یکشنبه، فروردین ۰۸، ۱۳۸۹

بلوچستان میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال


صوبہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ ’جبری الحاق‘ کے خلاف اور لاپتہ بلوچ منظرعام پر لانے کے لیے کے قوم پرست جماعتوں کے اتحاد بلوچ نیشنل فرنٹ کی اپیل پر کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔
سنیچر کو ہڑتال کے دوران کوئٹہ میں ایک رکشہ کو جلانے اور گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ پولیس نے توڑ پھوڑ کے الزام میں بی ایس او کے دو رہنماؤں سمیت کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے
نامہ نگار ایوب ترین کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے موقع پر کوئٹہ شہر میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم تھی تاہم کوئٹہ کراچی، کوئٹہ سکھر اور کوئٹہ تفتان قومی شاہرائیں ہرقسم کے گاڑیوں کے لیے بند تھی۔
اس کے علاوہ کوئٹہ کے اکثر تعلمی ادارے بند اور سرکاری دفاترمیں حاضر معمول سے کم تھی۔ہڑتال کےموقع پر حکومت نے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں اور شہر میں پولیس کے ساتھ فرنٹیئرکور کے اہلکار بھی گشت کر رہے تھے۔
ہڑتال کے دوران بعض نامعلوم افراد کی جانب سے کوئٹہ کی جیل روڈ پر رکشہ جلانے اور بروری روڈ پر ایک گاڑی پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے ہیں جب کہ بعض نامعلوم افراد نے کوئٹہ میں ایف آئی اے کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیاہے جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
فائرنگ اور توڑپھوڑ کے الزام میں پولیس نے بی ایس او (آزاد) شال زون کے ڈپٹی آرگنائزر ڈاکٹر مینر بلوچ اور نصیر بلوچ سمیت کئی افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ہڑتال کی کال بلوچ آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ نیشنل فرنٹ نے دی تھی۔
بی این ایف کے مطابق ستائیس مارچ انیس سو اڑتالیس میں بلوچسان کا پاکستان کے ساتھ ’جبری الحاق‘ کیا گیا تھا جس کے بعد اسلام آباد نے مبینہ طور پر بلوچ نسل کشی کا سلسلہ شروع کیا تھا جو صوبے میں فوجی آپریشن ،سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کی صورت میں تاحال جاری ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر