جمعه، خرداد ۲۱، ۱۳۸۹

یورپی یونین کا ایران کے خلاف اضافی پابندیوں پرغور


یورپی یونین ایران کے خلاف اس کے متنازعہ جوہری پروگرام کے معاملے پر اقوام متحدہ کی تحدیدات کےعلاوہ مزید سخت پابندیاں لگانے پرغور کررہی ہے اور اس سلسلہ میں فیصلہ برسلز میں آیندہ سربراہ اجلاس میں کیا جائے گا۔یورپی یونین کے رکن ممالک کے سفارتکاروں نے برسلز میں سوموارکو تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل ایران پرنئی قدغنیں لگانے کے معاملے پر تبادلہ خِیال کیا ہے اوران کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں تنظیم حتمی فیصلہ آیندہ جمعرات کو اپنے سربراہ اجلاس میں کرے گی۔ ایک خاتون سفارتکار کا کہنا ہے کہ ''اجلاس میں ایران پراقوام متحدہ کی عاید کردہ پابندیوں سے بھی زیادہ سخت پابندیاں عاید کرنے پرغورکیا گیا ہے لیکن بعض امورپررکن ممالک میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے اوراس بات کا زیادہ امکان ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے ایران پراضافی پابندیاں عاید کی جائیں گی''۔ ایک اورسنئیریورپی سفارتکارکا کہنا تھا کہ ''اس وقت مختلف آپشنز پرغور کیا جارہا ہے۔یورپی یونین کی رکن اقوام کو اب تہران کو ایک مشترکہ سگنل دینا ہوگا''۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کے خلاف بدھ کواس کے متنازعہ جوہری پروگرام کے معاملے پرکثرت رائے سے چوتھے مرحلے کی پابندیوں کی منظوری دی ہے جس کے تحت ایران کو جوہری پروگرام سے دستبردار کرانے کے لیے اس پرمالی اورفوجی تحدیدات لگائی گئی ہیں۔منظورکردہ قراردادکے تحت اقوام متحدہ کے رکن ممالک ایران جانے والے مال برداراورمسافربحری جہازوں کی ممنوعہ ہتھیاروں کے شُبے میں تلاشی لے سکیں گے۔ایرانی شخصیات اور اداروں کی پہلے سے ممنوعہ فہرست میں چالیس مزیدافراد اوراداروں کے نام شامل کیے گئے ہیں جن پرسفری اورمالیاتی پابندیاں عاید ہوں گی۔تاہم ایران کی تیل کی صنعت یا برآمدات پر کوئِی تحدیدات نہیں لگائی گئی ہے۔تیل کی برآمدات ایرانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
مزید پابندیاں
ادھربرلن میں برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ نے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی نئی پابندیوں کے علاوہ مزید پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''میرے خیال میں یہ بات بہت اہم ہے کہ یورپی یونین ایران کے خلاف مزید اقدامات کرے اور وہ ایسا ظاہر کرے کہ وہ اس مسئلہ پرکچھ کرنے کوتیار ہے''۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ بہت اہم ہے کہ ہم اس سلسلہ میں قائدانہ کرداراداکریں لیکن مخصوص اقدامات کے لیے ہمیں دوسری اقوام کے اپنے ساتھیوں سے صلاح ومشورہ کرنا ہوگا''۔ایک اوریورپی سفارتکارکا کہنا ہے کہ ''یورپی یونین کے آیندہ سربراہ اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف منظورکردہ قراردادکا خیرمقدم کیا جائے گا اور اس کے خلاف مختلف سخت اقدامات پرغور کیا جائے گا''۔اس سفارت کار نے مزید کہا کہ ''یہ اضافی اقدامات ایران کے بنک کاری کے شعبے،انشورنس،اثاثے منجمد کرنے،ٹرانسپورٹ اور تیل کے شعبے پرتحدیدات لگانے سے متعلق ہوسکتے ہیں''۔یورپی یونین کے وزرائے خارجہ توقع ہے کہ آیندہ سوموار کو برسلز میں ہونے والےاپنے اجلاس میں ایران کے خلاف اضافی پابندیوں کے سمجھوتے کی اصولی طورپرمنظوری دے دیں گے جبکہ یورپی یونین کے سربراہاں ریاست اورمملکت آیندہ جمعرات کو ان پابندیوں کی باضابطہ طورپرتوثیق کردیں گے۔تاہم یورپی یونین ایران کو مذاکرات کی بین الاقوامی میزپر لانے کی بھی خواہاں ہے۔بدھ کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین آشٹن نے ایران کے اعلیٰ جوہری مذاکرات کارسے جلد سے جلد ملاقات کی پیش کش کی تھی۔آشٹن کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف چوتھے مرحلے کی پابندیوں کے لیےقرارداد کی منظوری کے باوجود بین الاقوامی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اورآشٹن برطانیہ،چین،جرمنی، فرانس،روس اورامریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات کی بحالی چاہتی ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر