جمعرات کی رات کو کوئٹہ کے مصرف ترین علاقے مسجد روڈ پر ایک موٹر سائیکل پرسوار نامعلوم افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی.

جس کے نتیجے میں ایک تاجر علی اکبر سیمت چار افراد ہلاک ہوئے ہیں.

جنہیں فوری طور پر ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) منتقل کردیا گیا۔
واقعہ کے بعد پولیس اور فرنٹیئر کور کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ کرعلاقے کی ناکہ بندی کردی ہے.

تاہم فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

پولیس نے ہلاک ہونے والوں کاتعلق شیعہ مسلک سے بتایا ہے۔
پولیس کے مطابق کل رات کو جیسے ہی علی اکبر نے دکان بند کرکے گاڑی میں گھر کی طرف روانہ ہوئے توموٹرسائیکل پر دو نامعلوم افراد نے آکر انکی گاڑی پر اندھادند فائرنگ کی .

جس کے نتیجےمیں علی اکبر انکا بیٹا صمد، ڈرائیور جعفر عباس موقع پر ہلاک جبکہ مزدور عابد سی ایم ایچ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

واقعہ کے بعد لوگوں میں خوف وہراس پھیل گئی اور دکانداروں نے دکانیں بندکر دیں۔
واقعہ کے خلاف بلوچستان شیعہ کانفرنس نے تین دن تک سوگ منانے کا اعلان کیا ہیں۔

شیعہ کانفرنس نے ایک بیا ن میں واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

آخری اطلاعات تک پولیس نے کئی مشکوک افراد کو رات گئے گرفتار کرلیے تھے۔

تاہم کسی گروپ نے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو جمعہ کو ہزارہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا جائے گا۔
خیا ل رہے کہ ماہ رمضان میں یوم القدوس کے جلوس پر کوئٹہ کے میزان چوک پر ایک حملے میں ساٹھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بعد میں تنظیم لشکھر جنھگوی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبو ل کی تھی۔

فرانس کا افغانستان سے افواج کے انخلاء کااعلان


پیرس: افغانستان سے آئندہ سال بعض فرانسیسی اور دیگر نیٹو ممالک کے تعینات فوجیوں کی واپسی شروع ہوگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے وزیر دفاع ہاروس مورم نے بتایا کہ نئی حکمت عملی کے تحت افغانستان سے انخلاء کے بارے میں نظام الاوقات پہلے سے ہی وضع ہیں.

ا ور 2011ء تک افغانستان سے فرانسیسی فوجیوں کی واپسی شروع ہو جائے گی۔

جن علاقوں سے افواج کا انخلاء ہو گا وہاں پر افغان سیکورٹی ادارے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر بارک اوباما نے بھی اس بات کا اعلان کیا تھا کہ 2011ء سے پہلے امریکی فوجی کا افغانستان سے انخلاء کا عمل شروع ہوگا۔

اسی نظام الاوقات کے تحت بعض یورپی ممالک نے بھی اپنی حکمت عملی مرتب کی ہے۔

اسامہ بن لادن کی جانب سے فرانس کو دی جانے والی دھمکی پر انہوں نے کہاکہ افغانستان سے فرانسیسی افواج کے انخلاء کا اسامہ کی دھمکی سے ہے۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل اسامہ بن لادن نے اپنے ایک مبینہ بیان میں کہا تھا.

کہ نائیجیریا میں پانچ فرانسیسی شہریوں کا اغواء افغانستان میں فرانسیسی افواج کی موجودگی اور پردے پرپابندی کے فیصلوں کے رد عمل میں ہوا ہے۔

پنجشنبه، آبان ۰۶، ۱۳۸۹

بغلان،شادی تقریب پربمباری55شہیدوزخمی


صلیبی درندوں نےبدہ کی روز2010-10-27 صوبہ بغلان ضلع جلگہ کےوریجی گاؤں میں شادی کی تقریب پروحشناک بمباری کی،

جس میں چالیس افرادشہیدجبکہ پندرہ زخمی ہوئے۔
موصولہ رپورٹ میں کہاگیاہےکہ بمباری بدہ کی روزمقامی وقت کےمطابق شام چاربجےاس وقت کی گئی،

جب علاقہ کےمکین شادی کی تقریب میں خوشی منارہےتھے،

جس میں چالیس افرادجن میں اکثریت بچوں اورعورتوں کی ہیں،شہیدجبکہ پندرہ بچےاورخواتین زخمی ہوئيں۔

اناللہ واناالیہ راجعون.
شہداء اورزخمی تمام مقامی باشندےہیں ،

ان کےمجاہدین کےساتھ کسی قسم کاتعلق نہیں ہے۔

اسلام کے بد تریں دشمن اور کافروں کا دوست


اب بھی وقت ہے توبہ کرلو ورنہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے۔

بڑے بڑے فیرون تبا ہوگئے تم لوگ تو چیونٹی سے زیادہ طاقت نہیں رکھتے۔
محمد كے يار توحيد كے علبردار قربانی میں بے مثال ابوبكرصديق يارغار۔

عمر فاروق جانثار۔

عثمان غني حيا دار۔

علي حيدر حق کے شعار۔

سب مل كركہدو اللہ واکبر۔

ابوحضرت عمر بلوچ

ایران سےمنسلک 37کمپنیوں کےخلاف امریکی اقدامات


امریکہ نے یورپ کی 37کمپنیوں اورپانچ ایسے ایرانی شہریوں کے خلاف تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے.

جن کے بارے میں شبہ ہے کہ ایران کی جہازرانی کی کمپنی اُنھیں اپنے کاروبارکےلیے استعمال کر رہی تھی۔

امریکہ کے محکمہٴ خزانہ نے بدھ کو بتایا کہ یہ ‘فرنٹ کمپنیاں’ جرمنی، مالٹا اور قبرص میں قائم تھیں،

جو ایران کووسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانےکے ناجائزپروگرام کے فروغ اور فوجی سازو سامان کی نقل و حمل کی سہولیات فراہم کر رہی تھیں۔

اِسی اثنا میں، امریکی محکہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ نومبر کے وسط میں جوہری شعبے میں اعتماد سازی کےلیے ہونے والی بات چیت کے نئے دور میں شامل ہونےپر تیار ہے،

اور یہ کہ ایران کی جانب سے اپنی علامتیں سامنے آئی ہیں کہ وہ اس بات چیت میں حصہ لے گا۔

متوقع طور پر یہ مذاکرات نومبر کی 16اور 17تاریخ کو ویانا میں منعقد ہوں گے.

جِن میں ایران اور چھ اہم عالمی طاقتیں شریک ہوں گی۔

اِن مذاکرات میں ایک سال قبل پیش کردہ اُس تجویز کو بحال کرنے کے امکانات پر غور ہوگا.

جِس کے تحت تہران اپنے ایک ریسرچ ری ایکٹر کے لیے ایندھن کے بدلے، اپنے افزودہ یورینیم کا زیادہ تر ذخیرہ بیرونِ ملک بھیجے گا۔

ایران میں سرعام زنا کی اجازت اور فتوا شیعہ مذہب کے لیے


شیعہ مذہب میں مردوں اور خواتین کو ایک مخصوص محدود مدت کے لیے شادی کی اجازت دیتاہے۔

اور یہ مدت ایک گھنٹہ سے ایک صدی تک ہو سکتی ہے۔

ایک مرد ایک وقت میں کئی خواتین کے ساتھ شادی کر سکتا ہے۔
تاہم، ایرانی معاشرہ ایسی شادیوں کو اب بھی اچھی نظر سے نہیں دیکھتا۔

کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ عارضی شادیاں دراصل ناجائز جنسی تعلقات کو چھپانے کا بہانہ ہیں۔
وزیر داخلہ مصطفٰے پور محمدی، جو کہ خود ایک مذہبی رہنما تھے، کا کہنا ہے کہ شادی ایک انسانی ضرورت ہے اور عارضی شادی کو صرف جنسی تسکین کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے معاشرتی مسائل کے حل کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عارضی شادیوں کو عام کرنے کے لیے معاشرتی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ قدرے کم عمر میں شادیاں کریں۔
ایران میں عارضی شادیوں کو قریباً پندرہ برس قبل پہلی مرتبہ فروغ دینا شروع کیا گیا۔
اس وقت کے صدر مملکت ہاشمی رفسنجانی کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی مرد یا خاتون کے لیے اپنی جنسی ضروریات پوری کرنے کا جائز طریقہ ہے۔

حتٰی کہ عارضی شادی کرنے کے لیے کسی مولوی کی بھی ضرورت نہیں۔
اس وقت کے صدر مملکت ہاشمی رفسنجانی کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی مرد یا خاتون کے لیے اپنی جنسی ضروریات پوری کرنے کا جائز طریقہ ہے۔

حتٰی کہ عارضی شادی کرنے کے لیے کسی مولوی کی بھی ضرورت نہیں اور ایک مرد اور عورت تخلیے میں بھی ایجاب و قبول کر کے ایسی شادی کر سکتے ہیں۔
آج کل ایران میں وہ لڑکیاں جو اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ سفر کرنا چاہتی ہیں، اکھٹے کسی ہوٹل میں رہنا چاہتی ہیں اور پولیس سے بچنا چاہتی ہیں وہ کہہ سکتی ہیں کہ انہوں نے عارضی شادی کر رکھی ہے۔
اس کے علاوہ غریب خواتین اپنی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی عارضی شادیاں کر لیتی ہیں۔
ایک خاتون رکن پارلیمان نے ایسے ہی جذبات کا اظہار وزیر داخلہ سے ایک سوال کی صورت میں کیا تھا۔

انہوں نے وزیر سے پوچھا کہ کیا کسی ایسے شخص کو جو ان کی بیٹی کے لیے رشتہ لے کر آئے وہ یہ بتائیں گے کہ ان کی بیٹی اس سے پہلے کتنی عارضی شادیاں کر چکی ہے۔
ایک دوسری رکن پارلیمان نے خبردار کیا ہے کہ عارضی شادیوں کو فروغ دینے سے ہزاروں مسائل جنم لیں گے۔
ملک میں پہلے ہی ہزاروں بچے ایسے ہیں جو کہ عارضی شادیوں سے پیدا ہوئے ہیں اور انہیں اس لیے غیر قانونی سمجھا جاتا ہے کہ ان کے والد یہ ماننے سے انکار کرتے ہیں کہ وہ ان کے بچے ہیں۔
ایک نماز جمعہ کے موقع پر وزیر داخلہ نے یہ تجویز بھی دی کہ ملک میں ایک ایسے سینٹر کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو عارضی شادی کے لیے لڑکے اور لڑکیاں تلاش کرنے میں مدد دے۔
اخبار کے مطابق ان اشتہارات میں لڑکوں اور لڑکیوں سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ چھٹی گزارنے ساحل سمندر پر جانا چاہتے ہیں اور عارضی شادی کرنا چاہتے ہیں تو انہیں رہائش کے ساتھ ساتھ ایک نکاح خواں بھی مہیا کیا جائے گا۔
بی بی سی اردو

پاکستانی حکومت بلوچ کارکنوں کے قتل کی تفتیش کرے،ایمنسٹی انٹرنیشنل


لندن(ايجنسياں) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پچھلے چار ماہ کے دوران صوبہ بلوچستان میں 40سے زائد رہنماؤں اور سرگرم سیاسی کارکنوں کے خلاف تشدد اور ہلاکتوں کے معاملے کی تفتیش کرائے۔
گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان میں انسانی حقوق کے گرو پ نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سرگرم کارکن، سیاستدان اور طالب علم رہنما شامل ہیں.

جنہیں اغوا اور زبردستی گرفتارکیا گیا اور ذہنی اذیت کا ہدف بنایا گیا۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ پاکستانی حکومت کے لیے ضروری ہے کہ ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کی طرف سے عائد کردہ الزامات پر تفتیش کرے۔

انسانی حقوق کے گروپ نے کہا کہ ہلاکتوں اور لاپتہ ہونے کے واقعات سے بلوچستان میں سیاسی تناؤ بڑھا ہے اور نتیجے میں بلوچ مسلح گروپوں کی طرف سے بدلہ لینے کی کارروائیاں سامنے آئی ہیں۔

سه‌شنبه، آبان ۰۴، ۱۳۸۹

ایران پر حملہ کےلیے اسرائیل کی تیاریاں شروع


مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیلی وزیرخارجہ آوی گیڈرلائبرمین نے وزرات خارجہ دفاع کے زیرانتظام دفاعی ماہرین کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے کے لیے منصوبہ تیار کریں۔

انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ ادارے مل کر ایک مکمل رپورٹ حکومت کو پیش کریں ۔

جس میں ایران کے جوہری بم بنانے کی کیفیت اور صلاحیت سے آگاہ کیا جائے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی موجودہ انتہا پسند حکومت کے شامل وزیر نے وزارت خارجہ کے اسٹریٹیجک ماہرین کو کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے خطرات اور اس سے نمٹنے کے تمام طریقوں پر مفصل رپورٹ تیار کریں،

تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ ہم ایران کے جوہریپرگرام سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔

اور تہران کی ایٹمی تنصیبات کو کیوں کر تباہ کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہم ایران کو ہر صورت میں ایک ایٹمی ملک بننے سے روکنا چاہتے ہیں۔

ماہرین ہمیں آگاہ کریں کہ تہران کا جوہری پروگرام کس مرحلے میں ہے۔

کہیں ایسا نہ ہوکہ کل کو ہمیں یہ اطلاع ملے کی ایرانیوں نے ایٹم بم تیارکر لیا ہے اور ہمیں خبر بھی ہو"۔

ادھر دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کا خطرہ حقیقی ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

اپنے ایک حالیہ بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کوئی مشکل نہیں اور اگر تل ابیب نے یہ محسوس کیا کہ ایران ایٹم بم بنانے کے قریب ہے تو تہران پر دفاعی حملے کا امکان نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

ادھر اسرائیلی اسٹرٹیجک ماہرین نے فلسطینیوں کی طرف سے اپنی الگ ریاست کے مطالبے کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کے ممکنہ نتائج پر رپورٹ مرتب کرنا شروع کر دی ہے۔

یہ رپورٹ صہیونی وزیرخارجہ آوی گیڈر لائبرمین کی ہدایت پر تیارکی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان راست مذاکرات کا سلسلہ ستمبر کی شروع میں تین ہفتوں تک جاری رہا تاہم اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پرعائد عارضی پابندی میں توسیع نہ کرنے سے یہ سلسلہ تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے دھمکی دی ہے کہ اسرائیل نے ان کی آزاد ریاست کو تسلیم نہ کیا تووہ اپنے الگ وطن کے مطالبے کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

اعلیٰ افسران بلوچستان کے مسائل کی گہرائی کو نہ تو سمجھتے ہیں اور نہ سمجھنا چاہتے ہیں


کوئٹہ . . . وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ صوبے کی موجودہ پسماندگی اور احساس محرومی کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کر رہے ہیں۔

لیکن اسلام آباد کی افسرشاہی کے منفی رویہ کے باعث ان کی کوششیں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر پا رہی ہیں۔
یہ بات انہوں نے پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے چیف آف مشن اور قائمقام سفیرا سٹیفن سی اینگلن سے ملاقات کے دوران کہی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ صوبے کے مسائل کے حل کے لیے متواتر وفاقی دارلحکومت کے دورے کرتے ہیں،
تاکہ وفاقی حکومت بلوچستان کا کیس سمجھ سکے،
لیکن صدر اور وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود صوبے کے کام اسلام آباد کے سینئر افسران کے باعث آگے نہیں بڑھتے ۔
خاص طور سے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کمیشن کے اعلیٰ افسران بلوچستان کے مسائل کی گہرائی کو نہ تو سمجھتے ہیں اور نہ سمجھنا چاہتے ہیں،
وزیر اعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ قومی اسمبلی کے منظور کردہ بجٹ میں شامل منصوبے بھی وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کمیشن کے افسران کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔

برطانوی فوج نے قیدیوں پربد ترین نفسیاتی تشدد جاہز قرار دے دیا


لندن . . . برطانوی فوج نے قیدیوں سے تفتیش کے نئے طریقے وضع کئے ہیں جن میں جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیدیوں پر بدترین نفسیاتی تشدد کو جائز قرار دیا گیا ہے ۔

ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فوجی ماہرین کو قیدیوں سے پوچھ گچھ کے جن نئے طریقوں کی تربیت دی گئی ہے۔

ان میں قیدیوں کو زبردستی برہنہ کرنا ، احساسات سے محروم کرنا ، اعصابی خلل میں مبتلا کرنا ، ان کی بے عزت کرنا ، دماغی صدمات پہنچانا ، عدم تحفظ کا احساس ، دھمکیاں دینا، تھکن میں مبتلا کرنا، خوف زدہ کرنا، جبر کرنا ، قیدیوں کی آنکھوں اورکانوں پر پٹیاں باندھنا ، نیند سے محروم کرنا ، قید تنہائی میں ڈالنے کی دھمکیاں دینا اور جسمانی طور پر بے آرام رکھنے کے طریقے شامل ہیں ۔

یہ تمام طریقے حالیہ برسوں کے دوران جائز قرار دیئے گئے اور تفتیشی ماہرین کو یہ بھی بتایا گیا کہ ان پر کس طرح عمل کیا جاسکتا ہے ۔

1949 کے جنیوا کنونشز کے تحت قیدیوں پر جسمانی یا نفسیاتی دباؤ ڈالنے پر پابندی ہے خاص طور پر معلومات حاصل کرنے کیلئے ایسا کوئی طریقہ استعمال نہیں کیا جاسکتا ، لیکن برطانوی فوج کے یہ نئے طریقے جنیوا کنونشنز کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

دوشنبه، آبان ۰۳، ۱۳۸۹

ایرانی اصلاح پسندوں کا مابعد انتخابات واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ


ایران میں اصلاح پسند تحریک کی سب سے بڑی جماعت "المشارکة نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جون 2009ء میں ملک میں صدارتی انتخابات کے بعد پیش آنے والے ہولناک فسادات، انتخابات میں دھاندلی، مظاہرین کے قتل عام اور جیلوں میں سیاسی قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کے تحقیقات کرائے۔

العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق"المشارکہ کے سربراہ خاتمی کی جانب سے ایرانی ایکسپیڈنسی کونسل کے چیئرمین ہاشمی رفسنجانی کو ایک مراسلہ تحریرکیا گیا ہے۔

مراسلے میں فسنجانی سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ گذشتہ برس کے صدارتی انتخابات کے بعد رونما ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمشن قائم کریں۔

حکومتی دباٶ سے مکمل طور پر آزاد اور خودمختار کمیشن اس امرکی پوری چھان بین کرے کہ آیا انتخابات میں دھاندلی، مظاہرین کو کچلنے اور سیاسی قیدیوں کو ٹارچر کرنے کا ذمہ دارکون ہے۔

نیز یہ کمشنا فسادات کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی بھی سفارش کرے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہم انتخابات کے بعد کے واقعات کی اسی طرح تحقیقات چاہتے ہیں جس طرح احمدی نژاد نے نائن الیون کے امریکا میں ہوئے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مراسلے میں ایرانی انقلاب کے ایک عہدیدار کے" زبانی اعترافی بیان "بیان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ مظاہرین کو طاقت کے زور پر کچلنے اور انتخابات میں دھاندلی کے لیے انہیں اعلیٰ سطح کی حکومتی کمان سے احکامات دیے گئے تھے۔

خاتمی کی طرف سے ارسال کردہ خط میں ملک میں کرپشن کی بڑھتی لہراورمعاشی بحران پربھی حکومت کو کڑی تنقید کی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمشن ملک میں موجود افراتفری اور معاشی بحران کی بھی صحیح سمت میں تحقیق کرکے اسکے ذمہ داروں کا تعین کرے۔

دوسری جانب اصلاح پسند لیڈر اور احمدی نژاد کے ہاتھوں شکست خوردہ صدارتی امیدوار مہدی کروبی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت معاشی اصلاحات پر عوامی مظاہروں کو دبانے کی آڑ میں شہریوں کا ایک بار پھر قتل عام کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی پولیس چیف اسماعیل احمدی مقدم اشیائے صرف پر سبسڈی ختم کئے جانے پر ممکنہ عوامی احتجاج کو طاقت کے زور پر کچلنے کی تیاری کر چکے ہیں۔

مہدی کروبی کے بہ قول "عوام کو احتجاج سے روک کر ان پر طاقت کا استعمال کیا گیا تو اسے ریاستی دہشت گردی اور قتل عام سمجھا جائے گا"۔

ادھر تہران کی ایک انقلاب عدالت نے گذشتہ برس انتخابات کے بعد احتجاجی مظاہروں کی کوریج کرنے والی خاتون صحافی مہسا امر آبادی کو ایک سال قیدکی سزا کا حکم دیا ہے۔

قبل ازیں عدالت کی جانب سے مہسا کے شوہر کو بھی چھ سال قید کی سزا دی جا چکی ہیں۔

دونوں پر اصلاح پسندوں کی حمایت کرنے کا بھی الزام ہے۔

یکشنبه، آبان ۰۲، ۱۳۸۹

شہید بلوچستان امیر عبدالمالک جان


شہید بلوچستان امیرسنی عبدالمالک جان نے کہا کہ میں وصیت کے طور پر اسلام پسند عوام،تنظیم جنداللہ سے وابستہ سنی بہادروں کے لواحقین اور ذرائع ابلاغ کے سامنے اپنی بات دہراؤں گا۔
کہ ہماری تنظیم نیک اور صالح مقاصد کے لئے شروع کی گئی،

ہم شریعت کے نفاذ کے مطالبے پر قائم ہیں،

ہم اس بات پر مطمئن ہیں کہ ہم نے ایثار وفا اور قربانی کی راہ کا انتخاب کیا۔

ہم شریعت کے نفاذ کے ...لئے جان دینا سعادت سمجھتے ہیں --شہید سنی امیرعبدالمالک جان
شہید نے کہا آسمانی حقائق یہ ہیں کہ حق بہرحال غالب رہتا ہے ۔

ضروری نہیں کہ ہم رہیں تو وہ غالب ہو،

یہ بھی ممکن ہے کہ ہمارے جانے کے بعد یہ تنظیم جنداللہ ایسی زور پکڑے کہ جناب یہاں پہ اسلامی نظام غالب آجائے ۔

میں سمجھتا ہوں کہ اگر اس طاغوتی نظام سے چھٹکارا ہماری شہادت اور شہیدوں کی خون سے حاصل ہوجاتا ہے۔

تو میرا خیال ہے کہ سودا مہنگا نہیں ہے۔

ابوملاداد اللہ بلوچ

اسامہ بن لادن عرب کا وہ شہزادہ ہے


اسامہ بن لادن عرب کا وہ شہزادہ ہے جیسے دنیا بن لادن کے نام سے جانتی ہے.

یہ وہ شہزادہ ہے جو الله کی حاکمیت کو قائم کرنے کے لیے اور نبی کی سنت کو عام کرنے کے لیے اپنے وطن و بچے بیوی اور مال وملکییت تک کو قربان کر کے ہجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

اور اس مجاہد کا نام سن کر یہود و نصاریٰ کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔

الله اس شیر کی زندگی میں برکت عطا ف...رماے آمین۔

اور ہمیں اسلام کی حقیقی بہاریں نصیب فرماے وسلام

ابوحضرت عمربلوچ

افخان کرزی و احمدی نژاداور بھری بیگ ڈالروں کا


امریکا کے موقر روزنامے "نیویارک ٹائمز" نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدرحامد کرزئی کے پرنسپل سیکرٹری عمر دودزئی کو امریکا مخالف عناصرکو تقویت بہم پہنچانے کےلئے ایران خطیر رقم فراہم کر رہا ہے۔

نیز تہران، کابل پر زیادہ سے زیادہ اثر انداز ہونے کے لیے افغان حکومت کے عہدیداروں کو اپنا ہم خیال بنانےکے لیے کوشاں ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" نے "نیویارک ٹائمز" کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران، افغان حکومت میں شامل گروپوں کے امریکی اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے درمیان پھوٹ پیدا کرنے کے لیے افغانستان کی بعض سرکردہ شخصیات پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

رپورٹ کےمطابق ایران نے خفیہ بنکوں کے ذریعے لاکھوں ڈالر کی رقوم حامد کرزئی اور ان کے پرنسپل سیکرٹری عمر دودزئی کے اکاٶنٹس میں منتقل کی ہے۔

وہ اس رقم کو قبائلی عمائدین کو خریدنے اور طالبان رہ نُماٶں کی ہمدردیاں حاصل کرنے پرخرچ کر رہے ہیں۔

اخبار "نیویارک ٹائمز" نے مغربی ذریعہ اطلاعات کے حوالے سے لکھا ہے کہ حامد کرزئی کے پرنسپل سیکرٹری کے کئی خفیہ بنک اکاٶنٹس ہیں.

جن میں ایران کی طرف سے بھاری رقوم منتقل کی جاتی ہیں.

اور یہ رقوم افغانستان میں ایران کے مفادات میں خرچ کی جاتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دودزئی اور صدر کرزئی کے خصوصی خفیہ اکاٶنٹس میں رقوم کی منتقلی کا مقصد افغانستان میں مغرب مخالف عناصر کو تقویت فراہم کرنا ہے۔

بالخصوص ایسے افراد کی مالی معاونت ہے جو افغان گورنمنٹ میں رہ کرمغرب کی مخالفت کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حامد کرزئی کے اس سال اگست میں دورہ ایران کے دوران ایرانی سفیر فدا حسین مالکی نے صدر کرزئی کے سیکرٹری عمر دودزائی کو یورو کرنسی سے بھرا ایک پلاسٹک کا اٹیچی کیس بھی دیا تھا۔

شنبه، آبان ۰۱، ۱۳۸۹

زنا سے پیدا ہونے والے شیعہ حرامی

اللہ تعالی رافضییوں کو دنیا سے مٹا دے

گدے کی اولاد شیعہ


بندر کی اولاد شیعہ



ميںشیعہ کےکفر کواتناعام کرجاؤںگا کہ......درخت کوھلا کر پوچھوگےکہ شیعہ کون ھے؟
تودرخت کااک اک پتہ بولےگاشیعہ کائنات کا بدترین کافرھے
ابوزرقاوی بلوچ

ایران میں مہنگائی کی شرح20 فی صد تک بڑھتے دیکھی جاسکتی ہے


تہران . . . . . . ایران نے تیل، گیس اور کئی غذائی اشیا پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مستحق خاندانوں کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔

جوہری پروگرام جاری رکھنے کے معاملے پرعالمی قوتوں اورایران میں اتفاق نہ ہونے کے بعد رواں سال جون میں اقوام متحدہ نے ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

حالیہ پابندیوں اور مستقبل میں متوقع مزید پابندیوں کے پیش نظر مالی مشکلات کم کرنے کے لئے ایران نے توانائی، غذائی اور دیگر بنیادی سہولیات پرسبسڈیز پانچ سال کے عرصے میں مرحلہ وار ختم کرنا شروع کردی ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، پہلے مرحلے میں اگلے چند ہفتوں کے دوران ایران میں مہنگائی کی شرح20 فی صد تک بڑھتے دیکھی جاسکتی ہے۔

جمعه، مهر ۳۰، ۱۳۸۹

سنی علمائے کرام کے پاسپورٹ ضبط، باہر ملک سفر پر پابندی


تہران (سنی آن لائن) ایران کے سیکورٹی حکام نے تہران میں بعض ممتازسنی علمائے کرام کے پاسپورٹ کو اپنی تحویل میں لیکر ان کے باہر ملک سفر پر غیرمعینہ مدت تک پابندی عائد کردی ہے۔
تہران سے ’’سنی آن لائن‘‘ کے نامہ نگار کے مطابق جمعرات (21 اکتوبر) کے روز بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بعض علمائے کرام ترکی جانے والے تھے.

کہ تہران انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر موجود سیکورٹی اہلکاروں نے ان کے پاسپورٹ اپنی تحویل میں لیکر ان کے غیر ملکی اسفار پر پابندی لگادی۔

ان علمائے کرام میں مولانا عبدالغنی بدری ناظم تعلیمات دارالعلوم زاہدان، جامعہ ہذا کے استاذ الحدیث ڈاکٹر عبیداللہ بادپا اور خاش کے ممتازعالم دین اور مدرسہ مدینۃ العلوم کے مدیر مولانا عثمان قلندرزہی کے نام قابل ذکر ہیں.

جو ترکی میں منعقد ایک اسلامی کانفرنس میں شرکت کرنا چاہتے تھے۔

ایسا معلوم ہوتا ہے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کے پاسپورٹ کو ضبط کرنے کے بعد ایرانی حکام کے لیے دیگر سرکردہ سنی اسکالرز اور علمائے کرام کے غیر ملکی دورے اور بین الاقوامی اسلامی کانفرنسز میں شرکت بھی ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔

KHUMANI KUTTA KHUMANI KUTA JO NA MAANEY WO BHE KUTTA

کافر کافر شیعہ کافر جو نہ مانے وہ بھی کافر

اللہ تعالی کی لعنت ہو ان شیعہ حرامیوں پر جو کہ سب زنا کی اولاد ہیں

شھید بلوچستان ایران

شھیدحاجی خدابخش جان بلوچ
شھید برکت جان و شھید حاجی نبی جان بلوچ

شھید ناصر جان وشھید حاجی خدابخش جان شہ بخش بلوچ
ابوملا داد اللہ بلوچ


لندن میں مقیم 2شیعہ لیڈروں کوگرفتاری کاسامنا


بحرین میں حکام کاکہناہے کہ بین الاقوامی پولیس ایجنسی انٹرپول نے لندن میں مقیم دواپوزیشن شیعہ لیڈروں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

دونوں شیعہ لیڈروں،بحرین فریڈم سیکرٹری جنرل سعید الشہابی اور حسین ماشیمہ ان تئیس حکومت مخالف کارکنان میں شامل ہیں جن کے خلاف 4ستمبرکودہشت گردی اورسنی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں فردجرم عاید کی گئی تھی۔

اور ان کے خلاف چندروز کے بعد مقدمے کی سماعت شروع ہونے والی ہے۔

بحرین کی سرکاری نیوزایجنسی بی این اے نے پولیس کے پراسیکیوٹرزکے حوالے سے بتایا ہے کہ ''انٹرپول نے سعید الشہابی اور حسین ماشیمہ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

یہ دونوں حال ہی میں پکڑے گئے دہشت گردی کے نیٹ ورک کے سلسلہ میں دائر کیس میں مطلوب تھے''۔

بیان میں مزیدکہاگیا ہے کہ وزارت داخلہ ان دونوں فراریوں کے خلاف ریڈنوٹسزجاری کرنے کے لیے انٹرپول سے معاہدے میں کامیاب رہی تھی۔

لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس ماہ کے آغازمیں کہا تھا کہ اکیس حکومت مخالف شیعہ کارکنان کوپارلیمانی انتخابات سے قبل گرفتارکیا کیا گیا تھا۔

اورکل دوسوپچاس افرادکوگرفتارکیا گیا ہے۔

مذکورہ تمام تئیس افرادکے خلاف مقدمے کی سماعت آیندہ جمعرات کوشروع ہوگی جبکہ پارلیمان کی چالیس نشستوں کے پولنگ ہفتے کے روزہورہی ۔

بحرین نے اپنے خلیجی ہمسایہ ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ برطانیہ پرسعید الشہابی اورماشیمہ کواس کے حوالے کرنے کے لیے دباؤڈالیں۔

6ستمبرکوچھے خلیجی عرب ریاستوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں برطانیہ پرزوردیاگیاتھا کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے لوگوں کےساتھ سختی سے نمٹے،

نہ کہ انہیں سیاسی پناہ دے یا انہیں آزادی کے ماحول کوخلیجی ریاستوں کی سلامتی اور استحکام کونقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے۔

یا اللہ یااللہ ہمارے دعاوں کو قبول فرما


یا اللہ ایک ابوبکر جیسا دیدے جو فتنوں کو ختم کردے.

یا اللہ ایک عمر جیسا دیدے جو عدل کو قائم کردے.

یا اللہ ایک عثمان جیسا دیدے جو حیا کو عام کردے.

یا اللہ ایک علی جیسا دیدے جو تقویٰ کو عام کردے.
ابوبکر،عمر،عثمان،علی،طلحہ ،زبیر،عبدالرحمن بن عوف،سعد،سعید (بن زید)،ابوعبیدہ،رضي اللہ تعالی عنہم اجمٰعین جنتی ہیں ،ترمذی
قلم کی نوک سے صحابہ کے چاہنے والوں کوسلام لکھ رہا ہوں.

کچھ خون سےکچھ پیارسے داستان لکھ رہا ہوں.

اےمیرے دوست پڑھنا اسکو ذرا ادب سےمیں اپنی زندگی صحابہ کےنام لکھ رہا ہوں.

میں نوکرصحابہ کا

ابو حضرت عمربلوچ

پنجشنبه، مهر ۲۹، ۱۳۸۹

نامعلوم اوباشوں کا دارالعلوم زاہدان کے استاد پر چاقووں سے وار


زاہدان(سنی آن لائن) دارالعلوم زاہدان کے پرانے استاد اور ناظم مالیات وحسابات حافظ محمداسلام ملازہی منگل 20اکتوبر کی شام کو نامعلوم درندوں کے نرغے میں آگئے جنہوں نے چاقو سے حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کردیا۔
"سنی آن لائن" کے نامہ نگار کے مطابق حافظ محمد اسلام پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ شہر کے مرکز میں واقع تاریخی مسجد "عزیزی" کی جانب عصر کی نماز پڑھانے جارہے تھے۔

حملہ آوروں نے آپ کے کمر پر چند ضرب لگاکر موقع سے فورا بھاگ گئے۔

کہاجاتاہے درندہ صفت اوباشوں کے ہاتھوں میں الکٹرانک شاک بھی تھا۔

امن وامان، خاص طور پر اہل علم اور دانشوروں کی سیکورٹی کسی بھی معاشرے کیلیے انتہائی اہم اور ناگزیر ہے،

امید کی جاتی ہے متعلقہ حکام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس شرمناک واقعے کے ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائیں۔

امن کی صورتحال کو یقینی بنانے اور آیندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے فوری اقدام وقت کی ضرورت ہے۔

یاد رہے حافظ محمداسلام کی حالت خطرے سے باہر ہے.

اور ان کی طبیعت رو بہ صحت ہے۔

چهارشنبه، مهر ۲۸، ۱۳۸۹

افغانستان میں طالبان کا اثرورسوخ بڑھ رہا ہے


نیوریاک : افغانستان کے شمال میں طالبان کا اثرورسوخ دوبارہ بڑھ رہا ہے۔
شمالی افغانستان میں پشتون طالبان کے ساتھ ازبک اور تاجک نسل طالبان بھی شامل ہو کر اپنی سرگرمیاں وسیع کر چکے ہیں۔

اس بات کا اظہار صوبہ بغلان کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمدرسول محسنی کے حوالے سے غیر ملکی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے جس میں کہا ہے کہ شمالی افغانستان میں ہر روز گزرنے کے ساتھ طالبان کا اثر دوبارہ بڑھ رہا ہے۔

ان پشتون طالبان کوازبک اور تاجک نسل افغانوں کی حمایت حاصل ہو رہی ۔

جو علاقے پہلے طالبان کے اثر سے پاک قرار دیئے جا چکے ہیں وہاں طالبان اب دوبارہ زور پکڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان گزرتے وقت کے ساتھ دوسرے اضلاع کی طرف پیش قدمی میں سرگرم ہیں۔

طالبان کے شمال میں بڑھتے ہوئے اثرورسوخ سے جنوبی افغانستان میں مزاحمتی کارروائیاں بھی اضافے کی ضد میں ہیں۔