جمعه، آبان ۱۴، ۱۳۸۹

ایران اور امریکہ ایک سکے کے دو رخ


امریکہ کے ساتھ ساتھ ایران نے بھی سنی ممالک کوغنیمت سمجھ کرلوٹا ہے۔
جسے یقین نہ ہو وہ ایران کی مشرک شخصیات کے وہ واضح بیانات پھر سے کھنگال لے۔
ایران کے متعدد سیاسی مشرکین سینہ ٹھونک کرکہتے ہیں۔
کہ’ہم امریکہ کا ساتھ نہ دیتے توامریکہ اتنی آسانی سے کبھی بھی افغانستان اورعراق میں داخل نہ ہوسکتا تھا
‘۔
ایران کے مشرکی انقلاب اگرفلسطین کی آزادی میں سنجیدہ ہے تو دیرکس بات کی ہے۔
قدس کا نام لینے والےمشرکوں ہاتھ پرہاتھ رکھ کرکیوں بیٹھے ہوئے ہیں۔
آئے روزسنی فلسطینی(مہاجرکیمپوں میں) شیعہ ملیشیا کے ہاتھوں شہید ہوتے ہیں۔
یہ سب ظلم ایران کی تربیت یافتہ مشرک ملیشیا کرتی ہیں۔
عراق میں شیعوں نے سنیوں پر جو ظلم کیا وہ کس سے پوشیدہ ہے۔
ایران صرف سنیوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے فلسطین کی مددکے دعوے ببانگ دہل کرتا ہے۔
جو متعصب ملک تہران میں سنیوں کو ایک چھوٹی سی مسجد نماز پنجگانہ کے لیے تعمیرکرنے کی اجازت نہیں دیتا وہ کس طرح اس بات کوپسند کرے گا۔
کہ ارض مقدس آزاد ہواور وہاں سنی ریاست وجودمیں آجائے۔
ہمارے بے شمارفلسطینی بھی ایران کے پروپیگنڈے میں آئے ہوئے ہیں۔
دراصل شیعہ کے واردات کرنے کے تین راستے ہیں اورتینوں ہی بدقسمتی سے فلسطین میں پائے جاتے ہیں:
افلاس؛جہالت اورامراض‘۔
میری درخواست ہے کہ اس سنجیدہ مسئلے کو سنی علماء متفقہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے حل کریں ۔
اور ہرممکن طریقے سے فلسطین کے عوام مسلمانوں میں پائی جانے والی مذکورہ بالا تینوں کم زوریوں کودورکرنے کے لیے فلسطین میں سرگرم عمل سنی حلقوں کا بھرپور ساتھ دیں ۔
اور اہل سنت کے اصول ومبادیات کوپیش کرنے والے لٹریچر کوعام کریں۔
ابوزرقاوی بلوچ

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر