یکشنبه، مهر ۲۵، ۱۳۸۹

اسرائیلی بحریہ نے حزب اللہ کے لئے ایرانی اسلحے سے لدا جہاز پکڑ لیا


اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز نے بحر متوسطہ میں اپنی ساحلی حدود سے ایک سو میل دور بین الاقوامی پانیوں میں ایک مال بردار جہاز کو قبضے میں لیا ہے.

جہاز پر مبینہ طور پر لبنانی تنظیم حزب اللہ کے لئے بھیجا گیا ایرانی اسلحہ اور گولہ بارود لدا ہوا ہے.

اور اب اسے اسرائیل کی جنوبی بندرگاہ اشدود لے جایا گیا ہے.

اسرائیلی فوج کی ایک خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ ''منگل اور بدھ کی درمیانی شب بحریہ سمندر میں معمول کی چیکنگ کر رہی تھی.

کہ اس دوران اس نے اپنے ساحلی علاقے سے ایک سو کلومیٹر دور ایک مال بردار جہاز پکڑا ہے جس پر اینٹی گوا کا پرچم لہرا رہا تھا''.

خاتون ترجمان کے مطابق''اسرائیلی بحریہ کے اہلکاروں نے شبہ ہونے پر جہاز کی تلاشی لی تو اس میں اسلحہ اور گولہ بارود لدا ہوا ملا ہے جس کے بعد جہاز کو ساحلی علاقے کی جانب لے جایا گیا ہے''.

اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ایرانی اسلحے کو پکڑنا اسرائیلی دفاعی افواج اور ریاست اسرائیل کی ایک اہم کامیابی ہے''.

اسرائیل کے نائب وزیر دفاع متان ویلنئی نے فوجی ریڈیو کو بتایا ہے کہ ''فرانکوپ نامی جہاز سے کاتیوشا راکٹ ملے ہیں''.

اسرائیلی وزیر نے یہ نہیں بتایا کہ جہاز پر اسلحہ کی کتنی مقدار لدی ہوئی ہے.

انہوں نے اس بارے میں بھی شک کا اظہار کیا ہے کہ جہاز کے عملے کو اس پر لدے گولہ بارود کے بارے میں علم تھا یا نہیں.

البتہ ان کا کہنا ہے جہاز پر لدے اسلحہ کو نہیں اتارا گیا.

اس دوران اسرائیل کے فوجی ریڈیو نے ایک رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ جہاز ایران سے بھیجا گیا تھا اور اس میں لبنانی تنظیم حزب اللہ تک پہنچانے کے لئے اسلحہ لدا ہوا ہے جس میں طیارہ شکن اور ٹینک شکن راکٹ بھی شامل ہیں .

اسرائیل کے فوجی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک سو سینتیس میٹر لمبے بحری جہاز کو بین الاقوامی پانیوں سے پکڑا گیا ہے.

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جہاز سے پکڑے گئے اسلحہ کو اسرائیلی شہروں پر حملے کے لئے استعمال کیا جا سکتا تھا.

جب اسرائیل کے نائب وزیر دفاع سے پوچھا گیا کہ کیا جہاز پر موجود اسلحہ کو حزب اللہ کے لئے بھیجے جانے کے کوئی نشاندہی موجود ہے تو ویلنئی کا جواب ہاں میں تھا .

اور ان کا کہنا تھا کہ''اس سے حزب اللہ کی اسرائیل کی جانب طویل فاصلے تک راکٹ فائر کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو سکتا تھا''.

اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے بحریہ کی کارروائی کو سراہا ہے اور اسے اسلحہ کی اسمگلنگ کے خلاف کوششوں کے ضمن میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے.

ایہود باراک کا بیان اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیا گیا ہے اور اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس جہاز کو قبرص کے قریب سے پکڑا گیا ہے لیکن بیان میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی.

اسرائیل خطے میں اپنے دشمن ممالک شام اور ایران پر یہ الزام لگاتا رہتا ہے کہ وہ لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کو اسلحہ مہیا کر رہے ہیں.

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر