پنجشنبه، تیر ۳۱، ۱۳۸۹

عبدالمالک ریگی کا بھائی جنداللہ کا نیا ترجمان مقرر


ایران مخالف تنظیم جنداللہ کے سابق سربراہ عبدالمالک ریگی کے بھائی کو تنظیم کا نیا ترجمان مقرر کیا گیا ہے۔
العربیہ کو جنداللہ کے نئے سربراہ محمد ظاھر بلوچی کے دستخطوں جاری کردہ ایک بیان موصول ہوا ہے
جس میں عبدالرٶف ریگی کو تنظیم کا نیا ترجمان مقرر کئے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
تنظیم کےحالیہ ترجمان ناصر بلیدئی نے العربیہ کو بتایا کہ ان کی جماعت ذرائع ابلاغ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنداللہ ایک تنظیم ہے۔
اس کے سابق سربراہ عبدالمالک ریگی کی شہادت کے بعد جنداللہ کی قیادت کا تحفظ بھی ضروری ہو گیا ہے۔
عبدالمالک ریگی کی شہادت کے بعد تنظیم کی اعلیٰ قیادت نے کم سے کم منظر عام پر آنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہی وجہ ہے میڈیا سے متعلق زیادہ معاملات ترجمان کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تنظیم کے سربراہ کی جانب سے جنداللہ کے نئے ترجمان کی تقرری اسی فیصلے کا حصہ ہے۔
جنداللہ کے نئے سربراہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ "نئے ترجمان کی تقرری کا فیصلہ تنظیم کی سرگرمیوں کو ابلاغ کے میدان میں موثر انداز میں پیش کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔
عبدالمالک ریگی کی شہادت کے بعد تنظیم کی سیاسی، تنظیمی اور عسکری ڈھانچے میں تبدیلیاں ضروری تھی۔
محمد ظاہر بلوچی کے قریبی ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر العربیہ کو بتایا کہ عبدالرٶف ریگی، جنداللہ کے سابق سربراہ عبدالمالک ریگی کے تیسرے بھائی ہیں۔
عبدالمالک ریگی اور ان سے چھوٹے بھائی عبدالحمید ریگی کو ایرانی عدالت کے حکم پر گذشتہ مہینےشہید کی گئی تھی۔
عبدالمالک ریگی اور ان کے بھائی پر ایرانی ملکی سلامتی کو خطرات سے دوچار کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
تنظیم کے ترجمان ناصر بلیدئی نے جنداللہ کے نئے امیر کے منظر عام پر آنے سے اجتناب برتنے سے متعلق بتایا کہ محمد ظاہر بلوچی شروع ہی سےتنظیم مرکزی کونسل کے رکن اور عبدالمالک ریگی کے قریب سمجھے جاتے تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جنداللہ کے سابق سربراہ عبدالمالک ریگی کے مسلسل منظر عام پر آنے سے تنظیم کو نقصان پہنچا ہے
جس کے بعد سیکیورٹی کی وجوہات کی بنیاد پر نئے سربراہ کو منظر عام پر نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ناصر بلیدئی کا کہنا تھا کہ وہ بلوچی قوم سمیت ایران میں موجود کرد، اتراک اور ترکمانی اقوام کے سلب شدہ حقوق کی بازیابی کے لیے تشدد کی راہ اختیار کرنے کے خلاف ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں تشدد ہی دراصل تشدد کو جنم دیتا ہے۔
البتہ ایران میں فدای حملوں کا معاملہ مختلف نوعیت کا ہے۔
جنداللہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ایران کا موجودہ نظام فکری اور تنظیمی اعتبار سے فدای کارروائیوں کی بنیاد پر قائم ہے۔
اس کی مثالیں ہم ایران۔عراق کی جنگ میں دیکھ چکے ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر