یکشنبه، فروردین ۰۱، ۱۳۸۹

ایران کو مذاکرات کی پیش کش ابھی تک برقرار ہے: براک اوباما


امریکا کے صدر براک اوباما نے اپنی انتظامیہ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر ایران کو اس کا جوہری تنازعہ طے کرنے کے لیے مذاکرات کی پیش کش کی ہے.براک اوباما نے مذاکرات کے لیے نئی پیش کش اپنی ایک ویڈیو ٹیپ میں کی ہے جو ایران میں نئے سال کے آغاز''نوروز''کے موقع پر جاری کی گئی ہے.انہوں نے نوروز کے موقع پر گذشتہ سال بھی اپنے تہنیتی پیغام کے ساتھ ایران کو مذاکرات کی پیش کش کی تھی لیکن اس نے اس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا تھا.ہفتہ کے روز جاری کی گئی اس ویڈیو ٹیپ میں امریکی صدر نے کہا ہے کہ ''ایرانی حکومت نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کے پیش نظر ہم اسے قابل احتساب بنانے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں''.ایران کے خلاف جوہری پروگرام کے تنازعے پر سخت پابندیاں عاید کرنے کے لیے امریکا کی حالیہ کوششوں کے باوجود صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ''جامع سفارتی روابط اور ڈائیلاگ کے لیے ہماری پیش کش ابھی تک موجود ہے''.ایک امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے ابھی تک ہاتھ سے احتیاط کا دامن نہیں چھوڑا اور انہوں نے یہ کوشش کی ہے کہ ایران میں گذشتہ سال جون میں متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی میں کسی خاص گروہ کی حمایت نہ کی جائے. امریکی صدر نے نوجوان ایرانیوں کے لیے تعلیمی پروگرام کو وسعت دینے کی بھی پیش کش کی ہے تاکہ وہ ایرانی امریکا آ کر اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں.وائٹ ہاٶس کی جانب سے صدر اوباما کی تقریر کے جاری کردہ اقتباسات کے مطابق انہوں نے کہا کہ ''گذشتہ ایک سال کے دوران یہ ایرانی حکومت ہے جس نے خود کو دنیا سے الگ تھلگ رکھنے کے راستے کا انتخاب کیا اور اس نے بہتر مستقبل کے لیے آگے بڑھنے کے بجائے شکست خوردہ ماضی پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے. لیکن جامع سفارتی روابط اور ڈائیلاگ کے لیے ہماری پیش کش ابھی برقرار ہے''.

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر