یکشنبه، مهر ۱۱، ۱۳۸۹

سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا دور خلافت


سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا دور خلافت ہے ،

مسجد نبوی میں دربار خلافت لگا ہوا ہے جس میں خلیفۃ المسلیمین سیدنا عمر فاروقی اورداماد رسول سید نا علی المرتضی دیگر صحابہ کرام کے ساتھ وہاں موجودہیں،

اتنے میں مصر کے محاذ سے لشکر اسلام کے سپہ سالار کا قاصد مال غنیمت کے ساتھ ایک رقعہ امیر المومنین کی خدمت میں لے کر حاضر ہوتا ہے.

اور مال غنیمت کے ساتھ رقعہ امیر المومنین کی خدمت میں پیش کرتا ہے ،

سیدنا عمر فاروق قاصد سے خط لے کر پڑھنا شروع کرتے ہیں،

جس میں اسلامی لشکر کے سپہ سالار نے اپنے سپاہیوں کو ہدیہ تہنیت پیش کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’امیر المومنین ۔۔۔۔الحمد للہ میرے سپاہی اتنے دیانتدار، ذمہ دار ،فرض شناس اور خداترس ہیں.

کہ دوران جنگ اگر کسی مجاہد کو معمولی سی سوئی بھی ہاتھ لگی تو وہ بھی اس نے میرے پاس جمع کرائی ہے.

اور اگر کسی مجاہد کو اشرفیوں کی تھیلی یا سونے کی ڈلی بھی ملی تو وہ بھی اس نے اپنے پاس رکھنے کے بجائے مجھ تک پہنچائی ہے ۔‘‘

سیدنا عمر فاروق جیسے جیسے خط پڑھتے جاتے آپ کی آنکھوں سے آنسو چھلکتے جاتے ،

یہاں تک کہ چہرہ مبارک آنسووں سے تر ہو جاتا ہے ،

سیدنا علی المرتضی یہ صورتحال دیکھ کر پریشان ہوجاتے ہیں.

اور سمجھتے ہیں کہ محاذ جنگ سے شاید کوئی بری خبر آئی ہے جس نے امیرالمومنین کو پریشان اور دکھی کردیا ہے،

آپ بے چینی اور اضطراب کے عالم میں امیر المومنین سیدنا عمر فاروق سے دریافت فرماتے ہیں ،

یا امیر المومنین ۔۔۔۔خیریت تو ہے آپ کیوں رو رہے ہیں،

سیدنا عمر فاروق حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی فکر مندی دیکھ کر فرماتے ہیں،

اے میرے بھائی یہ خوشی کے آنسو ہیں یہ کہہ کر آپ وہ خط حضرت علی کو دے دیتے ہیں،

حضرت علی کرم اللہ وجہہ ساری صورتحال جاننے کے بعد علم و حکمت پر مبنی وہ ایمان افروز تبصرہ ارشاد فرماتے ہیں.

جو رہتی دنیا تک ایک ایماندار اور صاحب کردار حکمران اور اس کی ٹیم کی پہچان اور شناخت قرار پاتا ہے ،

سید نا علی فرماتے ہیں ،

امیر المومنین ۔۔۔۔’’یہ اسلامی فوج کے سپاہیوں کی دیانت اور امانت نہیں بلکہ آپ کے عدل و کردار کا کمال ہے ،

اگر آپ فرض شناس ،امین،عادل اور خدا ترس نہ ہوتے توآپ کے سپاہی کبھی بھی ان اوصاف کا مظاہرہ نہ کرتے اور سپاہیوں میں یہ وصف کبھی پیدا نہ ہوتا۔
ابوحضرت عمر بلوچ

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر