سه‌شنبه، خرداد ۱۸، ۱۳۸۹

طبی حوالے سے دی جانے والی آزیتیں۔


انسانی حقوق کے لیے کوشاں ڈاکٹر نامی بین الاقوامی تنظیم ایک رپورٹ منظر عام پر لائی ہے جس میں قیدیوں پر کئے جانے والے غیرقانونی تجربات میں سی آئی اے کے طبی اہلکاروں کی شرکت کے ثبوت پیش کئے گئے ہیں- انسانی حقوق کے محافظین نے بش انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ قیدیوں کے ساتھ سختی کا برتاؤ کرتے ہوئے انسانی حقوق سے متعلق کئی بین الاقوامی سمجھوتوں کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔
مذکورہ رپورٹ میں قیدیوں کو دی جانے والی ایسی آزیتوں کی مثالیں پیش کی گئی ہیں جو ازمینہ وسطیٰ کی یاد دلاتی ہیں- قیدیوں کو ایک تختی سے باندھ کر ان کے منہ بند کر کے ان کے چہروں پر پانی ڈالا جاتا رہا۔ قیدیوں کو کئی دنوں تک سونے نہیں دیا گیا- ایسی حرکتیں جنگی قیدیوں کے بارے میں برتاؤ سے متعلق جینیوا کنوینشن کی براہ راست خلاف ورزی ہیں، بین الاقوامی قوانین کے روسی ماہر Naum Sonkin نے کہا۔
ان کے مطابق اقوام متحدہ کو ان وارداتوں پر غور کرنا ہوگا- افسوس، اس سلسلے میں سزا دئے جانے سے وابستہ کوئی بین الاقوامی سمجھوتہ موجود نہیں ہے- اور امریکہ تر دوسروں کی کبھی نہیں سنتا- وہ جنیوا کنوینشن کے علاوہ انسانی حقوق سے متعلق کئی دوسری دستاویزات کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کوشاں ڈاکٹر تنظیم کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ میں جن حرکتوں کا تذکرہ کیا گیا وہ نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی بلکہ روایتی امریکی اقدار کی پامالی بھی ہیں- یہ بیان مذکورہ تنظیم کے سربراہ فرینک ڈوناہیو نے دیا ہے- اس میں کوئی شک نہیں کہ قیدیوں کے ساتھ انتہائی سخت برتاؤ کیا گیا تھا۔ 2008 میں اس وقت کے سی آئی اے کے سربراہ مائیکل ہیڈن نے اس کا اعتراف کیا- انہوں نے کہا کہ 2002 سے 2006 تک سی آئی اے کے اہلکاروں نے تقریبا ً ایک سو افراد کو گرفتار کیا تھا اور ان سے پوچھ گچھ کی تھی- اپنے تجربات کے دوران انہوں نے قیدیوں سے حاصل شدہ معلومات کا جائزہ لیا تاکہ موثر ترین آزیتیں منتخب کرکے انہیں زیادہ سے زیادہ آزار پہنچائیں۔
پرامن زمانے میں ایک ایسے ملک میں جو خود کو جمہوریت کی مثال مانتا ہے، اس طرح کی خوفناک حرکتیں کی جائیں تو حکام کو ان پر ضرور توجہ دینی چاہئے، رپورٹ تیار کرنے والے انسانی حقوق کے محافظین نے کہا۔ انہوں نے اوباما انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پچھلی انتظامیہ پر عائد کئے جانے والے الزامات کے بارے میں تحقیقات کی جائیں اور جرائم ثابت ہونے کی صورت میں مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر