شنبه، فروردین ۱۴، ۱۳۸۹

امریکہ نے پاکستان سے کہا کہ ایرانی گیس منصوبے پر غور کرے


امریکہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اربوں ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی جانے والی ایرانی گیس پائپ لائن کے منصوبے پر دوبارہ غور کرے۔
امریکہ کے نائب وزیرِ خارجہ رابرٹ بلیک نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ ایرانی منصوبوں میں کسی بڑی سرمایہ کاری کی ایران کے جوہری پروگرام پر اپنی تشویش کی وجہ سے مخالفت کرتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر کا معاہدے طے پایا تھا جس کے تحت ایران کے جنوب میں فارس گیس فیلڈ کو بلوچستان اور سندھ سے جوڑا جانا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد پاکستان کا توانائی کے بحران پر قابو پانا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار ہارون رشید نے بتایا ہے کہ ابتدائی منصوبے میں اس گیس پائپ لائن کو بھارت تک لے جایاجانا تھا مگر بھارت مذاکرات میں بظاہرگیس کی قیمت اور ٹرانسٹ فیس پر تنازع کی وجہ سے اس منصوبے سے علیحدہ ہوگیا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس علیحدگی کی ایک وجہ امریکی دباؤ بھی ہے۔
پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے بغیر اس منصوبے کی اہمیت کسی حد تک تو کم ہوئی ہے لیکن اب بھی یہ منصوبہ پاکستان کے لیے سود مند ہے۔
پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے بغیر اس منصوبے کی اہمیت کسی حد تک تو کم ہوئی ہے لیکن اب بھی یہ منصوبہ پاکستان کے لیے سود مند ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اس منصوبے پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
کراچی یونیورسٹی میں شعبۂ بین الاقوامی تعلقات کے سابق چیئرمین پروفیسر شمیم اختر کے مطابق امریکہ نے بھارت کے ساتھ ایٹمی توانائی کا معاہدہ کرکے بھارت کو اس منصوبے سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ نے ایسا قانون ترتیب دیا ہے جس میں اگر کوئی بھی کمپنی تیل اور گیس کے فیلڈ میں ایران کے ساتھ چار کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرتی ہے تو امریکہ اس کمپنی کے خلاف پابندی عائد کرے گا اور ان میں امریکی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر