پنجشنبه، مهر ۱۵، ۱۳۸۹

ایران کو اقوام متحدہ کی قراردادپرعمل درآمد کرتے ہوئے ٹینکوں،جنگی جہازوں،ہیلی کاپٹروں،بحری جہازوں اورمیزائل نظام کی فروخت پر پابندی لگادی گئی


روس ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی چوتھے مرحلے کی پابندیاں عایدہونے کے بعد ماضی میں ایس 300میزائل دفاعی نظام کی فروخت کا طے شدہ معاہدہ ختم کررہا ہے.

اوراس کے لیے وصول شدہ رقم ایران کو واپس کردے گا۔

یہ بات روسی ٹیکنالوجیز کے سربراہ سرگئی چیمیزوف نے نکوشیا میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کو رقوم کی واپسی کے سلسلہ میں اب ہم تمام ضروری کاغذات کی تیاری کررہے ہیں۔

چیمزوف روسی صدردمتری میدویدیف کے ہمراہ قبرص کے دورے پر نکوشیا میں تھے۔

یہ کسی روسی سربراہ ریاست کا قبرص کا پہلا دورہ ہے۔

چیمزوف نے کہا کہ ''ہمیں ان کی تمام رقوم واپس کرنی چاہیے۔

یقیناً وہ اس سے خوش نہیں ہوں گے لیکن ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ کارنہیں تھا''۔

روسی عہدے دارکا کہنا تھا کہ ایران کواس سال کے آخرتک رقم کی واپسی ممکن نہیں۔

تاہم انہوں نے رقم کی مالیت بتانے سے گریزکیا۔

امریکہ اوراسرائیل ماضی میں متعدد مرتبہ روس پر یہ زوردے چکے ہیں۔

کہ وہ ایران کو میزائل دفاعی نظام فروخت نہ کرے۔

کیونکہ ان کے بہ قول اس نظام کی وجہ سے ایران کے خلاف کوئی ممکنہ فوجی کارروائی پیچیدگی کا شکارہوسکتی ہے۔

روسی صدردمتری میدویدیف نے گذشتہ ماہ ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

جس کے تحت ایران کو اقوام متحدہ کی قراردادپرعمل درآمد کرتے ہوئے ٹینکوں،جنگی جہازوں،ہیلی کاپٹروں،بحری جہازوں اورمیزائل نظام کی فروخت پر پابندی لگادی گئی تھی۔

روس ایران کو بیلسٹک میزائلوں سے متعلق ایسی ٹیکنالوجی بھی فراہم نہیں کرے گا۔

جس سے جوہری ہتھیاروں کولے جانے میں مددملے۔

حکم نامے کے تحت روسی علاقے سے ایران کے لیے اسلحہ لے جانے پربھی پابندی لگادی گئی تھی۔

مزیدبرآں ایرانی شہری یا کمپنیاں روس میں ایران کے لیےیورینیم کی افزدوگی سے متعلق سرگرمیوں میں سرمایہ کاری بھی نہیں کرسکیں گی۔

روس کی انٹرفیکس نیوزایجنسی نے اسلحہ کی صنعت سے وابستہ ایک دفاعی عہدے دار کے حوالے سے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ سلامتی کونسل کی پابندیاں عاید ہونے کے بعد''قدرتی بات ہے کہ ایس 300میزائل نظام کا سودامنجمد کردیا جائے گا''۔

ماضی میں روسی حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ ایران پرپابندیوں کے باوجودایس 300میزائل سسٹم کی فروخت پرقدغن نہیں لگے گی۔

اس نظام کے ذریعے بیک وقت متعددجنگی طیارے اورمیزائل مارگرائے جاسکتے ہیں۔

روس کی جانب سے 9جون کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے لیے منظورکردہ قراردادکی حمایت پرایرانی قیادت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

اوراسے ایک قابل بھروسہ دوست ملک کی پسپائی کا نام دیا تھا۔

روس نے 1995ء میں ایران کے ساتھ اس کےجنوبی شہر بوشہر میں پہلے نیوکلئیر پاوراسٹشین کی تعمیر کے لیے معاہدے پردستخط کیے تھے۔

حالیہ مہینوں کے دوران روس کی جانب سے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے لیے امریکا کے موقف کی حمایت کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سردمہری آئی تھی۔

اوراس پرایرانی احمدی نژاد کے روسی قیادت کے خلاف تندوتیزبیانات نے جلتی پرتیل کا کام کیا تھا ۔

لیکن روسی حکام نے ایرانی صدر کے روس مخالف بیانات پراپنے سخت ردعمل کا اظہارکیا تھا۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر