شنبه، خرداد ۱۵، ۱۳۸۹

سمندری طوفان اتوارکوپاکستان کےساحل سے ٹکرائے گا


کراچی: محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ سمندری طوفان اتوار کو پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا۔ بلوچستان کے جنوبی علاقوں میں پیر تک جاری رہنے والی بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔اتوار اور پیر تک بارشوں کا سلسلہ پاکستان کے اکثر میدانی علاقوں تک پھیل جائے گا۔ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران گوادر سمیت بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں موسلہ دھار بارش جاری رہے گی۔ سندھ کے ساحلی علاقوں میں بھی منگل تک موسلہ دھار بارش جاری رہے گی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسلام آباد، بالائی پنجاب، بالائی خیبرپختونخواہ، گلگت بلتستان اور کشمیر میں گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان ہے۔حب میں سمندری طوفان کے پیش نظر ساحل سمندر پر لیویز اہلکار تعینات کر دئیے ۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں ڈام ، سونمیانی اور گڈانی کی سرکاری عمارتیں ریلیف کیمپ میں تبدیل کر دی گئی ہیں ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کے باعث چھ سے آٹھ میٹر بلند لہرین پیدا ہو ں گی ۔ کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ایمرجنسی نافظ کرکے وہاں سے آبادی کے انخلاء کا کام مکمل کر لیا گیا ہے ۔ سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی کی دونوں بندرگاہوں کو بھی خالی کروا لیا گیا ہے ۔ دو ہزار سات کی طوفانی بارشوں کے باوجود کراچی میں گندے پانی کے اخراج کا مرکزی نالہ نہر خیام تمام تر دعووں کے باوجود صفائی نہ ہونے کے باعث بند پڑا ہے ۔ اور ایک بار پھر کلفٹن اور ڈی ایچ اے جیسے علاقوں کے ڈوب جانے کا خطرہ ہے ۔ دوسری جانب سٹی گورنمنٹ کے اہم خدمات کے محکموں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ملازمین کی ہفتہ وار تعطیلات موخر کر دی گئی ہیں ۔ سندھ کے ساحلی علاقے زیروپوائنٹ اور کیٹی بندر سے دو ہزار سے زائد افراد کو کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے تاہم سہولیات کی کمی کی وجہ سے بیشتر افراد کیمپوں میں منتقل نہیں ہورہے جنہیں نکالنے کے لیے رینجرز کو طلب کیا جائے گا .ٹھٹھہ میں کیٹی بندر کے دورے کے موقع پر وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو فوج کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر