پنجشنبه، خرداد ۱۳، ۱۳۸۹

ایران کے خلاف پابندیوں کے لیے قراردادپر21جون کو رائے شماری


امریکا نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کے خلاف نئی سخت پابندیاں عاید کرنے کے لیے 21جون کو قرارداد منظورکرلے گی۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ کراولے نے جمعرات کوصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم آیندہ چند دنوں میں اس قراردادکو سلامتی کونسل میں پیش کرنے والے ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری کے تمام ذمہ دارممالک اس کی حمایت کریں گے''۔ترجمان نے کہا کہ صدربراک اوباما موسم بہارکے اختتام تک قراردادکی منظوری چاہتے ہیں۔بعدمیں انہوں نے وضاحت کی کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قراردادپر 20 یا21جون کو رائے شماری کا امکان ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سنئیرعہدے دار نے اپنی شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایا ہے کہ ''اب سے 20 جون کے درمیان کسی بھی وقت اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں رائے شماری ہوگی''۔ اس عہدے دار کا کہنا تھا کہ گذشتہ سوموار کو جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں جاری کردہ رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے بارے میں اپنی بین الاقوامی ذمے داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔امریکا نے ایران کے خلاف اس کے جوہری پروگرام کے معاملے پرنئی سخت پابندیاں عاید کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گذشتہ ماہ قراردادپیش کی تھی جس میں ایران پر اسلحے کی خریدوفروخت اور اس کے بنک کاری نظام پرتحدیدات لگانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔قراردادکے تحت ایران پر بیرون ملک یورینیم کی افزودگی اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری سے متعلق سرگرمیوں پربھی پابندیاں لگادی جائیں گی۔امریکا کا کہنا ہے کہ اسے سلامتی کونسل کے ویٹو طاقت کے حامل چاردوسرے مستقل رکن ممالک روس،چین،برطانیہ اورفرانس کی بھی حمایت حاصل ہے۔ایران پر اس سے پہلے یورینیم کی افزودگی سے متعلق سرگرمیاں معطل نہ کرنے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تین مراحل میں پابندیاں عایدکررکھی ہیں۔ امریکا کے سنئیر عہدے داروں نے گذشتہ جمعہ کو کہا تھا کہ وہ سلامتی کونسل کے دوغیر مستقل رکن ممالک برازیل اور ترکی کی حمایت کے بغیر قراردادمنظورکرانے کی کوشش کریں گے۔ان دونوں ممالک نے حال ہی میں ایران کے لیے افزودہ یورینیم کے تبادلے کا معاہدہ کرایا ہے جس کا مقصد ایران پر نئی پابندیوں کو موخر کرنا ہے۔جوہری ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران نے حساس جوہری کام جاری رکھا ہوا ہے اور اس نے پانچ کلوگرام اور سات سوگرام اعلیٰ درجے کی یورینیم افزودہ کرلی ہے۔ادارے نے ایران کی جوہری سرگرمیوں کی حقیقی نوعیت کے بارے میں بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ایرانی وزیرخارجہ منوچہرمتکی نے گذشتہ روز خبردار کیا تھا کہ''ان کے ملک پر جوہری پروگرام کے معاملے پراقوام متحدہ کی نئی پابندیوں سے محاذآرائی کی راہ ہموار ہوگی''۔انہوں نے کہا کہ ''ایران کے جوہری پروگرام کے تنازعے کو طے کرنے کے لیے دوآپشنزہیں۔پہلے کی بنیاد تعاون اور دوسرے کی بنیاد محاذآرائی پرہے''۔ منوچہرمتکی کا کہنا تھا کہ ایران یورینیم کوبیس فی صد تک افزودہ کرنے کے لیے اپنے پروگرام سے دستبردارہونے کو تیار نہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ''اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف نئی پابندیاں عاید کرنے کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد محاذآرائی پرمبنی ہے۔یہ ہماراترجیحی آپشن نہیں لیکن اس کا انحصار دوسرے فریقوں پرہے جو اس جانب آگے بڑھنا چاہتے ہیں''۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر