شنبه، فروردین ۱۴، ۱۳۸۹

سابق صدر محمد خاتمی ایران سے نام معلوم منزل کی جانب فرار؟


ایران میں اصلاح پسندوں کے مقرب ذرائع کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز سابق صدر محمد خاتمی ایران سے نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے۔اصلاح پسندوں کی ہم خیال ویب سائٹ "فرارو" اور قدامت پسندوں کے ترجمان پورٹل "پرچم" نے محمد خاتمی کے ایران سے نامعلوم منزل کی طرف روانگی پر مبنی خبر صفحہ اول پر شائع کی۔دونوں ویب پورٹلز نے یہ نہیں بتایا کہ ایران کی اصلاح پسند تحریک کے سرکردہ رہ نما ایران سے کس ملک روانہ ہوئے اور نہ ہی ان کے وہاں قیام کی مدت کے بارے میں کوئی اطلاع دی گئی ہے۔ ان ویب پورٹلز نے غیر علانیہ سفر کے اسباب پر بھی روشنی نہیں ڈالی۔ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے حامی قدامت پسند ذرائع نے گذشتہ ماہ انکشاف کیا تھا کہ صدر خاتمی کا پاسپورٹ بحق سرکار ضبط کر لیا ہے۔ پاسپورٹ ضبطی کی یہ کارروائی وزارت خارجہ نے انجام دی مگر بعد ازاں محمد خاتمی کی سفری دستاویزات کو سیکیورٹی اداروں کے سپرد کر دیا گیا۔ سیکیورٹی ایجنسیوں نے بعد میں پاسپورٹ محمد خاتمی کو واپس کر دیا۔قدامت پسند افکار کے پرچارک "جوان آن لائن" ویب پورٹل نے "خاتمی کے ایران سے خروج کی ناکام کوشش" کے عنوان ایک مضمون میں لکھا ہے کہ محمد خاتمی کے نمائندے کو مشرقی تہران میں پولیس دفتر سے ان کا پاسپورٹ واپس لیتے دیکھا گیا ہے۔ یہ پاسپورٹ محمد خاتمی کی درخواست پر واپس کیا گیا۔ اس پر ان کی عمامے میں تصویر کے بجائے سول کپڑوں میں تصویر لگی ہوئی ہے۔محمد الخاتمی کی مخالفت کے لئے مشہور اس ویب پورٹل نے مزید کہا ہے کہ وہ گذشتہ برس گیارہ فروری کو پنٹ، کوٹ پہن کر فرار ہونے کی ناکام کوشش کر چکے ہیں۔صدر خاتمی 1997-2005 تک اپنے دور اقتدار میں شہری آزادیوں کو تحفظ دینے کے سلسلے میں بہت زیادہ شہرت پائی۔ انہوں نے ایران کے علاقائی ملکوں سے تعلقات میں بہتری لانے کی خاطر ایک آزاد خارجہ پالیسی پر بھی عمل کیا۔ ان کی جانب سے تہذیبوں کے درمیان ڈائیلاگ کی کال کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی لیکن ایران میں فوجی اور سیکیورٹی اسٹبلشمنٹ نے اس کال پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا کیونکہ یہ ایران میں یہ دونوں ادارے مرشد اعلی آیت اللہ علی خامنہ ای کی براہ راست نگرانی میں کام کرتے ہیں، جو ان دنوں انتہائی درجے کی قدامت پسندی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر