شنبه، اسفند ۰۱، ۱۳۸۸

ایران کے خلاف اقوامِ متحدہ کی قرار داد


اقوامِ متحدہ کے جوہری نگراں ادارے نے ایک قرار داد میں ایران کے خفیہ طور پر یورینیم افزودہ کرنے پر اس کی مذمت کی ہے۔
بین الاقوامی اٹامک اینرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوراً اس پراجیکٹ کو بند کر دے۔
چار سال میں یہ پہلی قرار داد ہے جو ایران کے خلاف پاس کی گئی ہے۔ اس میں پچیس نے اس کے حق میں جبکہ پانچ نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور چھ غیر حاظر رہے۔
ایران نے بارہا کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے جبکہ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ اس سے جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔
ستمبر میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ ایران کے شہر ناتانز کے علاوہ قم شہر کے قریب بھی یورینیم افزودہ کرنے کا ایک پلانٹ بنا ہوا ہے۔ اس انکشاف کے بعد ایران کے جوہری ارادوں کے بارے میں مغرب کے خدشات مزید گہرے ہو گئے۔
اس قرار داد کی روس اور چین نے بھی حمایت کی جو کہ بذاتِ خود ایک نئی بات ہے اور تہران میں بی بی سی کے نامہ نگار جان لائن کے مطابق یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایران کی تنہائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تہران کا کہنا ہے کہ یہ ایک جلد بازی میں کیا گیا غیر ضروری فیصلہ ہے اور اس سے مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تہران امریکی حمایت یافتہ اس منصوبے پر رضامند نہیں ہوا تھا جس کے تحت اس کے کم افزودہ یورینیم کو کہیں اور بھیجا جانا تھا جہاں سے وہ ایندھن بن کر واپس آتا۔
اس طرح ایران کو وہ ایندھن مل جاتا جس کی اسے ضرورت تھی، تاہم اسے مغرب کو گارنٹی دینا تھی کہ وہ اسے جوہری ہتھیار بنانے میں استعمال نہیں کرے گا۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر