چهارشنبه، اسفند ۱۲، ۱۳۸۸

کرغیزستان نے ریگی کو جہاز سے گرفتار کرنے کی تردید کر دی


دبئی ۔ سعود الزاھد
ایران کی حکومت مخالف سنی تنظیم جند اللہ کے رہنما عبد المالک ریگی کی کرغیزستان کے ہوائی اڈے سے مبینہ حراست کے پانچ دن گذرنے کے بعد کرغیزستان کی وزارت خارجہ نے منگل کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کرغیزستان میں کسی بھی مسافر کی گرفتاری کی تردید کر دی گئی ہے۔ کرغیز حکومت کے اس اعلان کے بعد عبد المالک ریگی کی گرفتاری سے متعلق معاملات الجھاو کا شکار ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے مقامی فضائی کمپنی کے ایک جہاز، جس میں مبینہ طور پر جند اللہ کے سربراہ عبد المالک ریگی سوار تھے، کو دبئی سے کشکک (کرغیزستان) جاتے ہوئے جنوبی ایران کے شہر بندر عباس زبردستی اتار لیا گیا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق جہاز سے تہران کو انتہائی مطلوب مجرم عبد المالک ریگی کو گرفتار کیا گیا تھا۔بیان میں اگرچہ ریگی کا نام نہیں لیا گیا تاہم کرغیز وزارت خارجہ نے طیارے میں دو اشخاص کی گرفتاری کی خبر کی سختی سے تردید کی ہے۔ "فری یورپ" ریڈیو نے اپنے فارسی نشریئے میں کرغیز حکومت کے حوالے سے واضح کیا ہے دبئی سے کرغیزستان آنے والی پرواز سے دو افراد کی گرفتاری کی خبر درست نہیں۔ ریڈیو نے بیان کے حوالے سے مزید کہا کہ ایرانی وزارت خارجہ نے طیارے کو بندر عباس ہوائی اڈے پر اتارنے کے "واقعے" کی تشہیر پر کرغیزستان سے باقاعدہ معذرت کر لی ہے۔وزارت خارجہ کے سرکاری بیان کے مطابق تہران میں کرغیزستان کے سفیر نے ایرانی وزیر خارجہ محمد رضا روف شیبانی سے ملاقات کی اور اس واقعے پراحتجاج کرتے ہوئے تہران سے اپنے اقدام کی وضاحت بھی طلب کی جس پر شیبانی نے ایران کی جانب سے ان سے باقاعدہ معذرت کی۔ اسی دن ایران کے محکمہ سراغرسانی اور داخلی سلامتی کے وزیر نے اسی ضمن میں بیان دیا کہ "جند اللہ کے راہنما عبدالمالک ریگی کا پانچ مہینوں سے تعاقب کیا جا رہا تھا، جس کے بعد آخر کار اسے دبئی سے کرغیزستان جاتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔ اس بات سے قطع نظر کہ عبد المالک ریگی کو دبئی سے بشکک جانے والی "اسٹاک ایویائی" فضائی کمپنی کی پرواز سے گرفتار کرنے کی تردید کی جا چکی ہے اس کے باوجود مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے سیاسی نظریات بیورو کے صدر نشین غلام رضا صفائی نے ایک بیان میں ریگی کی گرفتاری میں ایرانی فضایئہ کے کردار کا ذکر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ مسافر جہاز نے زیادہ بلندی پر پرواز کے ذریعے ایرانی جنگی جہازوں سے بچ نکلنے کی کوشش بھی کی۔ایرانی محکمہ سراغ رسانی کے وزیر نے حیدر مصلحی نے اس بات کی دوبارہ وضاحت کی کہ ریگی کی گرفتاری اکیلے ایران نے کی ہے۔ مسٹر حیدر کے بہ قول اس کارروائی میں کسی سے مدد حاصل نہیں کی گئی۔ یاد رہے کہ حیدر مصلحی کا یہ بیان تہران میں پاکستانی سفیر محمد بخش عباسی کے پچھلے ہفتے کئے گئے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے کہ جند اللہ کے رہنما کی گرفتاری میں پاکستان کی کوششوں کا بھی دخل ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر