پنجشنبه، شهریور ۱۱، ۱۳۸۹

لاہور میں دو دھماکے کم از کم 38افراد جاں بحق 200سے زائد ز خمی ہوئے


لاہور میں دو دھماکے کم از کم 38افراد جاں بحق 200سے زائد ز خمی ہوئے ،لشکر جھنگوی نے ذمہ داری قبول کر لی ۔

دھماکوں کے بعد لاہور شہر میں صورتحال کشیدہ، مشتعل افراد کی توڑ پھوڑ،رینجرز طلب کرلی گئی ہے ۔

لاہور میں یوم علی کے مو قع پر نکلنے والے جلوس میں دھماکوں کے بعد شرکا مشتعل ہو گئے اور مشتعل افراد نے پولیس سول ڈیفنس ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

جس پر تمام اہلکار جانیں بچا کر بھاگ نکلے مشتعل مظاہرین نے پولیس ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی گاڑیوں اور آدھے درجن موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی

اور اس کے بعد مشتعل مظاہرین نے لوئر مال تھانہ کو آگ لگا دی اس گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس نے ہوائی فائرنگ کر کے مشتعل مظاہرین کو منتشر کیا ۔

مظاہرین پنجاب پولیس اور صوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی کر تے رہے۔

کے شرکا کاکہنا تھا یہ سانحہ پولیس انتظامات کے باعث پیش آیاان کا کہنا تھا کہ اگر پولیس نے بروقت سیکورٹی کے مناسب انتظامات کیے جاتے تو اتنی تباہی نہ پھیلتی ان شرکا کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے اور خواتین لاپتہ ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مشتعل مظاہرین کی طر ف سے پولیس و دیگر اہلکاروں پر تشدد کے بعد پولیس کے اعلی افسران سمیت اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگ نکلے اور لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا۔

تاہم بعد میں پولیس کی طرف سے ہوائی فائرنگ کے بعد صورتحال کو کنٹرول میں کر لیا اور کربلا گامے شاہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کر لی اور اس طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا۔

پولیس نے اس موقع پر 4 مشتبہ افراد کوتحویل میں لے لیا اس دوران لوگ اپنے پیاروں کو دھاڑ یں مار کر پکار رہے تھے اس دوران پولیس کے اعلی افسران دور کھڑی گاڑیوں میں بیٹھے میڈیا کے نمائندوں سے صورتحال پوچھتے رہے ۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ تینوں دھماکے تھے لیکن پولیس کے اعلی افسران نے پہلا دھماکہ ٹرانسفارمر دھماکہ قراردیکر جلوس کے شرکا کو منتشر اور مشتعل ہونے سے روکا جس کے 15 منٹ میں دو دھماکے ہو گئے جن میں بہت سی جانیں ضائع ہو گئیں۔

دھماکوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کے ورثا نے میو ہسپتال میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے اب صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے

کہ ہمیں خود اپنے دفاع کے لیے باہر نکلنا ہوگا مشتعل مظاہرین نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بھی بدتمیزی کرنے کی کوشش کی

کربلا گامے شاہ میں دھماکوں کے بعد صوبائی دارالحکومت میں مختلف مقامات پر توڑ پھوڑ کے واقعات پیش آئے دھماکوں کی اطلاع ملتے ہی انار کلی پینو راما اردو بازار سمیت متعدد مارکیٹوں کوفوری طور پر بند کردیا گیا

اور پولیس نے مساجد پر تعینات پولیس اہلکاروں کو ہائی الرٹ کر دیا دھماکوں کی اطلاع ملتے ہی مارکیٹوں میں شاپنگ کے لیے آئے ہوئے والدین اپنے بچوں کو لیکر کر دیوانہ وار بھاگ رہے تھے

اور خوف کے اس عالم میں والدین رو رو کر اپنے فیملیوں کو پکار رہے تھے، بعض مقامات پر تو ایسا عالم تھا کہ دھماکوں کی اطلاع ملتے ہی لوگ اپنی جانیں بچا کر جس طرف رخ تھا بھاگ نکلے ،

بعد میں وہ رورو کر ہر آنے جانے والوں سے اپنے بچوں اور فیملیوں کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر