شنبه، مرداد ۲۳، ۱۳۸۹

عراق:مسلح افراد کی فائرنگ،4پولیس اہلکارقتل،2 کی نعشیں نذرآتش


عراق کے دارالحکومت بغداد میں مسلح افراد نے پولیس کے دوچیک پوائنٹس پرحملے کرکےچار اہلکاروں کو ہلاک کردیا ہے اوران میں سے دومقتولوں کی لاشیں کھلے عام نذرآتش کردی ہیں۔
عراقی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق مزاحمت کاروں نے بغدادکے مشرقی حصے میں کارمیں سواردوپولیس اہلکاروں کوگولی مارکرہلاک کردیا اور پھران کی کارکو آگ لگادی۔

دوپولیس اہلکاروں کو بغدادکے مغرب میں گولی مار کرقتل کیا گیا۔

گذشتہ دوہفتے کے دوران یہ تیسرا موقع ہے کہ مزاحمت کاروں نے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو قتل کرنے کے بعد ان کی نعشوں کوجلا دیا ہے۔

عراق میں حالیہ مہینوں کے دوران امریکی فوج کے انخلاء کی تاریخ قریب آنے کے بعد عراقی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر مزاحمت کاروں نے حملے تیز کررکھے ہیں۔

عراقی حکام کے مطابق ہفتے کے روزبغداد کے شمال مشرقی علاقے الشعب میں ایک چیک پوائنٹ پر سرکاری سنی ملیشیا صحوۃ کے ایک اہلکار کو بھی گولی مار کرقتل کردیا گیا ہے۔

واقعے میں دواہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

صحوۃ سابق سنی جنگجو ہیں جنہیں امریکی فوج ''عراق کے بیٹے'' کے نام سے پکارتی ہے،2006ء کے آخر میں یہ جنگجو القاعدہ کے خلاف امریکی فوج کے ساتھ مل گئے تھے

جس کی وجہ سے امریکی اور عراقی فورسز کو سنی آبادی والے علاقوں میں مزاحمت کو کچلنے میں نمایاں مدد ملی تھی لیکن حالیہ مہینوں کے دوران انتقامی حملوں میں صحوۃ کے بیسیوں ارکان کو قتل کیا جاچکا ہے۔

امریکی فوج 31اگست سے عراق میں جنگی کارروائیوں کوختم کررہی ہے اور اس تاریخ تک قریباًپچاس ہزارامریکی فوجیوں کا عراق سے انخلاء ہوجائے گا۔

دوسری جانب عراق میں سات مارچ کو منعقدہ عام انتخابات کے بعد سے ابھی تک نئی حکومت قائم نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی خلاء سے مزاحمت کارفائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

عراقی حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں کے دوران مزاحمت کاروں کے حملوں اور بم دھماکوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

جولائی میں بم دھماکوں اور تشدد کے دوسرے واقعات میں تین سو چھانوے افراد ہلاک ہوئے تھے

جبکہ جون میں ہلاکتوں کی تعداددوسوچار رہی تھی جس سے ظاہرہے کہ ہلاکتوں میں قریباًدگنا اضافہ ہواہے۔



هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر