سه‌شنبه، آبان ۰۴، ۱۳۸۹

ایران پر حملہ کےلیے اسرائیل کی تیاریاں شروع


مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیلی وزیرخارجہ آوی گیڈرلائبرمین نے وزرات خارجہ دفاع کے زیرانتظام دفاعی ماہرین کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے کے لیے منصوبہ تیار کریں۔

انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ ادارے مل کر ایک مکمل رپورٹ حکومت کو پیش کریں ۔

جس میں ایران کے جوہری بم بنانے کی کیفیت اور صلاحیت سے آگاہ کیا جائے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی موجودہ انتہا پسند حکومت کے شامل وزیر نے وزارت خارجہ کے اسٹریٹیجک ماہرین کو کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے خطرات اور اس سے نمٹنے کے تمام طریقوں پر مفصل رپورٹ تیار کریں،

تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ ہم ایران کے جوہریپرگرام سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔

اور تہران کی ایٹمی تنصیبات کو کیوں کر تباہ کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہم ایران کو ہر صورت میں ایک ایٹمی ملک بننے سے روکنا چاہتے ہیں۔

ماہرین ہمیں آگاہ کریں کہ تہران کا جوہری پروگرام کس مرحلے میں ہے۔

کہیں ایسا نہ ہوکہ کل کو ہمیں یہ اطلاع ملے کی ایرانیوں نے ایٹم بم تیارکر لیا ہے اور ہمیں خبر بھی ہو"۔

ادھر دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کا خطرہ حقیقی ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

اپنے ایک حالیہ بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کوئی مشکل نہیں اور اگر تل ابیب نے یہ محسوس کیا کہ ایران ایٹم بم بنانے کے قریب ہے تو تہران پر دفاعی حملے کا امکان نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

ادھر اسرائیلی اسٹرٹیجک ماہرین نے فلسطینیوں کی طرف سے اپنی الگ ریاست کے مطالبے کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کے ممکنہ نتائج پر رپورٹ مرتب کرنا شروع کر دی ہے۔

یہ رپورٹ صہیونی وزیرخارجہ آوی گیڈر لائبرمین کی ہدایت پر تیارکی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان راست مذاکرات کا سلسلہ ستمبر کی شروع میں تین ہفتوں تک جاری رہا تاہم اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پرعائد عارضی پابندی میں توسیع نہ کرنے سے یہ سلسلہ تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے دھمکی دی ہے کہ اسرائیل نے ان کی آزاد ریاست کو تسلیم نہ کیا تووہ اپنے الگ وطن کے مطالبے کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر