یکشنبه، آذر ۰۷، ۱۳۸۹

کیا رعب مجاہد کا،کیا شان مجاہد کی


کیا رعب مجاہد کا،کیا شان مجاہد کی .

کیا رعب مجاہد کا،کیا شان مجاہد کی .

تاریخ سناتا ہے قرآن مجاہد کی .

لوٹ آیا تو ہے غازی جان دی تو شہید ہواہر حال میں کار آمدہے جان مجاہد کی .

سو بار ملے گر تو سو بار فدا کردےتیار شہادت کوہر جان مجاہد کی .

مسکاتی ہیں تک تک کر انداز اس کے حوریںراہ تکتے ہیں جنت کے دربان مجاہد کی .

کیا رعب مجاہد کاکیا شان مجاہد کی .

تاریخ سناتا ہے قرآن مجاہد کی .

جاتاہے حفاظت کو لڑنے کے لئے جن کی غیرت پر ماں بہنیں قربان مجاہد کی .

اک ہاتھ میں قرآں تو بندوق ہے دوجے میں اب ہو گئی دنیا کو پہچان مجاہد کی .

پیغام مصلے پر آتے ہیں ملائک جب مشکل ہو جاتی ہے آسان مجاہد کی .

کیا رعب مجاہد کا،کیا شان مجاہد کی .

تاریخ سناتا ہے قرآن مجاہد کی .

مردہ نہ کہو اس کو زندہ ہے یہ مر کر بھی تعظیم سکھاتا ہے قرآن مجاہد کی .

خطرات کے پہرے ہیں اس موت کی وادی میں ہر لمحہ ہتھیلی پر ہے جان مجاہد کی .

مرے لال کی میت کو دے آخری بھوسہ بھی ایران کی ہر اک ماں مہمان مجاہد کی ۔

کیا رعب مجاہد کاکیا شان مجاہد کی ۔

تاریخ سناتا ہے قرآن مجاہد کی۔

ابوحضرت عمر بلوچ

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر