یکشنبه، خرداد ۱۶، ۱۳۸۹

اسرائیلی عورتوں کے شوہرمصریوں کی شہریت ختم کرنے کا فیصلہ


مصر کی ایک اعلیٰ عدالت نے اسرائیلی عورتوں سے شادیاں کرنے والے مصری مردوں کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے ایک ماتحت عدالت کا فیصلہ برقراررکھا ہے اور اس سلسلہ میں وزارت داخلہ کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔قاہرہ کی سپریم انتظامی عدالت کے جج محمد الحسینی نے اپنے فیصلے میں قراردیا ہے کہ وزارت داخلہ اسرائیلی عورتوں سے شادیاں کرنے والے مردوں کی شہریت منسوخ کرنے اور ان کے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے کابینہ کو اقدامات کرنے کا کہے۔جج نے قراردیا ہے کہ ہرکیس کا الگ الگ جائزہ لیا جانا چاہیے۔عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی جاسکتی۔ عدالت میں اس کیس کو دائر کرنے والے وکیل نبیل الوحش کا کہنا تھا کہ ''مصر کے قومیت سے متعلق قوانین میں صہیونیوں سے شادی کے بارے میں خبردارکیا گیا ہے''۔اس فیصلے سے مصریوں کے اسرائیل کے بارے میں جذبات واحساسات کی عکاسی ہوتی ہے اور یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مصریوں نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو آج تک قبول نہیں کیا۔واضح رہے کہ مصر پہلا عرب ملک تھا جس نے اکتیس سال قبل 1979ء میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا اور اسے تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سیاسی اور سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ وکیل نبیل الوحش کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کو اس لیے عدالت میں لائے ہیں تاکہ ایک ایسی نسل کی تخلیق سے بچاجاسکے جو مصر اور عرب دنیا کی غیر وفادارہو''۔انہوں نے کہا کہ ایسی شادیوں کے نتیجے میں پیداہونے والے بچوں کو فوج کی ملازمت نہیں دی جانی چاہیے۔وحش کے مطابق اسرائیلی عورتوں سے شادیاں کرنے والے مصری مردوں کی حقیقی تعداد کے بارے میں حکام نے اعدادوشمار فراہم کرنے سے انکار کیا ہے لیکن ان کے بہ قول ایسے مردوں کی تعداد تیس ہزارکے لگ بھگ ہے اوران میں سے صرف دس فی صد ایسے ہیں جنہوں نے عرب اسرائیلی خواتین سے شادیاں کررکھی ہیں۔گذشتہ سال مصر کی ایک ماتحت عدالت نے اپنے فیصلے میں قراردیا تھا کہ ملک کے وزیرداخلہ کو مصری مردوں کی اسرائیلی خواتین سے شادیوں اور ان کے بچوں کے کیسز کا جائزہ لینا چاہیے اور انہیں قومیت سے محروم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔مصر کی وزارت داخلہ اورخارجہ نے اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ انتظامی عدالت میں اپیل دائرکی تھی اورانہوں نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ پارلیمان کو ایسے کیسز کے بارے میں فیصلے کا اختیارحاصل ہے۔نبیل وحش کا کہنا تھا کہ ہزاروں مصری 1990ء کی عراق،کویت جنگ کے دوران کام کی تلاش میں اسرائیل چلے گئے تھے جہاں انہوں نے صہیونی عورتوں سے شادیاں رچالی تھیں۔ان میں سے بیشتراسرائیل منتقل ہونے سے پہلےعراق میں روزگارکے سلسلے میں مقیم تھے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر