یکشنبه، شهریور ۲۸، ۱۳۸۹

سیدنا عمر بن الخطاب رضي الله عنه کی شہادت کا مختصر واقعہ


سیدنا عمر بن الخطاب رضي الله عنه کی شہادت کا مختصر واقعہ اس طرح هے.

کہ آپ فجرکی نمازپڑهانے کے لیے تشریف لائے صفوں کوسیدها کرنے کاحکم دیا ،

ابهی آپ نے تکبیر پڑهی تهی .

کہ پیچهے سے أبو لؤلؤة المجوسي الخبيث ملعون نے دو دهاری خنجرکے ساتهہ آپ کے اوپر حملہ کیا.

اور دائیں بائیں جوبهی آتا سب کومارتا گیا تقریبا تیره آدمیوں کوزخمی کیا جن میں سے نو شہید هوگئے.

صحابہ میں سے کسی نے أبو لؤلؤة ملعون پرچادر پهینک کراس کو پکڑ لیا .

تواس ملعون کوعلم هوگیا کہ اب میں توبچ نہیں سکتا لہذا خود هی اپنا گلا کاٹ کر همیشہ همیشہ کے لیئے جہنم رسید هوگیا ،

اور سیدنا عمر بن الخطاب رضي الله عنه نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه کا هاتهہ پکڑکرنمازکے لیئے آگے کیا ،

مسجد کے کناروں میں جولوگ تهے ان کوابهی پورا علم نہیں تها.

اس واقعہ کا صرف یہ سیدنا عمر بن الخطاب رضي الله عنه کی آواز بند هوگئ .

اور آپ سبحان اللّه سبحان اللّه پڑهہ رهے تهے.

حضرت عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه نے هلکی سی نمازپڑهائ ،

نمازکے بعد حضرت عمر رضي الله عنه ابن عباس رضي الله عنه سے کہا دیکهو میرے اوپرکس نے یہ وار کیا ؟

تو انهوں نے کہا مغیره کے غلام أبو لؤلؤة نے توآپ نے فرمایا الله اس کوهلاک کرے میں نے تواس کو اچهائ کا هی حکم دیا هے ،

پهر فرمایا ( الحمد لله الذي لم يجعل ميتتي بيد رجل يدعي الإسلام )تمام تعریفیں الله کے لیئے هیں .

کہ جس نے میری شہادت کسی مسلمان کے هاتهہ پرنہیں کی ،

اب أبو لؤلؤة المجوسي الخبيث ملعون آگ کے پجاری نے اپنے آپ کو اسی دن خود قتل کیا اور اسی دن جہنم رسید کیاگیا ،

تو اس ملعون کی نعش ایران کے شہر کاشان کیسے پہنچ گئ ؟

اور وهاں اس کی جہنم کده کیسے بنائ گئ ؟

شیعہ جس کا حج وطواف وعبادت کرتے هیں ؟

کیا شیعہ سے بڑا بے وقوف وگمراه وملعون ومغضوب ومردود مذهب آپ نے کبهی دیکها یا سنا هے ؟
ایران میں اس ملعون کے جهوٹے من گهڑت مزار کی چند تصاویر ملاحظہ کریں

اور اسلام اور اهل اسلام اور صحابہ اور خصوصا سیدنا عمر بن الخطاب رضي الله عنه کے ساتهہ شیعہ کے باطنی بغض وعداوت وخبث کوملاحظہ کریں ،

کہ کس طرح ایک مجوسی ملعون کو اپنا رب بنایا هوا هے.

کہ اس نے سیدنا عمر بن الخطاب رضي الله عنہ کو شہید کیا ۰

ابوزرقاوی بلوچ

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر