یکشنبه، مهر ۱۸، ۱۳۸۹

’ازواج مطہرات کی عزت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت ہے‘


تمام ذرائع ابلاغ کے ذمہ داروں اور منبرو کرسی پر بیٹھ کر بات کرنے والوں کو سمجھ لینا چاہیے۔

کہ ازواج مطہرات کی توہین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہے۔

جو گناہ کبیرہ اور آپ صلى اللہ علیہ و سلم کو تکلیف پہنچانے کی بدترین صورت ہے۔

جامع مسجد مکی میں ہزاروں فرزندان توحید سے بات کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے یہ بات کہی۔
خامنہ ای کے حال ہی میں شائع ہونے والا فتویٰ جس میں ازواج مطہرات اور اہل سنت کی مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا گیا ہے،

کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا اس فتوے کی اشاعت بالکل بجا اور بروقت تھی۔

اہل سنت زاہدان نے میڈیا والوں کو مخاطب کرکے کہا ملکی ذرائع ابلاغ بشمول اخبارات، ٹی وی چینلز، سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو کے ذمہ داروں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ازواج مطہرات، صحابہ کرام اور اہل سنت والجماعت کی مقدس شخصیات ومقامات خاص طور پر خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی خامنہ ای کے فتوے کے مطابق حرام فعل ہے۔

سرکاری ٹیلی وژن میں نشر ہونے والے ایک ڈرامہ سیریز ’’مختار نامہ‘‘ کے بعض غلط پہلووں کی نشاندہی کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا اس ڈرامہ میں اہل سنت والجماعت کی توہین کی جاتی ہے۔

عوام کی بڑی تعداد نے اس سلسلے میں مجھ سے رابطہ کیا ہے۔

میں صدا وسیما (سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو ) کے حکام کو وارننگ دیتا ہوں کہ جلد از جلد اپنا قبلہ درست کریں۔

مبہم الفاظ میں ’’عمر‘‘ پر لعنت بھیجی جاتی ہے،

جب ہم اعتراض کرتے ہیں تو کہا جاتاہے ہمارا مقصد کوئی اور ’’عمر‘‘ ہے خلیفہ ثانی نہیں!

انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ صحابہ کرام کی توہین اور لعن طعن ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔

اپنے بیان کے پہلے حصے میں سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر6 کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں نے کہا جو شخص مومن ہے اور قرآن کو خدا کی کتاب سمجھتا ہے بلاشبہ ازواج مطہرات اس کی مائیں ہیں۔

انتہا پسندوں کے علاوہ تمام شیعہ اور بداہۃ اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ازواج مطہرات ’’امہات المومنین‘‘ ہیں۔

اس لیے ان کا احترام نسبی ماؤں سے زیادہ کرنا چاہیے،

چونکہ ان کی توہین تمام اہل ایمان کی توہین کے مترادف ہے۔

ان میں حضرت عائشۃ الصدیقۃ رضی اللہ عنہا کا احترام وادب بطور خاص لازمی ہے۔

جو علم وفضل میں نمایاں تھیں اور ان کی عفت پر خالق دو جہان نے گواہی دی ہے۔

اور کئی آیات اس بارے میں نازل ہوچکی ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر