یکشنبه، مهر ۱۸، ۱۳۸۹

جو شخص صحابہ کرام یا امہات المومنین میں سے کسی ایک کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو گا، اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور وہ دائرہ کفرمیں شمار ہو گا۔


سعودی حکومت کے زیر اہتمام علماء سپریم کونسل نے اپنے ایک تازہ فتوے میں گستاخ صحابہ کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔

ریاض میں علماٰء کونسل کی جانب سے جاری فتوے میں کہا گیا ہے کہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین اور ام المٶمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا احترام اور اہل بیت رسول کا اکرام واحترام اہل سنت کی عیقدے کا جزو ہے۔

جو شخص صحابہ کرام یا امہات المومنین میں سے کسی ایک کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو گا،

اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور وہ دائرہ کفرمیں شمار ہو گا۔

علماء کونسل کے بیان میں کہاگیا ہے کہ امہات المومنین اورآپ کی آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم اہل بیت میںشامل ہیں۔

اہل سنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ صحابہ کے ساتھ بُغض رکھنے والے کا ایمان اوراسلام سلامت نہیں رہتا اور وہ دائرہ اسلام سے باہرہوجاتا ہے۔

سعودی علماء کی جانب سے جاری اس متفقہ فتوے میں علماء کونسل کے تمام ممبران کے دستخط ثبت ہیں۔

نیز فتوے کی تیاری میں آیات قرآنی اور احادیث رسول کوبطور استنادشامل کیاگیا ہے۔

فتوے کے مطابق جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک ہستی کی عزت وتکریم ہمارے ایمان کا حصہ ہے،

اسی طرح آپ کے صحابہ سے محبت اور عقیدت بھی جزو ایمان ہے۔

ازواج مطہرات اور آپ کی اولاد اہل بیت میں شامل ہیں.

جیسا کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث ثقلین میں تین مرتبہ اس کا ذکر فرمایا۔

اس کے علاوہ قرآن کی متعدد آیات بھی ازواج مطہرات کو اہل بیت رسول میں شامل کرنے کی دلیل ہیں۔
ازواج رسول پر تہمت: گناہ کبیرہ
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی علماء کے متفقہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ "جو شخص صحابہ کرام، امہات المومنین یا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا پر کسی بھی قسم کی تہمت لگاتا ہے تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے۔

حضرت عائشہ پر الزام تراشی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب بیوی پر الزام لگانا ہے.

اور نبی کی محبوب بیوی پر الزام [نعوذ باللہ ] نبی پر الزام تراشی کے مترادف ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ وسلم سے محبت اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک آپ کے صحابہ، ازواج مطہرات اور اہل بیت رسول سے بلا امتیاز محبت اور عقیدت نہ رکھی جائے۔

احادیث صحیحہ کی ایک کثیرتعداد ایسی موجودہے.

جن میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے فضائل اور مناقب ملتے ہیں۔

ان میں سب سے اہم وہ حدیث قدسی ہے.

جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا"

اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئیں"۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی علیہ السلام کے پاس آیا اور سوال کیا کہ "

اے اللہ کے رسول لوگوں میں آپ کو کون سب سے زیادہ پسند ہے،

آپ نے فرمایا 'عائشہ صدیقہ"

پھر پوچھا اس کے بعد کون ،آپ نے فرمایا اس کے ابو، یعنی ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ"۔
حضرت عائشہ کے مناقب
سعودی علماء کی جانب سے جاری تازہ فتوے میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے احادیث میں وارد مناقب اور فضائل بیان کیے گئے۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ حضرت عائشہ نبی اکرم ص محبوب ترین اھلیہ تھیں،

ان کے لیے اللہ کی طرف سے حضرت جبریل علیہ السلام بھی سلام لے کر آئے۔

خو دحضرت عائشہ نے ایک مرتبہ نبی اکرم سے دریافت فرمایا کہ آپ کے ساتھ جنت میں آپ کی ازواج میں سے کون کون ہو گا۔

آپ نے فرمایا تھا کہ"عائشہ تم ان میں شامل ہوگی"

پھر فرمایا کہ میری دوسری تمام بیویاں مطلقہ یابیوہ ہیں اور صرف تم ان میں کنواری ہو"۔

بیان کے مطابق حضرت عائشہ پرجب ایک شخص نے تہمت لگائی تواللہ تعالیٰ نے اس کی صفائی بیان فرماتے ہوئے حضرت عائشہ کی پاکیزگی کی ایسی سند عطا فرما دی جو کسی اور کو نہیں مل سکی۔

خدا نے خود حضرت عائشہ کی پاکدامنی کی سورہ النور آیت 26 میں تصدیق کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ سعودی علماء کی جانب سے یہ فتویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے۔

جبکہ کچھ ہی عرصہ قبل کویت کے ایک شیعہ عالم دین نے لندن میں تقریب کے دوران حضرت عائشہ صدیقہ اور دیگر صحابہ کرام کی شان میں نازیبا زبان استعمال کی تھی۔

اس پر ایران کے خامنہ ای نے بھی تمام صحابہ اور ازواج مطہرات کے تقدس کو لازمی قرار دیا تھا ۔

اور صحابہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی شدید مذمت کی تھی۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر