چهارشنبه، تیر ۳۰، ۱۳۸۹

اسپین:مسجدبند،امام بچوں کومارپپیٹ کے الزام میں گرفتار


اسپین میں حکام نے جزیرہ ابیزا میں مرکزی مسجدانیسہ کو بند کردیا ہے اور اس کے امام کو متعددمسلم طلبہ کی مارپیٹ کے الزام میں گرفتارکرلیا ہے۔


ہسپانوی زبان کےاخبار ڈیارودی ابیزا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسپینش سول گارڈ نے بحرمتوسطہ کے جزیرے ابیزا کے قصبے سینٹ انٹونی کی مرکزی مسجد کو بند کردیا ہے اور اس کے مراکشی نژاد امام خیریں کو گرفتار کرلیا ہے۔


ان پرمسجد سے ملحقہ اسکول آف عرب کلچرمیں زیرتعلیم بارہ طلبہ کو مارنے پیٹنے اوران سےنارواسلوک کا الزام عاید کیا گیا ہے۔


سینٹ انٹونی کی پولیس نے امام کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہے۔

پولیس کوامام مسجد کے خلاف مسلمان والدین کی جانب سے مبینہ طورپرمتعددشکایات موصول ہوئی تھیں کہ وہ عرب ثقافت کے اسباق کی تعلیم کے دوران ان کے بچوں کوڈنڈوں سے سر،ہاتھوں اورپشت پرمارتے پیٹتے ہیں۔


تاہم دوسری جانب جزیرے میں رہنے والے مسلمانوں نے ہسپانوی حکام کے مسجد کو بند کرنے اور امام کی گرفتاری کے اقدام پرحیرت کا اظہار کیا ہے۔


البتہ انہوں نے اس حوالے سے پریس سے بات کرنے سے انکار کردیا ہے

کیونکہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے انہیں پریس سے بات کرنے پر خبردارکیا تھا کہ وہ اسپین کے عقیدے اورشہری آزادیوں کے حوالے سے تشخص کوداغدارنہ کریں۔


جن مسلمانوں نے پریس سے بات کی ہے،انہوں نے مسجد کی بندش کے فیصلے کے خلاف مایوسی کا اظہارکیا ہے

کیونکہ وہ مسجد میں اپنے بچوں کو قرآن مجید اورعرب تاریخ وثقافت کی تعلیم دلانے کے لیے بھیج رہے تھے۔


اسلامی سرپوش اوڑھے مراکشی نژاد ایک خاتون انیسہ ان چند مسلمانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے پریس سے بات کی ہے۔


وہ اپنی چارسالہ بچی کو تعلیم کے لیے مسجد میں مذہب اور ثقافت کی تعلیم کے لیے بھیج رہ تھیں۔


ان کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی نماز کے لیے وہاں جاتی تھیں اوراسلام کے بارے میں مزید تعلیم حاصل کررہی تھیں


لیکن اب مسجد کی بندش کے بعد وہ ایسا نہیں کرسکیں گی۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر