جمعه، خرداد ۲۱، ۱۳۸۹

کرغزستان میں پُرتشددنسلی فسادات،37ہلاک،500 سےزیادہ زخمی


وسط ایشیا کی ریاست کرغزستان کے جنوبی علاقے میں نسل پرستی کی بنیاد پُرتشددہنگاموں اور بلووں میں سینتیس افراد ہلاک اور پانچ سو سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔کرغزستان کے دوسرے بڑے شہراوش میں گذشتہ دوروز سےکرغزنسل سے تعلق رکھنے والے افراد اوراقلیتی ازبکوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔یہ اپریل میں کرغزستان کے سابق صدر کرمان بیک بیکائیف کے ملک سے فرار کے بعد بدترین خونریز واقعات ہیں۔سابق صدرکو ملک میں خونریزہنگاموں کے بعداقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔اوش میں ہنگامے جمعرات کی رات شروع ہوئے تھےاور جمعہ کو بلوائیوں نے متعدددکانوں اورعمارتوں کو آگ لگادی۔آہنی راڈوں اور ڈنڈوں سے مسلح نوجوان دکانوں پر حملے کرتے نظر آرہے تھے اوروہ کاروں اورعمارتوں کو نذرآتش کررہے تھے۔کرغزستان کی عبوری حکومت نے اوش میں صورت حال پر قابو پانے کے لیےہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور شہرکو فوج کے حوالے کردیا ہے۔شہرکے داخلی اور خارجی راستوں پر فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود جمعہ کی شام تک لڑائی جاری تھی جس کے بعد حکام نے شہر میں رات آٹھ بجے سے صبح چھے بجے تک کرفیو لگادیا ہے جو20 جون تک نافذالعمل رہے گا۔ اوش کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ہزار کے قریب مسلح کرغزوں کوشہر کے ازبک آبادی والے مشرقی علاقے میں جاتے ہوئے دیکھا ہے جبکہ قریبی دیہات سے بھی ان کی مددکے لیے مسلح نوجوان آرہے تھے۔کرغزستان کی وزارت صحت کی ترجمان یلینابیلی نوفا کا کہنا ہے کہ بیشترزخمیوں کو چاقواورگولیاں لگنے سے زخم آئے ہیں اور ان میں سے بیسیوں کی حالت نازک ہے۔اوش کے ایک بڑے اسپتال کے ڈاکٹرکا کہنا ہے کہ ان کے ہاں تمام بستروں پر زخمی زیرعلاج ہیں،ان میں نوے فی صد کرغزباشندے ہیں کیونکہ ازبکوں نے اپنے زخمیوں کوکرغزباشندوں کے خوف سے اسپتال میں منتقل نہیں کیا۔ان کے بہ قول زخمیوں اورہلاک ہونے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ دارالحکومت بشکک میں بھی جمعہ کو نسلی فسادات ہوئے ہیں جہاں کرغزبلوائیوں نے ایک مشہور بازار میں ازبکوں کی ملکیتی دکانوں پر حملے کیے اورانہیں لُوٹ لیا۔کرغزستان کی عبوری صدرروضہ اوتنبائیوف نے ہمسایہ ملک ازبکستان میں سکیورٹی کانفرنس کے موقع پرٹیلی وژن پر ایک جذباتی تقریرمیں شہریوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے اپنی تقریرمیں خاص طورپرخواتین سے اپیل کی کہ وہ موجودہ صورت حال میں اپنے بیٹوں،بھائیوں اورخاوندوں کے لیے اچھے الفاظ استعمال کریں اور یہ بالکل ناقابل قبول رویہ ہے کہ انتقام اورغصے کے احساسات کوہوا دی جائے۔ واضح رہے کہ کرغزستان کی عبوری حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد 27جون کو ملک کے نئے آئین پرریفرینڈم کرانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اکتوبرمیں پارلیمانی انتخابات ہوں گے۔اس لیے ریفرینڈم اورعام انتخابات کے انعقاد سے قبل ملک میں امن وامان کی صورت حال کوبہتر بنانا عبوری حکومت کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر