سه‌شنبه، آبان ۱۸، ۱۳۸۹

قم متعدد شیعہ شخصیات کا خامنہ ای سے ملاقات کا انکار


ایران کے مرشد خامنہ ای کے دورہ "قم" کے موقع پر دورے کے دوران وہاں کی ممتاز تعلیمی اور مذہبی شخصیات نے ان کا استقبال کرنے سے انکار کیا ہے.

العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق خامنہ ای چند روز قبل "قم" شہر میں اہل تشیع کی معروف دینی درسگاہ کے دورے پر گئے جہاں حوذہ علمی کے کئی اساتذہ اور دیگر علمی شخصیات نے ان سے ملاقات سے انکار کر دیا تھا.

اس کے علاوہ خامنہ ای کے عراق میں اہل تشیع کے مذہبی مرکز نجف کے دورے کے دوران نجف کے شیعہ علماء کے درمیان بھی شدید اختلافات سامنے آئے ہیں.

العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خامنہ ای نے 10 سال میں پہلی مرتبہ "قم" کا دورہ کیا.

ان کے دورے سے قبل ایرانی انقلاب نے ممتاز شیعہ مذہبی شخصیات سے ان کی ملاقاتوں کا شیڈول تیار کیا تھا.

سیکیورٹی حکام کے دباٶ کے باوجود"شیعہ درسگاہ" کے کئی اساتذہ نے نہ صرف خامنہ کی آمد کا بائیکاٹ کیا.

بلکہ ان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ "وہ نجف میں مقیم روحانی شیعہ راہ نما شیخ علی سیستانی کے بعد دنیا بھر کے اہل تشیع کے امام ہیں".

رپورٹ کے مطابق خامنہ ای سے ملاقات سے انکار کرنے والے شیعہ علماء"قم " حسین وحید الخراسانی بھی شامل ہیں.

علامہ وحید الحراسانی "قم" میں اہل تشیع کی ممتاز مذہبی شخصیت مانے جاتے ہیں.

رپورٹ کے مطابق خامنہ ای کے حالیہ دورہ" قُم " کے دوران وہاں کی معروف درسگا"حوزہ العلمیہ" کی "مدرس ایسوسی ایشن" نے ایک بیان میں واضح کر دیا تھا کہ وہ مرشد اعلیٰ کا استقبال نہیں کریں گے اور نہ ہی ان سے ملاقات کی جائے گی.

اس بیان کے تناظر میں ایرانی پاسداران انقلاب نے "ٹیچرز ایسوسی ایشن" کی ویب سائٹ بلاک کر دی تھی.

بعد ازاں ویب سائیٹ کو دوبارہ کھول دیاگیا تھا.

ویب سائٹ پر جاری بیان میں خامنہ ای سے رضاکارانہ طور پر ملاقات کو"باطل" قرار دیا گیا تھا،

نیز خامنہ کو" ظالم" اور انہیں روحانی پیشوا تسلیم کر کے ان کی تقلید کرنے کو "ظلم کی اعانت" سے تعبیر کیا گیا تھا.

خیال رہے کہ علی خامنہ کو سنہ 1989ء میں خمینی کے جانشین علی منتظری کی برطرفی کے بعد روحانی پیشوا کا درجہ دیا گیا.

سید علی منتظری، خامنہ ای پر مسلسل تنقید کرتے رہے ہیں.

منتظری کے بہ قول" خامنہ ای مرشد اعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے یا فتویٰ جاری کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے".

"حوزہ العلمیہ" اور نجف اشرف کے شیعہ علماء نے بھی خامنہ ای کو "نا اہل" اور "ظالم" قرار دیا ہے.

ان کا کہنا ہے کہ خامنہ ای جون 2009ء کے صدارتی انتخابات میں احمدی نژاد کی حمایت اور اصلاح پسندوں کے مظاہروں کو طاقت سے کچلنے کی اجازت دے کر نہ صرف ظلم کے مرتکب ہوئے ہیں بلکہ اب وہ مرشد اعلیٰ کے بلند منصب کے اہل بھی نہیں رہے.

دوسری جانب آیت اللہ علی خامنہ ای سے منسوب بیان میں ان کا کہنا ہے کہ "احمدی نژاد ان کے مطیع اور خمینی کے نظام انقلاب کے حقیقی پاسبان ہیں۔

ایران کے نظام پر انہیں کوئی شبہ ہے اور نہ ہی اس پر سمجھوتہ کرنے والے ہیں".

جبکہ خمینی مرحوم کے مقرب خیال کئے جانے والے ممتاز کئی ممتاز شیعہ علماء علی خامنہ کے اس فلسفے کی حامی نہیں.

ان کا کہنا ہے کہ احمدی نژاد ملک کو خمینی فلسفہ انقلاب سے دور لے جا رہے ہیں.

علی خامنہ کا ان کی حمایت کرنا تو وہ صرف اس لیے ہے کہ احمدی نژاد کے ان کے داماد اسفند یار رحیم مشائی کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں.

یہ بھی واضح رہے کہ رحیم مشائی سنہ 2013ء کے صدارتی انتخابات میں شرکت کی تیاریاں کر رہے ہیں.

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر