شنبه، مهر ۱۰، ۱۳۸۹

ایران کے ساتھ تیل کمپنیوں نے کاروبار بند کردیا


امریکی وزارت خارجہ کے مطابق امریکہ کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد چار انرجی کمپنیوں نے ایران سے اپنا بزنس ختم کرنا شروع کر دیا ہے۔
رائل ڈچ شیل، ٹوٹل، سٹیٹ آئل اور اٹلی ای این آئی جو ایران کے ساتھ بزنس کرتی تھیں امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد جرمانوں سے بچ سکیں گی۔
سوئٹرز لینڈ میں قائم نیفٹرن انٹرنیشنل کمپنی کو نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کے باعث اُس پر عائد کی گئی اقتصادی پابندیوں کو مذید سخت کردیا ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے۔

حالیہ قانون سازی کے بعد امریکی انتظامیہ کو یہ اختیار حاصل ہو جائے گا۔

کہ وہ ایسی غیر ملکی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لے سکے۔

جو ایران کے توانائی کے شعبے میں بیس ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری میں ملوث ہیں۔
درین ا ثناء جو انرجی کمپنیاں قانون کے مطابق ایران کے ساتھ بزنس کر رہی ہیں وہ ان پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گی۔
نائب امریکی وزیرِخارجہ جیمز سٹین برگ نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ کہ لوگ اس نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار جاری رکھنا فائدہ مند نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری انرجی کمپنیوں کے بارے میں تحقیق کی جا رہی ہے تاہم سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اُن کا نام بتانے سے گریز کیا۔
جیمز سٹین برگ نے نیفٹرن کمپنی کو ایران کی قومی آئل کمپنی کی ذیلی کمپنی قرار دیا ہے۔

امریکہ نے امریکی کمپنیوں کو پہلے ہی نیفٹرن سے کسی بھی قسم کے بزنس کرنے سے منع کر رکھا ہے۔
حالیہ پابندیوں کے باعث دوسری کمپنیاں بھی ایران کے ساتھ کام کرنے سے اجتناب کرنے پر مجبور ہوں گی۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر