شنبه، مهر ۱۷، ۱۳۸۹

شھید بلوچستان کے جاننساروں نے ایران کے ایک ایٹمی افسر کو اٹھا کر لے گیا


ایران میں سنی گروپ جنداللہ نے اصفہان شہر میں ایک نیوکلئیر ورکر کو اغوا کر لیا ہے.

جبکہ مغربی صوبے کردستان میں فائرنگ کے ایک واقعے میں پانچ ایرانی فوجی ہلاک اور نو زخمی ہو گئے ہیں۔

العربیہ ٹی وی نے ایران کی سنی بلوچ تنظیم جنداللہ کا ایک بیان نشر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کےشیروں نے اصفہان میں ایک ''خفیہ کارروائی'' کے دوران ایران کی ایک جوہری تنصیب پر کام کرنے والے ایک ملازم کو اغوا کر لیا ہے۔

جنداللہ نے بیان میں کہا ہے کہ اس نے چند روز قبل یہ کارروائی کی تھی۔

لیکن اس میں جوہری کارکن کے اغوا کی حتمی تاریخ نہیں دی گئی۔

بیان میں یرغمالی کا نام امیر حسین شیرانی بن محمد شیرانی بتایا گیا ہے جو 1971ء میں پیدا ہوا تھا۔

بیان کے مطابق اس جوہری ملازم کو بلوچستان کے پہاڑی علاقے میں لے جایا گیا ہے اور تنظیم کی جانب سے یہ وعدہ کیا گیا ہے۔

کہ اس کے اعترافات پر مبنی ویڈیو کلپس اور تصاویر جلد شائع کی جائیں گی۔

تو اس مسلح تنظیم کی اصفہان میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی کارروائی ہو گی جو جنداللہ کے مضبوط گڑھ صوبہ سیستان، بلوچستان سے سیکڑوں کلومیٹر دور واقع ہے۔

ایران نے جنداللہ پر سی آئی اے اور القاعدہ سے روابط رکھنے کے الزام عاید کرتا رہا ہے لیکن یہ تنظیم ان کی تردید کر چکی ہے۔

اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی بلوچستان میں اقلیتوں اور خاص طور پر سنی اقلیت کے حقوق کی بازیابی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
کردستان میں مسلح کارروائی
درایں اثناء ایران کے مغربی صوبے کردستان میں مسلح افراد کے ایک حملے میں چار فوجی اہلکاروں سمیت پانچ فوجی ہلاک اور نو زخمی ہو گئے ہیں۔

ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی مہر کے مطابق عراق کی سرحد کے قریب واقع صوبے کردستان کے دارالحکومت سنندج میں دو مسلح افراد نے فوج کی ایک گشتی پارٹی پر اچانک فائرنگ کر دی۔

جس سے فوجی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

صوبے کے ڈپٹی پولیس کمانڈر ابراہیم کاظمی نژاد نے حملے میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

افراد فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر