شنبه، تیر ۱۲، ۱۳۸۹

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید خاش وسراوان کے دورے پر


سوموار کی رات کو حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم مدرسہ دارالہدی کی سالانہ تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے جو ضلع خاش کے علاقے اسماعیل آباد میں واقع ہے۔


دارالہدی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مقام صحابہ رضى الله عنهم اجمعين پر روشنی ڈالی۔


آپ نے فرمایا صحابہ کرام سچے مسلمان تھے جن میں ذرہ برابر نفاق نہیں تھا۔

عمل اور اخلاص ان کا زیور تھا۔ چنانچہ اللہ تعالی نے ان سے اپنی رضامندی کا اعلان فرمایا اور رسول اکرم ص بھی اس حال میں اس دنیا سے رخصت ہوئے کہ صحابہ کرام سے رضامند تھے۔


اس لیے اگر کوئی کامیابی وسعادت کی تلاش میں ہے تو ان کی اتباع کرے، ان کی زندگی پر غور کرے اور جس طرح انہوں نے اللہ تعالی کی عبادت کی اسی طرح اللہ کی بندگی کرے۔


جب ہم صحابہ کرام اور سلف صالح کی زندگیوں پر نظر ڈالتے ہیں تو ہماری طرز زندگی ان کے طریقوں سے بہت دور ہے، قرآن ہمارا دستور نہیں رہا ہے۔


ہمیں ان کی پیروی کا حکم ہے لیکن تقابل کرتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے کہ ہم کس قدر نبی اکرم اور صحابہ کرام کے طریقے سے دوری اختیار کرچکے ہیں۔


سورۃ البقرۃ کی آیت 208 کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں نے کہا اللہ تعالی نے اس بات پر زوردیا ہے کہ ہمہ تن اسلام میں داخل ہوجاؤ اور دین پر عمل کرو۔


اس کے باوجود مسلمانوں سے سستی وکوتاہی سرزد ہوتی ہے، جب مسلمانوں کو نماز میں کاہلی کرتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں تو اس سے دل پرلرزہ طاری ہوتاہے چونکہ ہمیں یقین ہے ایسا مسلمان عذاب قبرسے دوچارہوتاہے۔


یہ وعدہ خداوندی ہے مگر یہ کہ اللہ تعالی مغفرت فرمائے۔

اس کی کیا گارنٹی ہے! کس قدر افسوسناک بات ہے کہ شراب نوشی، زنا، اغواء برائے تاوان اورکشت وخون مسلم معاشروں میں عام ہوچکے ہیں۔


آپ ص نے فرمایاہے جو شخص مسلمانوں کیخلاف بندوق اٹھائے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے، وہ میری امت میں شامل نہیں ہے۔


آج کل سودخوری عام ہوچکی ہے۔

رباخور اللہ سے اعلان جنگ کرتاہے۔ جس ریاست میں ربا عام ہوجائے اس کی تباہی یقینی ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر