دوشنبه، شهریور ۱۵، ۱۳۸۹

یواے ای بنکوں سے ایران کو ترسیلات زر کی نگرانی سخت


متحدہ عرب امارات کے مرکزی بنک نے ملک میں کام کرنے والے تمام بنکوں کو ہدایت کی ہے.

کہ وہ ایران کو بھیجی جانے والی تمام ترسیلات زر کی مکمل تفصیل ماہانہ بنیاد پرفراہم کریں۔

بنک کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ایران پرعاید کردہ اقوام متحدہ کی پابندیوں پرعمل درآمد کویقینی بنانا ہے۔

یو اے ای امریکا کا ایک اہم اتحادی ملک ہے جبکہ وہ ایران کا بھی ایک اہم تجارتی شراکت دارہے.

اوراس میں شامل ایک امارت دبئی میں ایرانی تارکین وطن کی ایک بڑی تعدادروزگارکے سلسلہ مقیم ہے۔

بنکوں کو مرکزی بنک کی جانب سے بھیجے گئے ایک سرکلرمیں کہا گیا ہے .

کہ ''وہ اگست کے مہینے کے دوران یواے ای سے ایران اور وہاں سے یواے ای کے بنکوں میں ہونے والی ترسیلات زر کی مکمل تفصیل مہیا کریں''۔

سرکلرمیں مزید کہا گیا ہے کہ ہم آیندہ چند روز تک اس مشق پر عمل درآمد کریں گے۔

تاہم اس میں اس اقدام کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

واضح رہے کہ یواے ای کو ایران پرسخت پابندیوں کے نفاذ کے لیے امریکا کےدباو کا سامنا ہے۔

ابوظہبی سے تعلق رکھنے والے ایک بنک کارنے اپنی شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایا ہے کہ اس سے پہلے بنک سہ ماہی بنیادپرترسیلات زر سے متعلق معلومات مرکزی بنک کو مہیا کرتے رہے ہیں۔

اب اس نئے اقدام کا ایک مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ مرکزی بنک یواے ای اور ایران کے درمیان ہونے والی ترسیلات زر پرقریبی نظر رکھنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب تجارتی اورشپنگ ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران ایران کے لیے پٹرول لے جانے والے بحری جہازوں کی متحدہ عرب امارات کی بندرگاہوں پر کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔

ایران پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جون میں اسے جوہری پروگرام سے دستبردار کرانے کے لیے چوتھے مرحلے کی پابندیاں عاید کی تھیں۔

اس کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے الگ سے بھی ایران پرمزید سخت پابندیاں عاید کر دی تھیں۔

مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران جوہری بم تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر