دوشنبه، شهریور ۱۵، ۱۳۸۹

فلسطینیوں کی جواب سے احمدی نژاد شرمندگی سے مرگیا خبیث


فلسطین ۔ اسرائیل براہ راست مذاکرات کی مخالفت پر فلسطینی اتھارٹی نے ایرانی احمدی نژاد کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

فلسطینی ترجمان ابو ردینہ کا کہنا ہے کہ احمدی نژاد ایران کے حقیقی نمائندہ نہیں۔

انہوں جعل سازی، دھاندلی اور مخالفین کو کچل کر طاقت کے زور پر ملک کے اقتدار پر قبضہ کر رکھا ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل یوم القدس کی مناسبت سے ایک تقریب کے دوران احمدی نژاد نے فلسطینی صدر محمود عباس المعروف ابو مازن کو اسرائیل کے ساتھ امریکی نگرانی میں براہ راست مذاکرات شروع کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

احمدی نژاد کے بہ قول "محمود عباس فلسطینی قوم کی نمائندگی کی بات کرتے ہیں ۔

انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ فلسطینی قوم کی ہرگز نمائندگی نہیں کرتے"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ"محمود عباس یہ بتائیں کہ فلسطینی عوام کا اصل محافظ کون ہے ۔

اور کون ان کے حقوق کی سودے بازی کر رہا ہے"۔

العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان ابو ردینہ کا یہ بیان فلسطینی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

اپنے اس بیان میں ابو ردینہ کہتے ہیں کہ "جعلی سازی اور دھاندلی کے ذریعے صدارت پرقبضہ کرنے والے احمدی نژاد کو فلسطینی قوم، فلسطینی صدر اور فلسطینی نمائندگی پر بات کرنا زیب نہیں دیتا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ محمود عباس فلسطینی عوام کے منتخب صدر ہیں، ان کا انتخاب نہایت شفاف ،2000 بین الاقومی مبصرین کی نگرانی میں ہوا ہے۔

فلسطینی صدر نے اپنے اقتدار کے لیے اپنی قوم کا قتل عام نہیں کیا اور نہ ہی طاقت کےنشے میں انہیں کچلنے کی کوشش کی ہے۔

یہ ملکہ صرف احمدی نژاد کو حاصل ہےِ۔

ابو ردینہ کاکہنا تھا کہ صدر محمودعباس ہی فلسطینی قوم کے حقیقی نمائندہ ہیں۔

یہ حق صرف انہی کو حاصل ہے کہ وہ فلسطینی قوم کےحقوق کا دفاع کس طرح کرتے ہیں۔

کسی شخص یا ملک کو ان کی حب الوطنی یا تنظیم آزادی فلسطین کی آئینی حیثیت پرانگلی اٹھانے کی ضرورت نہیں۔

خیال رہے کہ ایران ماضی میں ہمیشہ اسرائیل ـ فلسطین امن مذاکرات کی مخالفت کرتا آیا ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق صرف مسلح جدوجہد اور مزاحمت کے ذریعے حاصل ہو سکتے ہیں،

مذکرات کے ذریعے اسرائیل فلسطینیوں کو کچھ نہیں دے گا۔

گذشتہ جمعرات واشنگٹن میں فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان براہ راست مذاکرات سے کچھ دیر قبل ایرانی اسپیکر علی لاریجانی نے کہا تھا ۔

کہ "فلسطینی مزاحمت کار اسرائیل سے سمھجوتہ کرنے والوں کے ہاتھ کاٹ دیں گے"۔

دوسری جانب ایران کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل مخالف تنظیموں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" اور جہاد اسلامی کی کھلی حمایت کی جاتی رہی ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر