سه‌شنبه، تیر ۲۲، ۱۳۸۹

نقاب اوڑھنے پر عائد جرمانے کی ادائیگی میں کرونگا، فرانسیسی مسلمان شخص


فرانسیسی پارلیمان میں پیش کردہ بل کے تحت نقاب پوش خواتین کو 150یورو تک جرمانہ کیا جا سکےگا۔


فرانس کی ایک مسلم کاروباری شخصیت نے نقاب اوڑھنے کی پاداش میں مسلم خواتین پر عائد ہونے والے جرمانوں کی ادائی کے لیے اپنی جائیدادیں فروخت کرنے کی پیش کش کی ہے۔


فرانسیسی پارلیمان مسلم خواتین کے مکمل نقاب اوڑھنے پر پابندی کے لیے قانون کی منگل کو منظوری دے رہی ہے۔


فرانسیسی پارلیمان میں پیش کردہ بل کے تحت عوامی مقامات میں مکمل حجاب یا نقاب اوڑھنے والی مسلم خواتین کو ڈیڑھ سو یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا اور خواتین کو حجاب اوڑھنے پر مجبور کرنے والے ان کے رشتہ دار مردوں کو قید کی سزائیں دی جا سکیں گی۔


کاروباری شخصیت راشد نقاز نے متعدد اخبارات میں شائع ہونے والے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ جائیدادوں کی فروخت کے ذریعے دس لاکھ یورو مالیت کا ایک فنڈ قائم کریں گے جس سے نقاب اوڑھنے والی کسی بھی خاتون پر عاید کیے جانے والے جرمانے کی رقم ادا کی جا سکے گی۔


واضح رہے کہ راشدنقاز نے فرانس میں 2007ء کے صدارتی انتخابات میں امیدوار بننے کی کوشش کی تھی۔


وہ ''میرے آئین کے ہاتھ قلم'' کے عنوان سے ایک تنظیم بھی قائم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ خواتین کے نقاب اوڑھنے پر پابندی غیر آئینی ہے۔

فرانس میں یورپ کی سب سے بڑی مسلم کمیونٹی آباد ہے اور وہ بیلجئیم کے بعد دوسرا ملک ہے جہاں مسلم خواتین کے نقاب اوڑھنے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔


ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمان بل کی منظوری دے دیتی ہے تو بھی اس پر عمل درآمد آسان نہیں ہو گا۔


ان کا کہنا ہے کہ مسلم خواتین کی ایک حقیر اقلیت ہی مکمل نقاب اوڑھتی ہے جبکہ نیا قانون شخصی آزادیوں پر مزید قدغنیں لگانے کی جانب ایک قدم ہو گا۔


نقاب پر پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ خواتین کو مکمل ملبوسات پہنانا سیکولر ازم کے آئیڈیلز اور برابری کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔


فرانس میں اسکولوں میں مسلم طالبات کے سرپوش اوڑھنے اور دوسری مذہبی علامات کے استعمال پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔


رائے عامہ کے جائزوں میں عیسائی فرانسیسیوں نے مسلم خواتین کے حجاب اوڑھنے پر پابندی کی حمایت کی ہے اور حکومت کو اس پابندی کے لیے وسیع تر حمایت حاصل ہونے کی توقع ہے کیونکہ اپوزیشن سوشلسٹوں نے بل کی مخالفت نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر