پنجشنبه، مهر ۰۸، ۱۳۸۹

امریکا:انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرایرانی عہدے داروں پرپابندیاں عاید


امریکا نے پاسداران شیطانی انقلاب ایران کے کمانڈراورکابینہ کے وزراء سمیت آٹھ سنئیرحکام پرجون 2009ء میں ایران میں متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعدانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورماورائے عدالت ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں پابندی عاید کردی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے ایک بیان کے مطابق اوباما نے ایک ایگزیکٹوحکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

جس کے تحت ایرانی عہدے داروں پرپابندیاں عاید کی گئی ہیں ۔

اور امریکیوں کوان کے ساتھ کسی قسم کے مالی لین دین سے منع کردیا گیاہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے ایک حقائق نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت آٹھ ایرانی عہدے داروں کو2009ء کے صدارتی انتخابات کے بعد انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا ذمے دارقراردیا گیا ہے۔

اوران کی امریکا میں موجود کسی جائِیدادکو بھی ضبط کرلیا جائے گا۔

ایران میں صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف اپوزیشن کے ہزاروں حامیوں نے حکومت کی جانب سے عاید کردہ پابندیوں کے باوجود مظاہرے کیے تھے۔

اور1979ء میں شیطانی انقلاب کے بعدپہلی مرتبہ ایرانی عوام اتنی بڑی تعدادمیں سڑکوں پرنکلے تھے۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے حکومت مخالف مظاہرین کو دبانے کے لیے ماورائے عدالت ہلاکتوں،ریپ اورتشدد کے الزامات عاید کیے تھے۔

امریکی محکمہ خزانہ کی فیکٹ شیٹ کے مطابق جن آٹھ ایرانی عہدے داروں پر پابندیاں عاید کی گئی ہیں،

ان کے نام اورعہدے یہ ہیں:

پاسداران شیطانی انقلاب کورکے کمانڈرمحمدعلی جعفری،

وزیربرائے بہبود اورسکیورٹی صادق محصولی،

سابق وزیرداخلہ اورپراسیکیوٹرجنرل غلام حسین محسن اعجئی،

سراغرسانی کے سابق وزیرسعید مرتضوی،

تہران کے سابق پراسیکیوٹر جنرل حیدرمصلحی،

مسلح افواج کے سابق ڈپٹی کمانڈر اوروزیرداخلہ مصطفیٰ محمد نجار،

ایران کی نیشنل پولیس کے نائب سربراہ احمدرضا رضان اور پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس اور باسیج فورس کے نائب سربراہ حسین تائب شامل ہیں۔

وائٹ ہاٶس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ''

امریکا ہمیشہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑاہوگا جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کی آوازسنی جائے۔

ہم ایرانی حکومت پر زوردیتے ہیں کہ وہ اپنے عوام کے انسانی حقوق کا احترام کرے''۔

یادرہے کہ ایرانی حکومت نے صدارتی انتخابات کے بعد تشدد کے واقعات میں کم سے کم بیس افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔

لیکن انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعدادسرکاری اعدادوشمارسے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

ایرانی عدالتوں میں اپوزیشن کے ایک سو سے زیادہ کارکنوں کے خلاف مقدمات چلائے گئے ہیں۔

ان میں سے اسی سے زیادہ کوچھے ماہ سے پندرہ سال تک قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

جبکہ دس کو سزائے موت سنائی گئی تھی جن میں سے بعض کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر