سه‌شنبه، مرداد ۱۲، ۱۳۸۹

افغانوں کے دل اوردماغ جیتنے کے لیے طالبان کا نیا ضابطہ اخلاق


افغانستان میں طالبان کی قیادت نے غیر ملکی فوج کے ساتھ جنگ کے لیے ایک نیا ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے

جس میں طالبان پر زوردیا گیا ہے

کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کی ہرممکن کوششیں کریں۔

انہیں افغان شہریوں سے ہتھیار اور رقوم لینے کی بھی ممانعت کردی گئی ہے۔

اس نئے ضابطہ اخلاق کا مقصد افغانوں کے دل اوردماغ جیتنا ہے

لیکن اس دستاویزمیں یہ بھی واضح کیا گیا ہے

کہ جو لوگ بین الاقوامی فورسز یا افغان حکومت کے لیے کام کررہے ہیں

وہ مرتدوں کے حامی ہیں

اور انہیں قتل کیا جاسکتا ہے۔

نیٹو فوج کے ایک بیان کے مطابق ضابطہ اخلاق میں طالبان کے امیر ملا محمدعمر نے طالبان پر زوردیا ہے کہ وہ خواتین سمیت بین الاقوامی فورسز اور افغان حکومت کے لیے کام کرنے والے کسی بھی فرد کو قتل کرسکتے ہیں۔

طالبان نے جنوبی افغانستان میں ایک ہفتہ قبل اپنے نئے ضابطہ اخلاق کی تقسیم کا کام شروع کیا تھا۔

اس کے فوری بعد جنگ زدہ ملک میں امریکی اور نیٹو فوج کے نئے کمانڈر جنرل ڈیوڈپیٹریاس نے بھی اپنے فوجیوں کے لیے ایک رہ نما گائیڈ جاری کی تھی

جس میں ان پر زوردیا گیا تھا کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کی کوشش کریں۔

امارت اسلامی افغانستان کی جانب سے جاری کردہ انہترصفحات پر محیط کتابچے میں کہا گیا ہے

کہ ''طالبان کو شہریوں کے ساتھ اسلامی اقدار اور اخلاقیات کے مطابق سلوک کرنا چاہیے

تاکہ لوگوں کے دل اوردماغ جیتے جاسکیں''۔

طالبان کے لیے رہ نما لائحہ عمل میں کہا گیا ہے

کہ ''شہریوں کو نقصان پہنچانے سے بچنے کے لیے ہرممکن کوششیں کی جانی چاہئیں''۔

ایک طالبان نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا

کہ اس کتابچے کی تقسیم کا کام دس روزقبل شروع کیا گیا تھا۔

افغانستان میں موجود بین الاقوامی فورسز بھی شہریوں کے تحفظ پر زوردے رہی ہیں

اور اسے گذشتہ نوسال سے جاری جنگ کو جیتنے کے لیے اہم قراردیا گیا ہے

طالبان کا یہ نیا ضابطہ اخلاق یا لائحہ عمل مئی کے آخرمیں شائع کیا گیا تھا۔

ایک سال قبل بھی طالبان کی قیادت کی جانب سے ایسی ہی ہدایات جاری کی گئی تھیں

جس میں فدای حملوں کو محدودکرنے کے لیے کہا گیا تھا

اور یہ ہدایت کی گئی تھی طالبان اپنی قید میں افراد کو نقصان نہ پہنچائیں

اور مقامی طالبان کمانڈر کی منظوری کے بغیر ان کورہا کرنے کے بدلے میں تاوان وغیرہ بھی وصول نہ کریں۔

طالبان قیادت نے اپنے مجاہدوں پر یہ بھی زوردیا ہے

کہ وہ ہتھیارنہ ڈالیں کیونکہ اس اقدام سے دشمنوں کے حوصلے بلند ہوں گی

اوران کی اخلاقی فتح ہوگی۔

اس کے علاوہ طالبان کو ہدایت کی گئی ہے

کہ وہ ڈاڑھیاں رکھیں

اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں

کیونکہ سگریٹ نوشی کو وہ غیراسلامی فعل سمجھتے ہیں۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر