شنبه، تیر ۲۶، ۱۳۸۹

زاہدان میں دو فدای حملے کے بعد بلوچوں کے کہی دوکانیں نزر آتش کر دیا



زاہدان میں دو فدای حملے کے بعد بلوچوں کے کہی دوکانیں نزر آتش کر دیا۔

جس سے دوکانوں میں رکھے سارے سامان جل کرخاکستر ہو گۓ۔

جلاو گھیراوکے واقعات کے بعدشہر میں سخت کشیدگی پیداہوگہی۔

دوسری طرف زاہدان و زابل سے تعلق رکھنے والےارکان پارلیمنٹ حسین علی شیر یاری پیمان فروزش اورعباس علی نورا نے پارلیمنٹ کے رکنیت سے استعفی دے دیا۔


زاہدان کے ایڈیٹرمزاری نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوے کہاجب تک ایرانی حکومت بلوچ قومی مسلہ پر سنجیدگی سے غور نہیں کرتی بلوچستان میں امن وامان کا قیام مشکل ہیں۔


حملہ کے بعد دوکانوں کو نزرآتش کرنے والے عام افراد نہیں بلکہ پاسداران انقلاب کے اہلکار تھے۔


جن کو درجنوں افراد نے اپنے آنکھوں سے دیکھا یہ صورتحال خوفناک ہیں۔

دوسری طرف جنداللہ کے ترجمان عبدالروف ریگی نے زاہدان میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوے کہا کہ یہ آغاز ہیں ایران جلد انجام دیکھے گا۔


انہوں نے کہا کہ یہ حملہ امام باڑہ میں نہیں بلکہ یوم پاسداران کے موقعے پر پاسداران کے اجلاس میں کیا گیا۔


جس میں کم سے کم 150 ہلاک ہوے اب ایران سے کوی بات نہیں ہو سکتا بلکہ فیصلہ میدان میں ہو گا۔


جو شعلے زاہدان سے اٹھے ہیں جلد تہران پہنچ جاینگے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ سنی شعیہ نہیں بلکہ مقبوضہ بلوچستان کی آزادی کا جنگ ہیں۔


ہم نے پہلے بھی ایرانی آباد کاروں کو تنبیہ کی تھی کہ وہ ایران بلوچستان سے نکل جاۓ اب آخری وارننگ دیتے ہیں کہ نکل چلے یا پھر مرنے کے لیے تیار ہو جاہیں۔


اب ہم فدای حملوں کے ساتھ گوریلاوار بھی شروع کرینگے۔

بلوچستان کی آزادی ایرانی آبادکاروں کی انخلاء تک ہماری جدوجہدجاری رہے گی۔


دالبندین آنلاین

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر