جمعه، آبان ۰۷، ۱۳۸۹

بلوچستان میں چار شیعہ مردارہوے


ہلاک ہونے والوں کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے۔

واقعہ کے خلاف شیعہ کانفرنس نے تین دن تک سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

پولیس نے واقعہ کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیدیا ہے۔
کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق جمعرات کی رات کو کوئٹہ کے مصرف ترین علاقے مسجد روڈ پر ایک موٹر سائیکل پرسوار نامعلوم افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی.

جس کے نتیجے میں ایک تاجر علی اکبر سیمت چار افراد ہلاک ہوئے ہیں.

جنہیں فوری طور پر ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) منتقل کردیا گیا۔
واقعہ کے بعد پولیس اور فرنٹیئر کور کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ کرعلاقے کی ناکہ بندی کردی ہے.

تاہم فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

پولیس نے ہلاک ہونے والوں کاتعلق شیعہ مسلک سے بتایا ہے۔
پولیس کے مطابق کل رات کو جیسے ہی علی اکبر نے دکان بند کرکے گاڑی میں گھر کی طرف روانہ ہوئے توموٹرسائیکل پر دو نامعلوم افراد نے آکر انکی گاڑی پر اندھادند فائرنگ کی .

جس کے نتیجےمیں علی اکبر انکا بیٹا صمد، ڈرائیور جعفر عباس موقع پر ہلاک جبکہ مزدور عابد سی ایم ایچ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

واقعہ کے بعد لوگوں میں خوف وہراس پھیل گئی اور دکانداروں نے دکانیں بندکر دیں۔
واقعہ کے خلاف بلوچستان شیعہ کانفرنس نے تین دن تک سوگ منانے کا اعلان کیا ہیں۔

شیعہ کانفرنس نے ایک بیا ن میں واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

آخری اطلاعات تک پولیس نے کئی مشکوک افراد کو رات گئے گرفتار کرلیے تھے۔

تاہم کسی گروپ نے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو جمعہ کو ہزارہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا جائے گا۔
خیا ل رہے کہ ماہ رمضان میں یوم القدوس کے جلوس پر کوئٹہ کے میزان چوک پر ایک حملے میں ساٹھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بعد میں تنظیم لشکھر جنھگوی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبو ل کی تھی۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر