جمعه، تیر ۱۱، ۱۳۸۹

بلوچستان میں ایرانی فائرنگ


بلوچستان میں گزشتہ تین روز میں ایرانی فورسز نے پاکستانی حدود میں لوگوں پر فائرنگ اور آنسوگیس کا استعمال کیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی نے ایرانی سرحدی فورسز کی جانب سے پاکستانی حدود میں کارروائی کی مذمت کی ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایرانی سفیر کو وزارت داخلہ طلب کرکے صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔
کوئٹہ میں ہمارے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق ایران سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی علاقے سرکی زہ زامران میں گذشتہ تین دنوں میں پاسداران ایران نے کئی بار پاکستانی حدود میں داخل ہوکر مقامی لوگوں پر فائرنگ اور آنسوگیس کا استعمال کیاجس کے نتیجے میں سات افراد زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ چند مکانات اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

متاثرہ علاقے سے تعلق رکھنے والے نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق ایم پی اے رحمت اللہ بلوچ نے بی بی سی اردو ڈاٹ کام سے بات چیت میں کہا کہ ایرانی سیکورٹی فورسز پاکستانی حدود میں دس کلومیٹر اندر داخل ہوکر فائرنگ کرکے چلے جاتے ہیں لیکن پاکستانی سیکورٹی فورسز کی پانچ چیک پوسٹس موجود ہونے کے باوجود کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں جب کوئٹہ میں فرنٹیئر کور سے راطبہ کیا گیا تو انہوں نے زامران کے واقعات سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کا بہتر جواب وزارت داخلہ دے سکتی ہے۔

دوسری جانب گوادر ڈولپمینٹ آتھارٹی کے صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران زامران کے واقعات کی مذمت کی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ایرانی سفیر کو فوری طور وزارت داخلہ طلب کرکے انہیں صورتحا ل سے آگا ہ کیا جائے۔

بعد میں سپیکر بلوچستان اسمبلی سردار اسلم بھوتانی نے صوبائی وزیر قانون وپارلیمانی امور محترمہ پروین مگسی کو اس مسئلے پر وقاقی حکومت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ـ

خیا ل رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں ایران کے صوبہ سستان بلوچستان میں ایک خودکش حملے کے بعد ایران نے پانچ ماہ سے زیادہ عرصے تک پاکستان کے ساتھ سرحد بند رکھی۔
اس حملے میں ایرانی فوج کے کئی اعلی عہدیداروں سمیت چالیس سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس سال فروری میں ایران میں سنی تنظیم جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کی گرفتاری کے بعد ایران نے یکم مارچ سے پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد دوبارہ کھول دیا تھا۔

عبدالمالک ریگی کو گذشتہ ماہ ایران میں پھانسی دی گئی ہےتھی۔ جندواللہ نے ایران میں خودکش بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
بی بی سی اردو

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر