پنجشنبه، شهریور ۲۵، ۱۳۸۹

ایران پر اقتصادی پابندیاں مزید سخت کرنے کے لیے جلد از جلد نگران کمیشن مقرر کرے


ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے تہران کے خلاف عالمی اقتصادی پابندیوں کے تین ماہ بعد چھے بڑی طاقتوں کا اجلاس آئندہ ہفتے نیویارک میں ہو گا۔

اجلاس میں تہران پر عائد پابندیوں کو مزید سخت کرنے سے متعلق امور پر غور کیا جائے گا۔

دوسری جانب العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یو این میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کے مندوبین نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل تہران عالمی پابندیوں کے نفاذ کے لیے نگران کمشن کی تشکیل میں سست روی کا مظاہرہ کررہا ہے۔

جس سے ایران کو جوہری پھیلاو اور یورنییم کی افزودگی کا موقع مل رہا ہے۔

العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تینوں ممالک کے مندوبین نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے ۔

کہ وہ ایران پر اقتصادی پابندیاں مزید سخت کرنے کے لیے جلد از جلد نگران کمیشن مقرر کرے۔

جو تہران کو جوہری مواد کے حصول اور اس کے پھیلاٶ سے روک سکے۔

خیال رہے کہ تین ماہ قبل سلامتی کونسل نے ایران پراس کے متنازعہ جوہری پروگرام کو جاری رکھنے اور یورنییم کی افزودگی کی پاداش میں چوتھے مرحلے کی اقتصادی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

مغرب ایران کے جوہری پروگرام کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دے کراسے روکنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ بدھ کے روز امریکا، برطانیہ اورفرانس کے مندوبین نے ایک اجلاس میں کہا کہ "

اقوام متحدہ ایران کے جوہری تنازع پر عائد پابندیوں کی دیکھ بھال کے لیے نگران کمیشن کی تشکیل میں سُستی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

سُست رَوی کا مظاہرہ کرنے کاوقت گذر چکا،

اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنا چاہئیں۔

اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل سفیر سوزان رائس نے نیویارک میں منعقدہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ " ایران پرپابندیوں کے نفاذ کے لیے سلامتی کونسل کے کمشنم کی تشکیل نہ ہونے اوراس میں تاخیر پرہمیں تشویش ہے۔

اقوام متحدہ معاملے کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے جتنے کم وقت ممکن ہو کمشنت قائم کرے"۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے عالمی ادارے کی قراردادوں کی خلاف ورزی پر تہران کے خلاف سخت کارروائی پر بھی غور ہونا چاہیے۔

مسز رائس کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کو سخت کرنے کے لیے نگران کمشن اس اعتبار سے ایک ضروری اقدام ہے۔

کہ اس سے ایران کے جوہری پھیلاٶ کو روکنے اور اس کے خطرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

اجلاس کے دوران برطانوی سفیر مارک لیل گرانٹ اور فرانس کے گیرار اورڈ نے بھی انہی خدشات کا اظہار کیا جو ان سے قبل امریکی سفیرنے اجلاس میں بیان کیے تھے۔

فرانس اور برطانیہ نے بھی ایران پرپابندیوں کے نفاذ کے لیے نگران کمیشن کے قیام کی تجویز کی حمایت کی۔

مسٹر گرانٹ نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ نگران کمیشن کی تشکیل کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پرحل کرے اور دیگر معاملات کو روک دے۔

قبل ازیں اس سال جون میں ایران پر پابندیوں کے نفاذکے وقت سلامتی کونسل نے پابندیوں کو عملی شکل دینے اور ان کی نگرانی کے لیے کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا تھا۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر