شنبه، خرداد ۲۲، ۱۳۸۹

پولینڈ میں موساد کا ایجنٹ حماس لیڈرقتل کے الزام میں گرفتار


پولش حکام نے جرمنی کی درخواست پر دبئی میں جنوری میں حماس کے ایک سرکردہ لیڈر کے قتل کے الزام میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ایک ایجنٹ کو گرفتارکرلیا ہے۔جرمنی کی فیڈرل پراسیکیوشن کے ایک ترجمان نے ہفتہ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ''موساد کے ایجنٹ کو پولش دارالحکومت وارسا میں گرفتار کیا گیا ہے اور اس پر ایک جرمن پاسپورٹ غیرقانونی طورپرحاصل کرنے کا شُبہ ہے''۔ترجمان نے اس حوالے سے جرمن میگزین ڈیرسپیگل میں شائع ہونے والی رپورٹ کی بھی تصدیق کی ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اب پولینڈ کے حکام کی صوابدید پر ہے کہ وہ مشتبہ شخص کو کب جرمنی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ ڈیرسپیگل کے آیندہ سوموارکوشائع ہونے والے شمارے کے ایک مضمون میں مشتبہ شخص کی شناخت اُری برادسکی کے نام سے کی گئی ہے اور اسے جون کے اوائل میں وارساائیرپورٹ آمد پرگرفتار کیا گیا تھا۔اس پرالزام ہے کہ اس نے حماس لیڈر کے قتل میں ملوث ایک شخص کو جون 2009ء میں جرمنی کا ایک پاسپورٹ حاصل کرنے میں مدددی تھی۔حماس کے سرکردہ لیدڑ اوراس کے عسکری ونگ کے بانیوں میں سے ایک محمودالمبحوح 20 جنوری 2010 ء کودبئی ائیرپورٹ کے قریب واقع البوستان رتانا ہوٹل میں اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔دبئی پولیس کے مطابق موساد کے ایجنٹوں نے انہیں قتل کرنے سے قبل نشہ آور انجیکشن لگائے تھے اوراس کے بعدان کا گلا گھونٹ دیا تھا۔دبئی پولیس نے واقعے میں ملوث موساد سے تعلق رکھنے والے قاتلوں کی ہوٹلوں میں لگے نگرانی کے کیمروں کی جامع فوٹیج جاری کی تھی جس میں مشتبہ ملزموں کو مشکوک حرکات وسکنات کرتے واضح طور پردیکھا جا سکتا تھا۔دبئی پولیس کے سربراہ ضاحی خلفان نے تحقیقات کے بعداس یقین کا اظہارکیا تھاکہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد حماس کے لیڈر کے قتل میں ملوث ہے اور اس نے سرد جنگ کے زمانے کے اندازمیں محمود المبحوح کو قتل کیا تھا. ان کا کہنا تھا کہ موساد نے دبئی اوران یورپی ممالک کی توہین کی ہے جن کے پاسپورٹس اس کے ایجنٹوں نے قتل کی واردات کے لیے استعمال کیے تھے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے اب تک حماس کے لیڈر کے قتل میں اپنے کسی کردارکی نہ توتصدیق کی ہے اور نہ تردید کی ہے۔البتہ انتہا پسند اسرائیلی وزیرخارجہ ایویگڈورلائبرمین یہ کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔دبئی پولیس کے مطابق حماس لیڈر کے چھبیس مشتبہ قاتلوں نے دبئی کے سفرکے لئے برطانیہ کے بارہ،آئرلینڈ کے چھے،فرانس کے چار،آسٹریلیا کے تین اور جرمنی کا ایک پاسپورٹ استعمال کیا تھا اوریہ تمام افراد قتل کی پراسرارواردات کے بعد دبئی سے یورپی اورایشیائی ممالک کے لئے پروازوں پر فرار ہوگئے تھے۔مبینہ ملزموں نے قتل کی واردات کے لیے جو پاسپورٹ استعمال کیے تھے،وہ یا تو جعلی تھے یاان میں جعل سازی کرکے ردوبدل کیا گیا تھا یا پھروہ غیر قانونی طورپر استعمال حاصل کیے گئے تھے۔جن پانچ ممالک کے پاسپورٹس موساد کے قاتل ایجنٹوں نے استعمال کیے تھے،انہوں نے اپنے ہاں متعین سفیروں کو طلب کرکے ان سے اس جعل سازی پراحتجاج کیا تھا۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر