یکشنبه، خرداد ۲۳، ۱۳۸۹

انتخاب کی سالگرہ، تہران میں سکیورٹی سخت


ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کے بطور صدر دوبارہ انتخاب کے ایک سال کی تکمیل کے موقع پر تہران اور دیگر ایرانی شہروں میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تاحال کسی جگہ سے مظاہروں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ایرانی حزبِ اختلاف نے اس موقع پر مظاہروں کے مجوزہ پروگرام کو یہ کہہ کر منسوخ کر دیا ہے کہ وہ انسانی جانوں کا زیاں نہیں چاہتے جبکہ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ صدر احمدی نژاد نے صدارتی انتخاب میں واضح فرق سے فتح حاصل کی تھی اور یہ مظاہرے ایک مغربی سازش ہیں۔
تاہم اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ حزبِ اختلاف کے حامی افراد نے جمعہ کی رات اپنے اپنےگھروں کی چھتوں پر چڑھ کر نعرۂ تکبیر بلند کیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس ایران کے متنازعہ صدارتی انتخابای کے بعد حزبِ اختلاف کے حامی لاکھوں افراد سڑکوں پر نکلے تھے اور اس کے بعد سے ایرانی حکومت نے ان مظاہرین کے ساتھ سخت رویہ اپنا شروع کر دیا تھا۔
محمود احمدی نژاد کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے سال میں ایرانی حکومت نے ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ پر اپنے کنٹرول میں اضافہ کیا ہے۔
تہران میں بی بی سی کے نامہ نگار جان لین کے مطابق اگرچہ ایرانی حکومت ایک حد تک مظاہروں کو دبانے میں کامیاب رہی ہے تاہم اسے درپیش اصل چیلنج ملک کی بگڑتی اقتصادی صورتحال ہے۔\

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر