شنبه، خرداد ۱۵، ۱۳۸۹

ایرانی فوجیوں کی عراقی علاقے میں کردباغیوں کے خلاف کارروائی


ایرانی فوجیوں نے آج گذشتہ تین روز میں دوسری مرتبہ عراق کی سرحد عبورکرکے قندیل کے پہاڑی علاقے میں کردباغیوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ایرانی فوجیوں نے حالیہ دنوں میں کردباغیوں کی جماعت فری لائف آف کردستان (پی جے کے اے )کے خلاف جھڑپوں کے بعد عراق کی علاقائی حدود میں دراندازی کی ہے جبکہ بغداد میں متعین ایرانی سفیر کو بھی اس صورت حال پرعراقی وزارت خارجہ میں طلب کر کے ان سے تشویش کا اظہارکیا گیا ہے۔ عراق کے خودمختارکردعلاقے میں سکیورٹی فورس پیش مرگا کے ایک ترجمان نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو بتایا ہے کہ ''ایرانی فورسزکے اہلکاردوروزقبل جمعرات کو بھی حاجی عمران کے علاقے میں داخل ہوئے تھے''۔ترجمان میجرجنرل جباریاورنے بتایا ہے کہ '' بھاری ہتھیاروں سے مسلح ایرانی فوجیوں کی تعداد تیس سے زیادہ تھی اوروہ بکتربند گاڑیوں پرسوار تھے''۔ان کا کہنا تھا کہ ایرانی فوجی عراقی علاقے میں دوکلومیٹر اندر تک گھس آئے تھے جبکہ دوروزقبل وہ تین کلومیٹرتک اندرداخل ہوئے تھے اوران کی کردباغیوں سے جھڑپیں ہوئی تھیں۔ حالیہ ہفتوں کے دوران ایران نے پی جے اے کے سے تعلق رکھنے والے باغیوں کے ٹھکانوں پرسرحدی علاقوں میں متعددمرتبہ گولہ باری کی ہے اورہیلی کاپٹروں سے بھی حملے کیے ہیں۔31مئی کوعراق کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کردباغیوں کے ٹھکانوں پرایران اور ترکی کے حملوں کے بعد دونوں ممالک کے سفیروں کو الگ الگ طلب کیا گیا ہے اور سرحدی علاقوں میں ان کی بمباری اور فضائی حملوں پر گہری تشویش ظاہرکی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ''وزارت خارجہ نے دونوں ممالک پر زوردیا ہے کہ ان حملوں اورسرحدی خلاف ورزیوں کا سلسلہ روک دیا جائے کیونکہ اس سے تینوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات پرمنفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ترکی نے 20 مئی کو شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی جبکہ 31مئی ترکی کے ایک بحری اڈے پر راکٹ حملے میں چھے فوجی مارے گئے تھے۔پی کے کے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔واضح رہے کہ شمالی عراق سے تعلق رکھنے والے کردباغیوں کی جماعت فری لائف آف کردستان،پی کے کے کی قریبی اتحادی ہے جو1984ء سے مشرقی ترکی میں خودمختار حکمرانی کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد کررہی ہے۔اس جماعت کو یورپی یونین اور امریکا نے دہشت گرد قراردے رکھا ہے۔ گذشتہ ماہ ایرانی فوجیوں کی عراق کے سرحدی محافظوں سے جھڑپ ہوئی تھی۔ایرانی فوجی غلطی سے سرحدی محافظوں کو کردباغی سمجھ بیٹھے تھےاورانہوں نے ایک عراقی افسرکو گرفتار بھی کرلیا تھا جسے بعد میں رہا کردیا گیا تھا۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر