چهارشنبه، خرداد ۱۹، ۱۳۸۹

نیٹو سپلائی پر حملہ، چار افراد ہلاک


وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے سنگ جانی کے قریب نامعلوم شدت پسندوں نے فائرنگ کر کے افغانستان میں نیٹو فورسز کو سامان کی سپلائی کرنے والے ٹرالرز کوآگ لگا دی۔
ہلاک ہونے والوں میں ٹرالرز کے ڈرائیور اور کلینر شامل ہیں جو اپنے ٹرالرز کے اوپر ہی سو رہے تھے: حکام
حکام کے مطابق حملے کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور پانچ شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
اسلام آباد کے سرکاری ہسپتال پیمز کے حکام کے مطابق اس واقعے میں ہلاک ہونے والے سات افراد کی لاشیں ہسپتال گئی ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن بنیامین نے بی بی سی کو بتایا کہ منگل کی رات کو کیے گئے حملے کے وقت ٹرمینل پر پچاس ساٹھ کے قریب ٹرالر کھڑے تھے جن پر سامان بھی لدا ہوا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے ٹرالرز میں آگ لگائی جس کے نتیجے میں پچاس فیصد ٹرالرز جل گئے ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد میں ہمارے نامہ نگار احمدرضا کو بتایا کہ واقعے میں چار افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ٹرالرز کے ڈرائیور اور کلینر شامل ہیں جو اپنے ٹرالرز کے اوپر ہی سو رہے تھے۔
ٹرمینل کی سکیورٹی کے بارے میں ڈی آئی جی نے بتایا کہ وہاں بعض سکیورٹی گارڈ تعینات تھے جنہیں حملہ آوروں نے سب سے پہلے گولیوں کا نشانہ بنایا۔
ان کے بقول عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چھ کے قریب تھی جو حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
جائے حادثہ کے قریب جنگلوں میں ممکنہ طور پر شدت پسندوں کی موجودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے اور ان شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے
ڈی آئی جی بنیامین
انہوں نے کہا کہ جائے حادثہ کے قریب جنگلوں میں ممکنہ طور پر شدت پسندوں کی موجودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے اور ان شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔
پمز اسپتال کے حکام کے مطابق ہسپتال میں سات لاشیں لائی گئی ہیں جن میں پانچ کی شناخت ہوسکی ہے۔ہسپتال کے ایک اہلکار کے مطابق چار زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
ڈی آئی جی نے اس بات کو در نہیں کیا کہ اس واقعہ میں کالعدم تنظمیوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوسکتے ہیں تاہم ابھی تک کسی تنظیم کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی اطلاع نہیں ملی۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ نیٹو کو آئل اور دیگر سامان کی فراہمی کے لیے ٹرالرز سنگ جانی کے قریب ایک جگہ پر گُزشتہ چار روز سے کھڑے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں جل چکی ہیں جو قابل شناخت نہیں ہیں جبکہ زخمیوں کوطبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک بیان کی جاتی ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ جس جگہ پر یہ ٹرک کھڑے کیے گئے تھے وہاں پر نجی سیکورٹی کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پولیس اہلکار موجود نہیں تھے۔
مقامی رہائشی نذیر عباسی نے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ اس سے پہلے بھی اس علاقے میں نیٹو فورسز کو سامان کی فراہمی ٹرالرز اسی جگہ کھڑے ہوتے تھے اور مقامی پولیس کو اس کی اطلاع بھی دی جاتی تھی جس کے بعد اس علاقے میں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ پولیس کا گشت بھی بڑھا دیا جاتا تھا لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا۔
اسلام آباد کی حدود میں نیٹو فورسز کو سامان سپلائی کرنے والے ٹرکوں پر یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔ اس آگ پر قابو پانے کے لیے اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی اے ، فائربرگیڈ اور دیگر عملے نے کارروائی کی۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر