پنجشنبه، مهر ۱۵، ۱۳۸۹

خلیفہ دوئم کے قاتل کا ایران میں "مزار" ختم کیا جائے: علماء ازہر


العربیہ الازہر کے علماء نے شیخ الجامعہ ڈاکٹر احمد محمد الطیب کی جانب سے ایرانی نائب صدر حمید بقائی سے ملاقات منسوخی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے.

ایرانی عہدیداروں اور جامعہ الازہر کے ذمہ داروں کے درمیان اس وقت تک ملاقات نہیں ہونی چاہئے.

جب تک ایران خلیفہ دوئم حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے مجوسی قاتل ابی لؤلؤہ کے مزار کو مہندم نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایرانیوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ اس وقت تک مسترد رکھیں گے.

کہ جب تک ایرانی علماء اہل سنت کو گزند پہنچانے والے اقدامات، سنیوں کے عقائد اور صحابہ کی شان میں گستاخی جیسے امور کو ترک کرنے کا عملی ثبوت فراہم نہیں کرتے۔

یاد رہے کہ خلیفہ دوئم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قاتل ابی لؤلؤہ کی علامتی قبر ایرانی شہر کاشان میں واقع ہے۔

ابی لولوہ مجوسی ایران میں بابا شجاع الدین ابو لؤلؤہ فیروز کے نام سے مشہور ہیں۔

تاہم ایران میں اس کی علامتی قبر موجود ہے.

جہاں بہت کم تعداد میں لوگ آتے ہیں۔

ادھر اخوان المسلمون کے پولٹ بیورو اسلامک ایکشن فرنٹ اردن نے ایران کے خامنہ ای سے مطالبہ کیا ہے.

کہ وہ خلیفہ دوئم کے قاتل کے ایران میں علامتی مزار کو ختم کرنے کا حکم دیں.

بدھ کے روز تنظیم کے جنرل سیکرٹری حمزہ منصور نے خامنہ ای کے نام تحریر کردہ خط میں انہوں نے خامنہ ای کے اس فتوے کو سراہا تھا۔

جس میں خامنہ ای نے ازواج مطہرات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا پر بہتان ترازی اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم کی شان میں گستاخی سے منع کیا تھا۔

حمزہ منصور نے اپنے خط میں رقمطراز ہیں کہ "آپ کے جراتمندانہ فتوے کا ہمارے دل میں بہت زیادہ احترام ہے۔ خط میں کویتی نژاد برطانوی شہری یاسر الحبیب کے سر انگیز خیالات کی مذمت کرتے ہوئے حمزہ منصور نے مزید کہا کہ چاہے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کا معاملہ ہو یا پھر امریکا، اسرائیل اور یورپ میں حجاب کے خلاف لغو پروپیگنڈہ یہ تمام پہلو ایک ہی مجرم کے منصوبوں کی خدمت پر مامور ہیں۔

انہوں نے اپیل کی ایران میں سنی مسلمانوں کو تہران سمیت دیگر شہروں میں بالکل ویسے ہی آزادی کے ساتھ مساجد تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے جیسی آزادی شیعہ لوگوں کو حاصل ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر