چهارشنبه، آذر ۰۳، ۱۳۸۹

پنجابیوں کو مارنا غلط ہے: مینگل


انہوں نے بی بی سی اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ سرکار کو زیادہ سمجھ کا مظاہرہ کرنا چاہیےجو لوگوں کے حقوق اور ان کی حفاطت کا دعویٰ کرتی ہے۔
’یہ لڑکےجو کچھ کرتے ہیں آئے دن چار پنجابی مارتے ہیں، یہ غلط ہے میں اس کے حق میں نہیں ہوں اس میں جن کا ہاتھ ہے حکومت پکڑ کر ان کا ٹرائیل کرے انہیں باقاعدہ سزا دینی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ کسی بھی بےگناہ کو پکڑ کر تشدد کے بعد مسخ شدہ لاش سڑک پر پھینک دینا اور کہے کہ یہ تمہارا تحفہ ہے۔یہ کسی مہذب حکومت کا کام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان پیکیج سے قبل مہینے میں ایک آدمی مارتے تھے مگر اب مہینے میں چار پانچ لڑکوں کو مار کر ان کی لاشیں پھینک دیتے ہیں۔ ’ بلوچوں کی نسل کشی کو تیز کیا گیا ہے اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔‘
نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق سردار عطااللہ مینگل نے کہا ہے کہ آغازِ حقوق بلوچستان ایک بڑا جھوٹ، فریب اور مکر ہے، جس کا مقصد لوگوں کو دھوکہ دینا ہے، وہ اپنے لیے کچھ فنڈ جاری کرتے ہیں اوپر ہی اوپر سے کھا جاتے ہیں لوگوں تک کچھ نہیں پہنچتا۔‘
آغازِ حقوق بلوچستان ایک بڑا جھوٹ، فریب اور مکر ہے، جس کا مقصد لوگوں کو دھوکہ دینا ہے، وہ اپنے لیے کچھ فنڈ جاری کرتے ہیں اوپر ہی اوپر سے کھا جاتے ہیں لوگوں تک کچھ نہیں پہنچتا
سردار عطا اللہ مینگل
بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے پچھلے دنوں کہا تھا کہ بلوچستان کو قوم پرستوں کے رویوں کے باعث نقصان پہنچ رہا ہے۔
سردار عطااللہ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قوم پرستوں کے رویوں اور غلطیوں کے باعث کچھ نقصان ہوا ہے، لیکن وزیر اعلیٰ اپنے حصے کی بھی تو غلطیاں بھی گن لیں۔
عطا اللہ مینگل نے کہا کہ پاکستان کی فوج پنجاب کی فوج بنی ہوئی ہے۔’ کراچی میں سینکڑوں لوگ مرتے ہیں مگر کبھی فوج کو ناراض ہوتے ہوئے دیکھا ہے، وہاں پولیس یا رینجرز کارروائی کرتی ہے مگر بلوچستان میں تو پوری فوج اور آئی ایس آئی متحرک ہے۔‘
عطا اللہ مینگل نے کہا کہ دن دھاڑے بےگناہ لوگوں کو ُاٹھا کر ان پر تشدد کرکے لاشیں عید کے دن پھینک دیتے ہیں۔
سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں سردار عطااللہ مینگل کے فرزند اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کو گرفتار کیا گیا اور ان کی رہائی پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت میں ہوئی، جسے مفاہمتی پالیسی قرار دیا گیا۔
سردار عطااللہ کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس پر پشیمان ہے تو وہ ضامن ہیں اور اختر کو واپس لا دیتے ہیں حکومت انہیں دوبارہ بند کردیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کی طرف سےانتخابی سیاست میں حصہ لینے سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سیاست میں حصہ لیں لیکن ان کے لیے سارے دروازے بند کردیے گئے

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر