یکشنبه، فروردین ۱۵، ۱۳۸۹

سزائے موت : چین سرفہرست، ایران دوسرے نمبر پر


لندن : انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سال دو ہزار نو میں پوری دنیا میں سب سے زیادہ موت کی سزا ئیں چین میں دی گئیں۔تنظیم نے چین کی حکومت سے ان قیدیوں کی صحیح تعداد دریافت کی ہے جنہیں موت کی سزا دی گئی ہے۔سزائے موت سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں تنظیم نے کہا ہے کہ دنیا کے دو تہائی ممالک نے موت کی سزا ختم کر دی ہے تاہم اس کے باوجودگزشتہ سال دنیا بھر میں سات سو سے زیادہ افراد کو موت کی سزا دی گئی۔تنظیم کی جانب سے پوری دنیا سے جمع کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 714 افراد کو موت کی سزا دی گئی ہے جبکہ دو ہزار ایک کو موت کی سزا سنائی گئی حالانکہ چین کے اہلکاروں نے یہ دعوی کیا تھا کہ دو ہزار نو میں بہت کم لوگوں کو موت کی سزا دی گئی ہے لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ چین میں ہزاروں لوگوں کو موت کی سزا دی گئی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایران میں صدارتی انتخابات اور محمود احمدی نژاد کے صدر مقرر ہونے تک ایک سو بارہ لوگوں کو موت کی سزا دی گئی۔رپورٹ کے مطابق چین کے بعد ایران ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ موت کی سزائیں دی گئیں۔ چین اور ایران کے بعد عراق، سعودی عرب اور امریکافہرست میں موجود ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب یورپ میں کسی کو بھی موت کی سزا نہیں دی گئی۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر