پنجشنبه، فروردین ۱۹، ۱۳۸۹

کرغستان: مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں، 100 ہلاک


کرغستان میں بدھ کے روز پولیس اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں وزیر داخلہ مولود موسی کونگیڈیف سمیت ایک سو افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔ روس سے آزادی حاصل کرنے والی سینٹرل ایشیا کی ریاست کے صدر مقام بشکیک میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ وزارت صحت کی ایک اہلکار لاریسہ نے بتایا کہ زیادہ تر افراد گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے۔ کرغستان کے وزیر اعظم ڈائنر اوزینوف نے شورش زدہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ خونریز جھڑٰپوں کے بعد دارلحکومت بشکیک کا ہوائی اڈا بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس ہوائی اڈے کی بندش سے افغانستان میں نیٹو افواج کو سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ماسکو سے العربیہ ٹی وی کے نمائندے مازن عباس نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بدھ کے روز حکومت مخالف مظاہرین کے حامیوں نے کرغیز کے دارلحکومت بشکیک میں واقع ٹی وی اسٹیشن پر قبضہ کر لیا اور تمام اسٹیشنز کی نشریات جام کر دیں۔ ٹی وی ویژن انتظامیہ کے ایک اعلی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نوجوانوں کے ایک گروہ نے ٹی وی کی عمارت پر حملہ کر کے عمارت میں بری طرح توڑ پھوڑ کی اور سامان کو نذر آتش کر دیا۔ اس تخریبی کارروائی کے بعد حکومت نے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا اور ٹی وی نشریات بند کر دی گئیں۔مظاہرین اور پولیس کے درمیان بدھ کے روز جھڑپوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا کہ جب ہزاروں بپھرے ہوئے مظاہرین بشکیک میں ایوان صدر پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان خونریز جھڑپوں میں کم از کم بارہ افراد ہلاک ہوئے۔کرغستان کے شمالی مغربی شہر ٹلاز، وسطی علاقے نارین اور دارلحکومت بشکیک کے قریبی علاقے ٹوکمک سے بھی مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے ان شہروں میں متعدد سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا۔ٹلاز کے شمال مغربی شہر میں کرغستان کے نائب وزیر اعظم عقیل بک جبروف کو مظاہرین نے یرغمال بنا لیا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ اس خبر کو نامعلوم سرکاری ذرائع کے حوالے سے نشر کر رہے ہیں۔ مظاہرین کرغیز صدر کرمان باکیائف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ صدر کرمان مارچ 2005ء میں ایک خونی انقلاب کے بعد اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ٹلاز سے ملنے والی اطلاعات میں کہا جا رہا ہے کہ حکومت مخالف افراد نے شہر کا مکمل کنڑول سنبھال رکھا ہے۔ متعدد حکومتی عہدیداروں کی گرفتاری کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ بشکیک میں ہونے والے مظاہروں میں ایک سو پچاس افراد زخمی ہوئے۔ کاروباری مراکز اور دوسرے سرکاری دفاتر بند کر دیئے گئے ہیں۔ شہر سے مسلسل زور دار دھماکوں اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی آواز آ رہی ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر