سه‌شنبه، فروردین ۱۷، ۱۳۸۹

جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر قدغنیں لگائی جائیں گی: اوباما


امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ نئی جوہری حکمت عملی کے تحت امریکا کے اپنے دفاع کے لیے بھی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے امکانات محدود ہو کر رہ جائیں گے۔ امریکی صدر نے یہ بات منگل کو اپنی نئی جوہری حکمت عملی کے اعلان سے قبل نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں کہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک کے لیے نئی پالیسی میں بعض استثنائی اقدامات بھی تجویز کیے جائِیں گے۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ وہ اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ''ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے''۔امریکا کی ہر نئی حکومت اس نئی جوہری حکمت عملی کو کانگریس سے منظور کرانے کی پابند ہو گی۔ صدر اوباما اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ''وہ سرد جنگ کے زمانے کی سوچ کو تبدیل کر کے رہیں گے''۔ انہوں نے نوبل امن انعام جیتنے کے بعد سے اس مجوزہ نئی حکمت عملی سے بہت بلند توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے آگے بڑھنے کی غرض سے اوباما کی نئی حکمت عملی میں دنیا میں جوہری ہتھیاروں سے متعلق کسی بھی پیش رفت کی مذمت کی گئی ہے۔امریکا کے ایک سنئیر عہدے دار نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نئی حکمت عملی میں جوہری ہتھیاروں پر کسی بھی پیش رفت کی مذمت کی جائے گی لیکن اس عہدے دار کا یہ بھی کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کے انتظام کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جائے گا۔اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ امریکا پہلی مرتبہ یہ عزم کرے گا کہ وہ غیر جوہری ریاستوں کی جانب سے حیاتیاتی یا کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود ان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال نہیں کرے گا جبکہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کے معاہدے این پی ٹی میں بھی یہی بات کہی گئی ہے۔اوباما انتظامیہ نے جوہری ہتھیاروں میں کمی کو اپنی خارجہ پالیسی کا ایک اہم عنصر قرار دیا ہے اور وہ یہ کہہ چکی ہے کہ امریکا دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے مرحلہ وار اقدامات کرے گا۔ وائٹ ہاوس نے اس توقع کا اظہار کیا ہےکہ نئی دستاویز سے 12 اپریل کو شروع ہونے والی دو روزہ عالمی کانفرنس سے قبل جوہری عدم پھیلاو کے لیے کوششوں کو تقویت ملے گی۔امریکا کی اس نئی دستاویز کو صدر اوباما کے پراگ روانہ ہونے سے ایک روز قبل شائع کیا جا رہا ہے جہاں وہ روسی صدر دمتری میدویدیف کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کے نئے معاہدے پر دستخط کریں گے جو اسٹارٹ معاہدے کی جگہ لے گا۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر