چهارشنبه، تیر ۰۹، ۱۳۸۹

فتوے میں فوجی اڈوں پر خوراک مہیا کرنے کو ناجائز قرار دیا گیا ہے


امریکا کے مسلم فقہاء کی اسمبلی نے ایک فتویٰ جاری کیا ہےجس میں مسلم ممالک میں موجود غیر ملکی فوجیوں کو کسی مسلمان کی جانب سے ذاتی یا کاروباری سطح پر امداد دینے یا اس کی پیش کش کی ممانعت کر دی گئی ہے۔
مجمع فقہاء الشریعۃ یا مسلم فقہاء کی اسمبلی (اے ایم جے اے) مفتیان کرام اور اسکالروں پر مشتمل ہے اور یہ امریکا میں مقیم مسلمانوں کے لیے فتوے جاری کرنے کی ذمہ دار ہے۔
اس کے سربراہ شیخ صلاح الساوی ہیں۔
اسمبلی سے عراق اور افغانستان میں موجود اتحادی اور نیٹو فوجیوں کے ساتھ کاروبار کرنے اور خاص طور پرانہیں فوجی اڈوں پر کھانے پینے کی اشیاء مہیا کرنے کے حوالے سے اسلامی نقطہ نظر جاننے کے لیے متعدد سوالات پوچھے گئے تھے۔
اے ایم جے اے کے فتویٰ بنک پر پوسٹ کیے گئے سوال کی عبارت کچھ یوں ہے:''کیا مسلم علاقوں میں کام کرنے والے امریکی اور غیرملکی فوجیوں کو خوراک کی اشیاء مہیا کرنے کے عمل میں حصہ لینے کی اجازت ہے؟''اس کا جواب یہ دیا گیا ہے:''اس کی اجازت نہیں ہو گی کیونکہ یہ گناہ اور غلط کاری کے کام میں دوسروں کی مدد کرنے کے مترادف ہوگا''۔
اس فتویٰ کا نمبر 3062 ہے اور یہ ابھی مجمع کی طرف سے جاری کیا جانا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو غیر ملکیوں کی اس وقت تک ذاتی یا کاروباری سطح پر کوئی مدد نہیں کرنی چاہیے جب تک ان کی مسلم ممالک میں قابض کے طور پر موجودگی رہتی ہے۔
بیان میں قرآن مجید کی ایک آیت کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو صرف نیک کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور تشدد اور نقصان کے کام میں شریک نہیں ہونا ہوں، خواہ وہ فوجی ہوں یا سویلین ہوں''۔
فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ ''عراق اور افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجیوں کا یہ معاملہ نہیں ہے بلکہ انہوں نے ان ممالک کے عوام کی مرضی کے خلاف وہاں قبضہ کر رکھا ہے، اس لیے ان کے ساتھ کسی قسم کا ربط و تعاون ان کے قبضے کو درست ثابت کرنے کے لیے ہو گا اور جو کوئی بھی ان فوجیوں کے ساتھ معاملہ کاری کرے گا، وہ ان کے ساتھ گناہ میں شریک کار ہو گا''۔
مجمع فقہاء امریکا میں ایک با وقار ادارہ سمجھا جاتا ہے۔
اس نے اپنے فتویٰ میں کہا ہے کہ اس کا امریکا کے مسلمان شہریوں پر بھی اطلاق ہوتا ہے۔
اس فتویٰ کی وجہ سے امریکی میڈیا میں ایک نیا تنازعہ شروع ہو گیا ہے اور متعدد ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے مذہبی فتوے مسلم ممالک میں موجود فوجیوں کے خلاف تشدد کا موجب بنتے ہیں جبکہ دوسروں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کو امریکی فوجیوں کے خلاف کرنے والے دراصل امریکی ہی ہیں۔
اس حوالے سے ایک یمنی نژاد عالم دین انوار الاولاکی نے بھی ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس پر بڑے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔
انہوں نے امریکی مسلمانوں کو امریکی فوج میں خدمات انجام دینے یا مسلم ممالک پر قابض فوجیوں کی حمایت کرنے پر خبردار کیا تھا اور انہوں نے امریکی فوجیوں اور فوجی اڈوں کو جہاد کا کھلا ہدف قرار دیا تھا۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر