سه‌شنبه، تیر ۰۸، ۱۳۸۹

متحدہ عرب امارات میں ایران سے متعلق بنک اکاٶنٹس منجمد


متحدہ عرب امارات کے مرکزی بنک نے مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا ہدف ایران کی ایک درجن سے زیادہ فرموں کے اکاٶنٹس اوراثاثے منجمد کردیں۔
گذشتہ ہفتے ایک اماراتی اخبارنے اطلاع دی تھی کہ سات ریاستوں پر مشتمل متحدہ عرب امارات کے وفاق نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران کے متنازعہ پروگرام کے لیے سپلائیز میں فرنٹ کا کردار اداکرنے والی فرموں کی نگرانی سخت کردی ہے۔
ابوظہبی کے بنک ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی بنک کی جانب سے اتوارکوایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس کے ساتھ اقوام متحدہ کی 9جون کی قراردادکے تحت چالیس اداروں اور ایک شخص کے نام والی ایک فہرست جاری کی ہے اورمالیاتی اداروں سے ان کے اثاثے منجمد کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ان فرموں اورافرادپرایران کے جوہری اورمیزائل پروگرام کی معاونت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بنک کے مالیاتی اداروں کوحکم نامے کے حوالے سے کہا ہے کہ''آپ فہرست میں شامل ایران کی جوہری اور میزائل سرگرمیوں سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں اور افراد کے اکاٶنٹس میں جمع شدہ رقوم منجمد کرلیں اور ان کے ساتھ رقوم کا لین دین بند کردیں''۔
اقوام متحدہ کی حالیہ قرارداد کے تحت بیرون ملک ایران کے جوہری یا میزائل پروگرام سے کسی قسم کا تعلق رکھنے والے نئے ایرانی بنکوں کے خلاف تحدیدات لگائی گئی ہیں اورایران کے مرکزی بنک کے علاوہ دوسرے بنکوں کو رقوم کی ترسیل کی نگرانی بھی سخت کردی گئی ہے۔
قراردادکے تحت جن فرموں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے،ان میں تین ایران کی شپنگ لائنز کے تحت کام کررہی ہیں اورپندرہ کا تعلق پاسداران انقلاب سے ہے جبکہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کوایران جانے والے مال برداربحری جہازوں اور طیاروں کی تلاشی لینے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قریبی اقتصادی اور تاریخی تعلقات استوارہیں۔
ہزاروں ایرانی دبئی اور متحدہ عرب امارات کی دوسری ریاستوں میں کام کرتے ہیں.
ان میں سے بہت سے ایران کو اربوں ڈالرز مالیت کی برآمدات کا کاروباربھی کررہے ہیں اوروہ ہرسال دبئی میں یورپ اور ایشائی ممالک سے درآمد کی جانے والی اربوں ڈالرزمالیت کی اشیاءآگے ایران کو برآمد کررہے ہیں.
ایران پراس کے جوہری پروگرام کے تنازعے پرمغرب کے دباٶکے ساتھ ساتھ اس کے دبئی کے ساتھ تعلقات کی امریکا سخت نگرانی کررہا ہے جس کا مقصد ایران کو عالمی برادری میں الگ تھلگ کرنا ہے۔
یو اے ای امریکا کا ایک اہم اتحادی ہے لیکن دبئی کی معیشت ایران جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ کے دوطرفہ تعاون کی مرہون منت ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2006ء کے بعد سے ایران پر چارمراحل میں پابندیاں عاید کررکھی ہیں جبکہ امریکا اور یورپی یونین نے بھی ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی سے متعلق سرگرمیاں معطل نہ کرنے پراضافی سخت پابندیاں عاید کی ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر